امریکی ایٹمی آبدوز مشرق وسطی میں تعینات کر دی گئی

غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ ایک ماہ بعد بھی جاری ہے،اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ امریکا نے ایٹمی آبدوز مشرقِ وسطیٰ میں تعینات کردی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے حماس کے خلاف جنگ کو ’عالمی جنگ‘ قرار دیا ہے۔ غزہ میں تیسری بار انٹرنیٹ اور ذرائع مواصلات بند ہوچکے ہیں۔ پانی، غذائی اشیا، فیول کا بحران پیدا ہونے کے باعث اقوام متحدہ سمیت اٹھارہ عالمی اداروں نے جنگ بندی کا مطالبہ کا مطالبہ کیا ہے۔
On November 5, 2023, an Ohio-class submarine arrived in the U.S. Central Command area of responsibility. pic.twitter.com/iDgUFp4enp
— U.S. Central Command (@CENTCOM) November 5, 2023
اسرائیل نے ایک بار پھر اسپتالوں کو نشانے پر رکھ لیا ہے، اسرائیل کے میزائل انٹرسیپٹر سسٹم آئرن ڈوم میں خرابی کی وجہ سے فائر کیے گئے راکٹ واپس اسرائیل کے اسپتالوں اور گھروں پر جا گرے۔ اسرائیلی جنگی جہازوں نےانڈونیشین اسپتال پر حملہ کیا۔ ال شفا اسپتال پر حملہ کر کے سولر پینل بھی تباہ کردیے گئے جبکہ اسپتال کے قریب کثیرالمنزلہ عمارت پر بھی بمباری کی گئی۔
صہیونی فورسز نے مغربی کنارے میں 152 فلسطینی شہید کردیے۔ اب تک شہید کیے جانے والے فلسطینیوں میں 4 ہزار ا104 بچے اور2 ہزار 641 خواتین شامل ہیں۔
اقوام متحدہ سمیت اٹھارہ عالمی اداروں نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔
ا مریکی سینٹرل کمانڈ نے ’ایکس‘ پر پوسٹ میںطیارہ بردار بحری جہازوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی منتقلی کا اعلان کیا ہے۔دفاعی ماہرین امریکی بحریہ کی جانب سے مشرق وسطیٰ، خصوصاً امریکی سینٹرل کمانڈ کے علاقے میں جوہری آبدوز کی تعیناتی کے اعلان کوغیرمعمولی قرار دے رہے ہیں۔
غزہ کی صورتحال پراو آئی سی نے بھی متحرک ہوتے ہوئے بارہ نومبر کو ریاض میں غیر معمولی اسلامی سربراہی اجلاس بلالیا، نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی قیادت میں پاکستانی وفد بھی شریک ہوگا۔اسرائیلی جارحیت کے خلاف او آئی سی کا سربراہی اجلاس سعودی عرب کی دعوت پربلایا گیا۔
اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف عالمی سطح پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئےجنوبی افریقہ نے بھی تل ابیب سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلالیا ہے۔ جنوبی افریقی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی بچوں اور شہریوں کے مسلسل قتل پر انتہائی فکر مند ہیں۔