ڈونلڈ ٹرمپ کا شام سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے عبوری صدر احمد الشرح سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور ملک سے غیرملکی خاص طور پر فلسطینی ’دہشتگردوں‘ کو نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔ گذشتہ روز ٹرمپ نے سعودی عرب سے بھی ابراہام اکارڈز کا حصہ بننے کا کہا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولائن لیویٹ کا کہنا ہے کہ صدر اردوغان اور محمد بن سلمان نے شام پر عائد پابندیاں ہٹانے پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا۔ محمد بن سلمان نے اسے ایک دلیرانہ اقدام قرار دیا ہے۔
ایکس پر ایک ٹویٹ میں کیرولائن نے لکھا کہ صدر ٹرمپ نے شامی صدر سے کہا کہ ان کے پاس بہت شاندار موقع ہے کہ وہ اپنے ملک کے لیے کچھ تاریخی کام کریں۔
انھوں نے شام کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ابراہام اکارڈز پر دستخط کریں اور غیرملکی دہشتگردوں کو ملک سے نکالیں۔ واضح رہے کہ ابراہام اکارڈز امریکہ کی طرف سے پیش کردہ ایک ایسا اقدام ہے جس کے تحت مشرق وسطیٰ کے ممالک کے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانا مقصد ہے۔
گذشتہ روز سعودی عرب میں سرمایہ کاری کانفرنس سے اپنے تقریباً ایک گھنٹے طویل خطاب میں سعودی عرب سے بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا ذکر کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ کی شامی صدر سے ملاقات میں روس، یوکرین اور غزہ کی جنگ پر بھی بات کی۔ کیرولائن لیویٹ کے مطابق احمد الشرح نے بتایا کہ انھیں امید ہے کہ شام مشرق اور مغرب میں ایک اہم تجارتی رابطے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولائن لیویٹ کے مطابق ٹرمپ نے شامی صدر کو پانچ ہدایات دی ہیں:
- ابراہام اکارڈز پر دستخط کریں تاکہ شام اسرائیل سے اپنے تعلقات معمول پر لا سکے
- غیرملکی دہشتگردوں کو شام چھوڑنے کا حکم دیں
- صدر ٹرمپ نے خاص طور پر کہا کہ فلسطینی ’دہشتگردوں‘ کو ملک سے نکالیں
- نام نہاد دولت اسلامیہ یعنی داعش کو دوبارہ قدم جمانے سے روکنے کے لیے امریکہ سے تعاون کریں
- شمال مشرقی شام میں قائم اس گروپ کے حراستی مراکز کی نگرانی کریں