عام انتخابات کے شیڈول کااعلان

ملک بھر میں عام انتخابات آٹھ فروری کو ایگزیکٹوز کی زیر نگرانی ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق بے یقینی ختم کردی ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کے لئے بیوروکریسی کی خدمات لینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کرنے کا لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے اس حوالے سے تمام تر کارروائی روکنے کا حکم جاری کردیا اور الیکشن کمیشن کو فوراً انتخابی شیڈول جاری کرنے کا حکم جاری کیا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کردیا۔ عدالت نے درخواست گزار و پاکستان تحریک انصاف کے ایڈیشنل سیکرٹری عمیر نیازی کو بھی توہین عدالت میں اظہار وجوہ کا نوٹس جار ی کردیا ، چیف جسٹس نے کہا جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے حدود سے تجاوز کیا اور غیر ضروری عجلت میں فیصلہ کیا، اگر عدلیہ کے افسران انتخابات نہ کرائیں، الیکشن کمیشن اور ایگزیکٹو بھی نہ کرائے تو کون کرائے؟ پٹیشن عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات ہوئی، جس میں جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجازالاحسن اور اٹارنی جنرل بھی شریک تھے۔ الیکشن کمیشن کے اعلامیہ کےمطابق عام انتخابات کے لئے پولنگ 8 فروری کو ہوگی۔ 20 سے 22 دسمبر تک امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کراسکیں گے، 24 دسمبر سے 30 دسمبر تک کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہوگی، کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے پر اپیل دائر کرنے کی آخری تاریخ 3 جنوری مقرر کی گئی ہے جبکہ 10جنوری کو اپیلوں پر اپیلٹ اتھارٹی کے فیصلوں کا آخری روز ہوگا۔ امیدواروں کی حتمی فہرست 11 جنوری کو آویزاں کی جائے گی اور کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 12 جنوری ہوگی۔ امیدواروں کو انتخابی نشان 13 جنوری کو جاری کیے جائیں گے اور 8 فروری کو پولنگ ہوگی۔ بہرکیف سپریم کورٹ نے بروقت رہنمائی کرکے ملک کو نئے ممکنہ سیاسی بحران سے بچا لیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے ڈی آر او ز اور آر اوز کی تقرری اور ان کی ٹریننگ کا فیصلہ معطل ہونے سے ملک عام انتخابات کے حوالے سے ایک بار پھر غیر یقینی ماحول میں چلا گیا تھا جبکہ پہلے ہی ملک کے سیاسی حالات اور مختلف وجوہ کی بنیاد پر پیدا ہونے والی سیاسی بے یقینی کو سامنے رکھتے ہوئے ایسے دعوےکئےجارہے تھے کہ ملک میں شاید آٹھ فروری کو عام انتخابات کا انعقاد نہ ہو۔ یہی نہیں وفاقی وزیر داخلہ اور بعض سیاست دانوں نے امن و امان کی صورت حال جس طرح بیان کی، اِس سےبھی عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق بے یقینی میں اضافہ ہورہا تھا ۔یوں جو پہلے سے قیاس آرائیاں چلتی رہیں کہ الیکشن کے تین بڑے سٹیک ہولڈرز الیکشن کمیشن ،سیاسی پارٹیاں ، حکومت میں سے بڑا سٹیک ہولڈرسیاسی جماعتیں الیکشن کے حوالے سے گو مگو کیفیت کا شکار ہیں اور پھر مولانا فضل الرحمٰن نے سابق صدر آصف علی زرداری کے بیان سے اتفاق کیا کہ خیبر پختونخوامیں انتخابی حلقہ بندیاں اور ووٹر لسٹیں درست کی جائیں ، اس کے لئے اگر دو چار روز الیکشن آگے کرنا پڑتے ہیں تو کوئی حرج نہیں۔ اس طرح کی باتوں اور دعوئوں کا خلاصہ یہی تھا کہ آٹھ فروری کو عام انتخابات نہیں ہوں گے یا آٹھ فروری کو انتخابات نہ بھی ہوں تو کوئی فرق نہیںپڑتا۔ لیکن سپریم کورٹ آف پاکستان نے اِن تمام قیاس آرائیوں کا خاتمہ کردیا ہے۔ اب انتخابات کا شیڈول سامنے آچکا ہے، اور اِس شیڈول سے متعلق بھی کوئی کم قیاس آرائیاں نہیں کی گئی تھیں۔ بہرکیف الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر کے ریٹرننگ افسران و ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کے لئے تربیتی کورس7دن سے کم کرکے2دن پر محیط کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا عملہ آج 17اور 18دسمبر کو ریٹرننگ افسران و ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو تربیت دے گا اور شیڈول کے مطابق19دسمبر بروز منگل سے امیدوار ریٹرننگ افسران سے کاغذات نامزدگی حاصل کرسکیں گے۔ اِس ساری گذارش کا خلاصہ یہی ہے کہ قیاس آرائیوں کی بجائے انتخابات کی تیاریاں کی جائیں۔