پاکستان

سانحہ کرم: بگن بازار میں مقامی قبیلے اور طوری لشکر کے مابین شدید لڑائی

کرم ایجنسی میں جب گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تدفین اپنے آبائی علاقوں میں کر دی گئی تھی اس کے بعد پاڑہ چنار میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے۔ اس دوران باب کرم اور بعض علاقوں میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔

اس کے بعد سنی اکثریتی علاقے بگن کے بازار میں توڑ پھوڑ کی گئی اور دکانوں سمیت املاک کو آگ لگا دی گئی جس سے علاقے میں بھاری نقصان ہوا ہے۔علیزئی اور بگن میں شدید جھڑپ ہوئی جس میں ہلکے اور بھاری اسلحے کا استعمال کیا گیا ہے۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ تشدد کے واقعات، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی وجہ سے لوئر کرم کے کچھ علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔

اس بارے میں مقامی انتظامیہ اور پولیس نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ تاہم نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ’کل رات شروع ہونے والے تشدد کے واقعات باقی علاقوں تک بھی پھیل رہے ہیں۔‘

کرم پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ہلاک شدگان کی تدفین کے بعد جمعے کی شام شیعہ اکثریتی علاقے علیزئی سے طوری قبائل کی جانب سے لشکر کشی کا آغاز ہوا۔

ڈپٹی کمشنر جاوید محسود نے بی بی سی کی فرحت جاوید کو بتایا کہ بگن میں لشکر کی جانب سے متعدد مکانات اور بگن بازار میں کئی دکانوں اور پیٹرول پمپ کو بھی آگ لگائی گئی ہے۔

کرم پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بگن بازار میں مقامی قبیلے اور طوری لشکر کے مابین شدید لڑائی ہوئی ہے جبکہ بگن کے علاوہ مقبل اور کنج علیزئی جبکہ صدہ میں خارکلے اور بالشخیل میں بھی اہلِ سنت اور اہلِ تشیع قبائل کے درمیان لڑائی کی اطلاعات ہیں۔

مقامی صحافیوں کے مطابق ضلع کرم کے لوئر پاڑہ چنار کے علاقے میں اس وقت کئی مقامات پر موبائل انٹرنیٹ میں خلل ہے جبکہ کئی مقامات پر موبائل نیٹ ورک بھی صحیح سے کام نہیں کر رہا ہے جس کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

جواب دیں

Back to top button