بجلی گیس کی قیمتیں اور اس کی قیمت

سہیل بشیر منج
حیرانگی کی بات ہے کہ پاکستان کی سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر بند ہوئی جو بلا شبہ پاکستان کی معیشت کے لئے ایک مثبت سنگ میل ہوگا۔ اب تک تو سنا تھا کہ جب ملک میں کاروبار کا مثبت رجحان ہو ٹریڈنگ پورے زور و شور سے جاری ہو ملکی معیشت میں بہتری آ رہی ہو عوام خوشحال ہو رہے ہوں تو سٹاک مارکیٹ میں بھی بہتری دیکھنے کو ملتی ہے جادو ملاحظہ فرمائیے ! کہ اس وقت پاکستان میںانڈسٹری اپنی بقاء کی آخری جنگ لڑ رہی ہے۔ ایکسپورٹ کا گراف خطرناک حد تک گر چکا ہے۔ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ کاروباری سرگرمیاں کہیں نظر نہیں آ رہیں اور سٹاک مارکیٹ ہر روز اوپر سے اوپر جا رہی ہے۔ اگر میرے قارئین کرام میں سے کسی صاحب علم و عقل کو اس فارمولا کی سمجھ آ جائے تو براہ کرم میری رہنمائی ضرور فرمائیے گا میں آ پ کا مشکور رہوں گا۔
آ واز بننے کی کوشش کی ہے لیکن کوئی اعداد و شمار کا ماہر مجھے یہ سمجھا دے کہ ایک فیکٹری مالک خام مال کی قیمت، گیس بجلی کے بل، فکس اخراجات اور کم از کم بتیس ہزار تنخواہ دیکھ کر انٹرنیشنل مارکیٹ کے ریٹس کو کس طرح بیٹ کرے گا۔ مثال کے طور پر سمجھ لیں کہ پاکستان میں ایک ٹی شرٹ تمام تر اخراجات ملا کر آ ٹھ ڈالر فی پیس میں تیار ہو کر انٹرنیشنل مارکیٹ میں پہنچتی ہے جبکہ ہندوستان، بنگلہ دیش، تھائی لینڈ، ملائشیا وہی گارمنٹ چار سے پانچ ڈالر میں پہنچا دیتے ہیں تو آ پ کس طرح حالات کا مقابلہ کر پائیں گے۔اس وقت پاکستان میں بجلی کا انڈسٹریل یونٹ ابتدائی طور پر پینسٹھ روپے سے شروع ہو رہا ہے جیسے جیسے یونٹس کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے، بجلی کی قیمت اور بل دونوں میں ہوش رُبا اضافہ ہو جاتا ہے، اس کے ساتھ گیس کی قیمتوں میں آ ئے روز اضافے نے انڈسٹری کی تباہی کو یقینی بنا دیا ہے۔ بجلی کا بل اپنے ہاتھ میں پکڑ لیں اور اس کا غور سے مطالعہ فرمائیں بجلی کی قیمت کے علاوہ میٹر کا کرایہ ،فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ،ایف سی سر چارج، ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، محصول بجلی، ٹیلی ویژن فیس، جی ایس ٹی، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پر جی ایس ٹی، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پر ایکسائز ڈیوٹی، کیسا لگا میرا مذاق شرم تم کو مگر نہیں آ تی اگر اس سے بھی پیٹ نہ بھرے تو اس میں مزید ٹیکس شامل کرنے کی بھی گنجائش نکال لیں۔ مثلا بجلی کے بلب کو دیکھنے کا ٹیکس ، بلب سے روشنی حاصل کرنے کا ٹیکس، اس روشنی میں کھانا پکانے کا ٹیکس ، کھانا کھانے کا ٹیکس، سانس لینے کا ٹیکس، قہقہہ لگانے کا ٹیکس وغیرہ وغیرہ حیرت میں اور اضافہ ہو جاتا ہے جب گورنمنٹ کہتی ہے کہ بہت جلد ہم ہندوستان ،بنگلہ دیش تھائی لینڈ، ملائیشیا کے برابر اپنی ایکسپورٹ کو لےجائیں گے ۔
میری کل ہندوستان میں میرے دوست سردار دووندر سنگھ سے بات ہو رہی تھی ان کی وہاں سلفر کی فیکٹری ہے وہ بتا رہے تھے کہ ہمیں ابتدائی چار سو یونٹ مفت اور اس کے بعد 11روپے فی یونٹ کے حساب سے بل چارج ہوتا ہے اور گھریلو صارفین کے لئے 400 یونٹ ہر ماہ بجلی مفت ہے ان کی بات سن کر میں حیرت میں مبتلا ہو گیا اور سوچنے لگا کہ چین، ملائیشیا ،تھائی لینڈ تو بہت دور کی بات ہے پتا نہیں کتنا وقت لگے گا ہمیں ہندوستان، بنگلہ دیش یہاں تک کہ نیپال کے برابر پہنچنے میں۔ میں نے گزشتہ سال اپنے ایک کالم (سولر لازم ہو چکا ہے) میں حکومت سے گزارش کی تھی کہ جتنی جلدی ممکن ہو گھریلو صارفین کو آ سان اقساط پر سولر انرجی پر منتقل کریں ہر گھر کو اس کی ضرورت کے مطابق سولر لگا دیں اور جن لوگوں کے پاس بڑی چھتیں ہیں اس کا فائدہ حکومت اٹھائے مثلاً میرا گھر ایک کنال میں ہے میرے گھر کی ضرورت پانچ کلو واٹ ہے لیکن میری چھت پر 50 کلو واٹ کا سولر لگایا جا سکتا ہے اگر حکومت اب بھی ایسا کوئی منصوبہ جاری کر دیتی ہے تو یقین کر لیں ابھی بھی ہمارے پاس بچنے کے چانسز ہیں۔ گھروں کی چھتوں پر بڑے سولر سسٹم لگائیں۔ لگانے کا گورنمنٹ کو فائدہ یہ ہوگا سولر چوری نہیں ہوگا اور اس کی دیکھ بھال اور واشنگ کی ذمہ داری گھر والوں پر ہوگی وہ اپنی ضرورت کے مطابق بجلی استعمال کر کے باقی بجلی گرڈ کو دے دیں گے اس طرح واپڈا کی بجلی کا قریباً 60 فیصد حصہ فری ہو جائے گا اسے انڈسٹری پر منتقل کر کے قیمتوں اور بجلی کی کمی پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔
جناب وزیراعظم آ پ بھی کوئی کام کر لیں الیکشن میں ابھی وقت باقی ہے تب تک کوئی سروے کروا لیں لوگوں کی چھتوں اور ان کے لوڈ کی پیمائش کر لیں لوگوں سے درخواستیں اور ایڈوانس رقم جمع کر لیں جو بھی منتخب حکومت آ ئے اسے سارا ریکارڈ سونپ کر خود رخصت ہو جائیں اگرآپ ایسا کر گئے تو مجھے یقین ہے کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی کی داستان جب بھی لکھی جائے گی آ پ کا ذکر ضرور ہوگا ۔
میری اس تجویز کو کسی پڑھے لکھے بیوروکریٹ کو دکھا لیں کہ اگر سولر، ونڈ مل اور پن بجلی کو ری شیڈول کر لیا جائے تو ملک میں نہ صرف بجلی کی کمی پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ بجلی کی طلب اور رسد کو برابر کر کے قیمتوں میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے جس طرح آ ئے روز بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اس کی قیمت ملک و قوم کو انڈسٹری کی تباہی کی شکل میں ادا کرنی پڑے گی۔