پاکستان
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج: کل پورا دن کیا ہوتا رہا؟

سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو ملک کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی، جس کے بعد کل یعنی اتوار کے روز ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے۔
کل اس حوالے سے ہونے والی کچھ اہم پیشرفت کچھ یوں ہیں:
- پاکستان تحریک انصاف کی ’فائنل کال‘ کے لیے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں کل سہہ پہر پشاور سے روانہ ہونے والا احتجاجی قافلہ پنجاب کی حدود میں داخل ہو گیا ہے۔ اس قافلے میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی شامل ہیں۔
- پاکستان تحریک انصاف پشاور ریجن کے صدر ارباب عاصم کے مطابق علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ سوموار کی صبح اسلام آباد میں داخل ہو گا۔
- آخر اطلاعات تک بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع سے پی ٹی آئی کے قافلے موٹروے پر پنڈی گھیب کے مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں پنجاب پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔
- اسلام آباد کے داخلی راستوں پر کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کر رہی ہے اور کارکنان پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔
- اسلام آباد پولیس کے مطابق مجموعی طور پر اب تک پی ٹی آئی کے 380 کارکنوں کو مختلف مقامات سے حراست میں لیا گیا۔
- وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاوہ صوبہ پنجاب اور بلوچستان میں بھی دفعہ 144 نافذ ہے۔
- اسلام آباد انتظامیہ کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیشِ نظر فیض آباد انٹرچینج پر رینجرز تعینات ہیں۔
- وفاقی دارالحکومت کے تمام تعلیمی ادارے آج بند رکھنے کا اعلان کیا گیا۔
- اسلام آباد کے باسیوں کو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس تک رسائی اور واٹس ایپ سے ڈاؤن لوڈ اپ لوڈ میں دشواری کا سامنا ہے۔