بین الاقوامیخبریں

تہران سمیت ایران کے تمام شہروں میں فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف احتجاج

ایرانی دارالحکومت تہران میں امریکہ کے سابقہ سفارت خانے کے عمارت کے باہر ہزاروں مظاہرین نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مظاہرین تہران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے اور امریکی سفارت کاروں کو یرغمال بنانے کے دن کی یاد منا رہے تھے اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے تھے۔

مظاہرین اسرائیل کی حمایت میں کھڑے امریکہ کی بھی مذمت کر رہے تھے۔ ان میں سے کئی امریکی اور اسرائیلی جھنڈے بھی جلا رہے تھے۔ تہران میں یہ مظاہرہ اسرائیل کی غزہ پر بمباری کے چوتھے ہفتے میں داخل ہونے کے حوالے سے کیا گیا ہے۔

ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر غالی باف نے اس موقع پر مظاہرین سے خطاب بھی کیا ۔ واضح رہے 4 نومبر 1979 کے تاریخی دن کی یاد منانے آئےہوئے لوگ اس دن ایرانی طلبہ نے امریکی سفارتی عملے کے 52 ارکان کو 444 دنوں کے لیے یر غمال بنایا تھا۔ طلبہ امریکہ سے یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ سابق شاہ ایران کو ایران کے حوالے کیا جائے۔

ہفتہ کے روز کیے گئے مظاہرے میں شریک مظاہرین اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر جوبائیڈن کی تصاویر کو نشانہ بنا رہے تھے۔ کئی مظاہرین نے امریکہ کے بارے میں بینر اٹھا رکھے تھے جن پر’ شیطان بزرگ ‘ تحریر تھا۔

محمد باقری غالیباف نے اپنے خطاب میں امریکہ کی اسرائیل کے لیے حمایت کی مذمت کی اور کہا ‘ جرائم پیشہ امریکہ ان سب جرائم کی اصل جڑ ہے۔ جو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جاری ہیں۔’ غالیباف نے دعویٰ کیا ‘ حماس کا اسرائیل پر کیا گیا حملہ اسرائیل کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنا ہے۔ اسرائیل کا انٹیلجنس اور فوج کا سارا نظام حماس کے حملے کے سامنے ڈھیر ہو گیا ہے۔

مظاہرین غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے تھے، انہوں نے اس موقع پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کو خبردار کیا غزہ کی جنگ پورے خطے میں پھیل سکتی ہے۔ مظاہرین نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ ایرانی عوام غزہ کے لوگوں کی فتح تک ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی نے اسی نوعیت کی ریلیاں دوسرے ایرانی شہروں اور قصبات میں بھی دکھائی ہیں، جن میں لوگوں نے فلسطینیوں کے حق میں بینر اٹھا رکھے اور نعرے لگا رہے تھے۔

جواب دیں

Back to top button