حماس کا وہ مضبوط ترین کمانڈر جو 7 جانوں کا مالک تھا

احمد الغندور ابو انس کی شہادت پر غزہ کے ایک فلسطینی شہری نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ۔
’کتائب القسام نے کچھ دیر قبل شمالی بریگیڈ کے عظیم کمانڈر ابو انس احمد الغندور کی شہادت کا اعلان کیا ہے۔ ان کے 39 سال جہاد و قتال کے میدان میں گزرے۔ ابو انس حماس کے اس پہلے فوجی دستہ میں سے تھے جس نے دشمن اسرائیل کے خلاف پہلی کارروائی 1984 میں سر انجام دی تھی۔ اس طرح وہ میدان جنگ میں موجود سب سے پرانے فرد تھے۔ ان کی بزرگی اور جنگی معاملات میں رسوخ کی وجہ سے ان کو ’ابو الہول‘ بھی کہا جاتا تھا۔
ابو انس نے نمایاں محاذوں پر شمالی بریگیڈ کی قیادت کی۔ دشمن کے خلاف مختلف خونریز جنگوں میں حصہ لیا، جن میں معركہ أيام الغضب (2004)، معركہ اہل الجنہ (2006)، معركہ الفرقان (2008) اور دیگر معرکے شامل ہیں۔ میدان جنگ میں ان کی ثابت قدمی دشمن کو مسلسل پریشانی میں مبتلا رکھتی۔
ابو انس کو الاقصیٰ انتفاضہ کے آغاز میں سیکڑوں فدائی کارروائیوں کو منظم کرنے کا سہرا دیا جاتا ہے، بشمول آپریشن ريم الرياشي (حماس کی پہلی خاتون فدائی جن کی بندوق اور قرآن اٹھائے تصویر کافی مقبول ہوئی) اور اسدود کی اسرائیلی بندرگاہ پر حملہ کرنے کا آپریشن جسے قائدین شہدا محمود سالم اور نبیل مسعود نے سر انجام دیا تھا۔
اور بہت سے دوسرے آپریشن جن کو دشمن اچھی طرح جانتا ہے، یہاں تک کہ فدائی بریگیڈ غاصب صیہونیوں کے خلاف سب سے زیادہ طاقتور بریگیڈ سمجھی جانے لگی۔
دشمن نے ابو انس کو 7 زندگیوں کا مالک قرار دیا تھا کیونکہ ان کے قتل کی بہت سی مذموم اسرائیلی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں، وہ ہر بار اللہ کے فضل سے بچتے رہے اور ہمیشہ مزید مضبوط اور طاقتور ہو کر نکلے۔
اللہ ہمارے مہربان قائد پر رحم کرے،
وللہ ہم نے ان سے زیادہ کسی کو نرم دل، زیادہ آنسو بہانے اور زبان و منطق پر عبور رکھنے والے کو نہیں جانا۔
اللہ کی قسم آپ ہمارا بڑا دکھ ہیں اور ہم آپ کے بعد گویا یتیم ہی ہو گئے ہیں لیکن جب ہم نے دیکھا کہ آپ کے لگائے گئے پودوں نے پھل دینا شروع کیا، آپ کے شاگردوں کو زمین کی تمام قوتیں مل کر بھی شکست نہیں دے سکیں تو یہ سب دیکھ کر ہماری آنکھیں آنسوؤں سے لبریز ہو گئیں اور ہمیں یقین آگیا کہ آپ کا، آپ کے مقصد اور سوچ کا اس طرح خاتمہ ممکن نہیں‘۔