آج کے کالمآصف رفیق

شکریہ !سپریم کورٹ

آصف رفیق

ملک سے سیاسی محاذ آرائی اور معاشی بحران کے خاتمے کے لئے وطن عزیز کے نوجوانوں کو اپنے ووٹ کادرست استعمال کرتے ہوئے ایسے لوگوں کا انتخاب کرنا ہو گا جو ملک و عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے وطن عزیز کو درپیش تمام مسائل کا مکمل ادراک رکھتے ہوں۔ پاکستان میں عام انتخابات ہونگے یا نہیں اور اگر ہونگے تو کب ہونگے؟کیا تمام سیاسی جماعتیں ان انتخابات میں حصہ لیں گی اور اس کے نتائج کو بھی کو قبول کریں گی؟ کیا عام انتخابات8فروری 2024 کو ہی ہونگے؟ اس اہم مسئلے کوسپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس صاحب نے حل کردیا۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن کی قیادت نے بھی سپریم کورٹ احکامات کی روشنی میں بر وقت فیصلہ کر کے ملک کو نئے ممکنہ سیاسی بحران سے بچا لیا ۔سپریم کورٹ کے اہم ترین احکامات کی روشنی میںالیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی شیڈول کا باضابطہ طور پر اعلان کیا جس کے بعدعام انتخابات کاانعقاد 8فروری 2024کو ہوگا۔اس اعلان نے انتخابات کے بارے میں بے یقینی کی فضا کو بھی ختم کردیاہے، اس سے قبل بعض سیاسی جماعتیں اور شخصیات عام انتخابات میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کر رہی تھیں۔ اعلان کے بعد ملک بھر میں انتخابی سرگرمیاں تیز آگئی ہیں اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کی ایڈجسٹمنٹ کیلئے جوڑ توڑ بھی عروج پر نظر آرہاہے۔انتخابات سے قبل سیاسی تبدیلیا ں جمہوری عمل کاحصہ ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی ہم خیال سیاسی جماعتوں سے انتخابی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں۔ملک کودرپیش مسائل کی روشنی میں سیاسی جماعتوں نے اپنے انتخابی منشور تیار کرنا شر وع کردیئے ہیں بعض جماعتوں نے اپنا منشور پیش بھی کردیاہے۔ظاہر ہے اس سلسلے میں سیاسی جماعتیں اپنی پرانی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے عوام سے بلند وبانگ دعوؤں اورپرکشش مراعات کا وعدہ کررہی ہیں تاکہ ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کی جاسکیں۔ وطن عزیز کو درپیش گھمبیر کے مسائل کے پیش نظر عوام کو موجودہ سیاسی قیادت میں سے کسی ایسے شخص اور پارٹی کا انتخاب کرناہوگا جو ملک کو درپیش تمام چیلنجز پر قابو پاسکے۔اگر عوام نے ایک بار پھر نااہل اور ذاتی مفادات کی محافظ قیادت کو چن لیا تو پھر عوام کو اگلے پانچ سال تک سوائے پچھتاوے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
وطن عزیز کو جن سنگین مسائل کاسامناہے ان میں مہنگائی،بےروزگاری اور معاشی بحالی سرفہرست ہے جبکہ ملک کے ٹیکس نظام میں اصلاحات، شاہانہ سرکاری اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتی، بجلی وگیس کے بحران کا حل، پانی اور سیوریج کے ناکارہ نظام کی درستگی، سڑکوں کی تعمیر، قومی اداروں کی بحالی اور ان کی نجکاری کرنے کے بجائے انہیں مضبوط بنانا، تعلیم، صحت سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات کےساتھ ان شعبوں کے سالانہ بجٹ میں اضافہ کرنا بھی شامل ہے۔ ا سٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق 6 ماہ میں پہلی بار پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا جس کی اہم وجہ ملکی برآمدات میں 5فیصد اضافہ جبکہ درآمدات میں 16فیصدکی کمی ہے۔ ملک کچھ عرصے سے سیاسی،‘معاشی و سماجی عدم استحکام کا شکار ہے، ان حالات میں انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے آنے والی نئی حکومت کو اس حوالے سے مشکل مگر دور اندیشانہ فیصلے کرنا ہوں گے۔
عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے جو قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں اس کے باعث معاشی اور سیاسی حالات پرمنفی اثرات مرتب ہورہے تھے، دوسری طرف ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی نے بھی شکوک وشبہات پیدا کردیئے تھے کہ شاید ان حالات میں فوج انتخابات میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کیلئے دستیاب نہ ہو لیکن اس کے برعکس پاک فوج نے بہادری کرتے ہوئے اپنی دستیابی کی یقین دہانی کرائی ہے اس ضمن میں پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیرکی زیر صدارت دو روزہ 261 ویں کور کمانڈرز کانفرنس جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقد ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاک
فوج آئندہ عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کو مطلوبہ اور ضروری تعاون فراہم کرے گی۔اگرچہ ملک کے بعض ایریاز میں دہشت گردی کا خوف وخطرہ موجود ہے لیکن انشاءاللہ پاک فوج انتخابات سے قبل ملک بھر میں امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول کرلے گی جواب بھی کسی حد تک کنٹرول میں ہی ہے۔ سکیورٹی اداروں نے دہشت گردوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے اور ملک سے ہر قسم کے فتنے کو کچلنے کیلئے اقدام کررہی ہے، اس وقت نگراں حکومت اور فوج ایک پیج پر نظرآرہے ہیں جو ملک کے لئے اچھا سائن ہے۔ اب یہ بات واضح ہوچکی ہے آئندہ انتخابات8فروری 2024 کو ہی ہونگے‘ انتخابات کے حوالے سے دہشت گردی کاخطرہ لاحق نہیں ہے بلکہ بعض سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں اپنی شکست کا خطرہ نظرآرہا ہے‘ ملک کے حالات نارمل ہیں اور سیاسی جماعتیں اپنی انتخابی مہم آسانی سے چلاسکتی ہیں لیکن ملک بھر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو حکومت‘ سکیورٹی اداروں اور الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عام انتخابات کا مراحلہ خوش اسلوبی سے طے پاجائے۔ جیت یاہار انتخابات کاحصہ ہے اور جمہوریت کا حسن بھی ہے۔ سیاسی جماعتوں کو بھائی چارے کو فروغ دینے کی کوشش کرنی چاہیے‘ شکست ہوجائے تو اسے تسلیم کرلیاجائے اور اگر جو سیاسی جماعت کامیاب ہوتی ہے تو اسے بھی چاہیے کہ وہ شکست کھانے والی پارٹیوں پر بے جا تنقید کرنے کے بجائے ملک کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہوئے درپیش گھمبیر مسائل کے حل کیلئے سب کوساتھ لیکر چلے۔ ہمیں اپنی قومی سیاست کی روایتوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے‘ سیاسی ماحول میں مثبت چینج وقت کی ضرورت بن چکاہے۔

جواب دیں

Back to top button