اسرائیلی اہداف پر نئے جدید میزائل سے حملہ امریکا کیلئے پیغام ہے، پاسداران انقلاب

پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) کا کہنا ہے کہ ایران نے اسرائیلی اہداف پر نئے جدید میزائل کے ذریعے حملہ کر کے اسرائیل کے سرپرست، امریکا کو ایک پیغام دیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادار ے ارنا کے مطابق آئی آر جی سی نے بدھ کو پریس ریلیز میں کہا کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے 11 ویں جوابی حملے کے دوران جنریشن ون کے فتح میزائل استعمال کیے گئے، جو بار بار اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو چیرتے ہوئے گزرے اور ’تل ابیب کے جنگ پسند اتحادی کو ایران کی طاقت کا پیغام دیا، جس کی خواہشات خام خیالی پر مبنی ہیں‘۔
پاسداران انقلاب نے کہا کہا کہ گزشتہ شب کے میزائل حملے نے ثابت کر دیا کہ ہم مقبوضہ علاقوں کی فضا پر مکمل کنٹرول حاصل کر چکے ہیں، جن کے رہائشی ایران کے میزائل حملوں کے خلاف بالکل بے بس ہو چکے ہیں۔
اس سے چند گھنٹے قبل، ایران نے اسرائیلی اہداف پر حملے شروع کر دیے تھے، مقبوضہ علاقوں کے اندر سے لی گئی فوٹیج میں ایرانی میزائلوں کو زمینی اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا، جب کہ اسرائیلی ’آئرن ڈوم‘ سسٹم مسلسل دوسرے دن بھی خراب دکھائی دیا، جو دفاعی میزائلوں کو تل ابیب پر گراتا رہا، جس سے آگ لگ گئی۔
جوابی حملوں کے بعد، موبائل کیمروں سے لی گئی ویڈیوز سامنے آئیں، جن میں گھبراہٹ کا شکار اور حیرت زدہ اسرائیلیوں کو عمارتوں کے ملبے کے درمیان چلتے ہوئے دیکھا گیا، جو ایرانی میزائل حملوں میں نشانہ بنیں۔
اسرائیلی حکومت نے 13 جون کی رات ایران کی سرزمین پر حملہ کیا، جس میں رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، اس حملے کو بلا اشتعال جارحیت قرار دیا گیا، اس دوران ایرانی فوج کے اعلیٰ عہدیداران کو نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جب کہ عام شہری اس وقت جاں بحق ہوئے جب ان کے گھروں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا، پورے آبادی والے علاقے متاثر ہوئے۔
رہبرِ انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اسی روز نئے فوجی کمانڈرز کا تقرر کیا اور کہا کہ اسرائیل کے لیے زندگی تاریک ہو جائے گی۔
اس کے فوراً بعد، ایرانی مسلح افواج نے اسرائیل پر ’جہنم کے دروازے کھولنے‘ کا وعدہ کیا اور مقبوضہ اسرائیلی علاقوں میں جوابی حملے شروع کر دیے، جن میں تل ابیب، یروشلم، حیفہ اور دیگر اہداف کو بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنایا گیا۔
مقبوضہ علاقوں میں زندگی رک گئی ہے، کیوں کہ اسرائیلی پورا دن زیرِ زمین پناہ گاہوں میں گزارنے پر مجبور ہیں۔
ایرانی حکام نے کہا ہے کہ یہ مشن جب تک ضروری ہوا، جاری رہے گا۔