پاک بھارت جنگ 1971 کے ہیرو سیکنڈ لیفٹیننٹ سالار بیگ
1971کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاک فوج کے جوانوں نے مشرقی پاکستان کے محاذ پر جرأت اور بہادری کی ان گنت داستانیں رقم کیں۔
انہی میں ایک داستان ہنزہ سے تعلق رکھنے والے سیکنڈ لیفٹیننٹ سالار بیگ کی ہے جنہوں نے جیسور کے مقام پر تن تنہا جوان مردی سے دشمن کیخلاف لڑائی لڑی۔
21 نومبر 1971 میں جنگ کے آغاز سے لیکر جنگ کے 25 ویں روز تک سیکنڈ لیفٹیننٹ سالار بیگ نے دشمن بھارت کی فوج کو ناکوں چنے چبوائے۔
آغاز میں سیکنڈ لیفٹیننٹ سالار بیگ ٹروپ لیڈر تھے جن کے ٹینک کو دشمن بھارت کی جانب سے فائر کیا گیا گولہ آلگا، اس حملے کی وجہ سے سیکنڈ لیفٹیننٹ سالار بیگ کی ایک آنکھ بھی شدید زخمی ہو گئی مگر اس کے باوجود اس باہمت نوجوان نے لڑائی جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی پوزیشن نہ چھوڑی، جیسور کے اس معرکے دوران پاکستان آرمی کے انڈیپنڈنٹ آرمرڈ سکواڈرن کے 22 فوجی شہید ہوئے ۔
شہداء کی کثیر تعداد بھی اسکواڈ رن کے حوصلے پست نہ کر سکی اور دشمن بھارت کی فوج کو شدید نقصان پہنچاتے ہوئے ان کے 6 ٹینک تباہ کردیئے اور بھارتی اسکواڈ رن کمانڈر میجر ڈی ایس نارانگ کو جہنم واصل کیا۔
سیکنڈ لیفٹیننٹ سالار بیگ کو زخمی آنکھ کی وجہ سے واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا مگر انہوں نے میدان جنگ سے واپسی سے انکار کردیا اور اپنے زیر کمان دو ٹینکوں کے ذریعے اپنے جنگی فرائض سر انجام دیتے رہے۔
15دسمبر کو بھارت کی دو کمپنیوں نے ٹی 55 ٹینکوں کے ساتھ لیفٹیننٹ سالار بیگ کی پوزیشن پر حملہ کردیا، لیفٹیننٹ سالار بیگ نے دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے پاس دستیاب آخری راؤنڈز استعمال کرتے ہوئے دشمن کے ایک ٹی 55 ٹینک کو نشانہ بنایا۔
جس کے بعد دشمن کے باقی ٹینگ بھاگ نکلے، لیفٹیننٹ سالار بیگ زیر کمان دو ٹینکوں کے ساتھ دشمن کیخلاف نہ صرف ڈٹے رہے بلکہ دشمن فوج کو بھاری نقصان بھی پہنچایا، دشمن بھارت جس کے پاس لانگ رینج ٹینک تھے نے بالآخر لیفٹیننٹ سالار بیگ کے دو ٹینکوں کو نشانہ بنایا جس میں لیفٹیننٹ سالار بیگ جام شہادت نوش کر گئے۔
لیفٹیننٹ سالار بیگ 21 نومبر1971 کے بعد 25 دن تک دشمن بھارت کیلئے درد سر بنے رہے، ان کی بہادری کے باعث دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا،لیفٹیننٹ سالار بیگ کی بہادری کی یہ داستان آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہے۔