امریکی ویٹو کے بعد ایران کی ’حالات قابو سے باہر‘ ہونے کی وارننگ

امریکہ کی جانب سے غزہ میں فائر بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کیے جانے کے بعد ایران نے ہفتے کے روز مشرق وسطیٰ کی صورت حال ’بے قابو ہونے‘ کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے اعلیٰ سفارت کار حسین امیر عبداللہیان نے مصر کے ساتھ رفح سرحدی گزرگاہ کو فوری طور پر کھولنے کی بھی اپیل کی تاکہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد بھیجی جا سکے۔
جمعے کو امریکہ نے سلامتی کونسل کی اس قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا جس میں غزہ میں فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
امریکہ نے اس قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قرارداد حماس کو سات اکتوبر کو کیے گئے اقدامات کو دہرانے کے قابل بنائے گی۔
ایرانی وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جب تک امریکہ صہیونی حکومت (اسرائیل) کے جرائم اور جارحیت جاری رکھنے کی حمایت کرتا ہے۔ خطے کی صورت حال میں بے قابو ہونے کا امکان ہے۔‘
ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کو استعمال کرنے کے اقوام متحدہ کے سربراہ کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے اسے ’بین الاقوامی امن اور سلامتی برقرار رکھنے کے لیے بہادرانہ اقدام‘ قرار دیا۔
امیر عبداللہیان نے انتونیو گوتیریس کو بتایا کہ اسرائیلی حکومت کا یہ دعویٰ کہ حماس نے فائر بندی کی خلاف ورزی کی ہے مکمل طور پر غلط ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے لیے امریکی حمایت نے ’دیرپا فائر بندی کا حصول مشکل بنا دیا ہے۔