ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پی آئی اے سے متعلق بیان پر معذرت کرلی
نامور عالمی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان ائیر لائنز سے متعلق دیے گئے اپنے بیان پر معذرت کرلی۔
ذاکر نائیک نے ایک تقریب میں کہا کہ مجھے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے پی آئی اے کا واقعہ بھول جانے کو کہا جس پر میں نے سوچا کہ کیا میں نے اس بارے میں کچھ کہا تھا؟ تو گورنر صاحب نے مجھے پھر سے واقعہ یاد دلایا۔
انہوں نے کہا مجھے علم تھا کہ سوشل میڈیا پر اس متعلق کافی تناؤ تھا، پھر احساس ہوا کہ میں نے جو کہا وہ درست تھا یا نہیں تھا؟ لیکن بات تو اپنی جگہ پر حق کی تھی، جس طرح انگریز نے نفرت پیدا کی ہندوستان اور پاکستانی بھائیوں میں اس طرح تناؤ نہیں چاہتا۔
ذاکر نائیک کا مزید کہنا تھا کہ میں امن پھیلاتا ہوں، میری بات سے پاکستانی بھائیوں کو تکلیف ہوئی ہے تو معذرت چاہتا ہوں، ہمارا اصل مقصد جنت کا پاسپورٹ کا حصول ہے دنیاوی پاسپورٹ نہیں
پی آئی اے سے متعلق بیان
واضح رہے کہ ذاکر نائیک نے کراچی میں ایک اجتماع کے دوران بتایا تھا کہ ملائیشیا سے پاکستان آتے ہوئے ہمارا 1000 کلو سامان تھا جس پر میں نے پی آئی اے کے کنٹری مینیجر سے بات کی تو اس نے یقین دہانی کرائی کہ آپ کے لیے کچھ بھی کروں گا۔
اسلامی اسکالر نے بتایا کہ 6 افراد ہیں اور سامان کا وزن 5، 6 سو کلو زیادہ ہے جس پر اس نے کہا کہ ڈریں مت، ہم اضافی سامان پر لاگو ہونے والی رقم پر آپ کو 50 فیصد رعایت دیں گے جس پر میں نے ان سے کہا کہ اس سے بہتر ہے میں مزید 4 لوگوں کو ساتھ لے آؤں وہ زیادہ سستا پڑے گا
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پی آئی اے کی پیشکش کو قبول نہیں کیا اور کہا کہ اگر سامان پر رعایت دینی ہے تو مفت کریں ورنہ مت دیں، یہ پاکستان ائیرلائن کا رویہ ہے، اگر بھارت میں کوئی بھی غیر مسلم مجھے دیکھے گا تو مفت میں چھوڑے گا، یہ ہے انڈیا جہاں غیر مسلم مجھے دیکھ کر ہزار 2 ہزار کلو چھوڑ دیتا ہے مگر یہاں پاکستان میں ریاستی مہمان ہوں، میرے ویزے پر اسٹیٹ گیسٹ لکھا ہے اور پی آئی اے افسر صرف 50 فیصد ڈسکاؤنٹ دے رہے ہیں اور ایک کلو اضافی وزن پر 110 رنگٹ (7 ہزار 127 روپے) چارج کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر اتنا دکھ ہوا کہ وہ ریاستی مہمان کے طور پر آرہے ہیں اور پی اؔٓئی اے 300 کلو سامان بھی نہیں چھوڑ سکتی، مجھے نہیں چاہیے آپ کا ڈسکاؤنٹ، اس کے بجائے میں مزید 6 لوگوں کو ساتھ لے آیا اور ان کے ساتھ سامان بھی آگیا، مجھے بہت دکھ ہوتا ہے مگر یہ پاکستان کا حال ہے۔