Blog

صوبہ پنجاب کا مثالی انفراسٹرکچر

تحریر: عمران مقبول

تاریخ شاید ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ ملک کو ترقی کی بلندیوں پر لے جانے کیلئے ہر شعبہ میں بہترین کام کیا۔ میاں محمد نواز شریف کا ہی یہ ویژن ہے کہ اگرملک بھر میں روڈز کا جال بچھائیں گے اور روڈز کی بہتری کیلئے کام کریں گے تو اس سے ناصرف لوگوں کو سفری سہولیات کی فراہمی بہتر ہو گی بلکہ ملکی معیشت میں بھی نمایاں بہتری آئے گی۔پنجاب میں جب میاں محمد شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے تو پنجاب میں جو ترقیاتی کام ہوئے انہیں ناصرف پاکستان بھر میں بلکہ بیرون ملک بھی سراہا گیا۔
مریم نواز شریف نے جب سے بطور وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اُٹھایا اسی دن سے میاں محمد نوازشریف کے ویژن کو آگے بڑھانے اور صوبہ پنجاب کو پھر سے ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے شبانہ روز مصروف عمل ہیں۔ صوبہ پنجاب میں شاہراؤں، ٹرانسپوٹ، ہسپتالوں، تعلیم، اربن ڈویلپمنٹ، انرجی اور سوشل سیکٹر کے شعبوں میں انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت میں کام ہو رہا ہے۔ تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی اولین ترجیحی ہے کہ صوبہ پنجاب میں انفراسٹرکچر کو ہر صورت بہتر بنایا جائے۔ وہ سمجھتی ہیں کہ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے فریم ورک میں ڈویلپرز اور انوسڑز کو ساز گار ماحول فراہم کرناوقت کی اہم ضرورت ہے ۔ جس کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف پوری طرح متحرک دکھائی دیتی ہیں۔ پوری دنیا میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت انفراسٹرکچر کو بہتر کیا جا رہا ہے۔ صوبہ پنجاب میں انفراسٹرکچر کو بہتر کرنے کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کیلئے پوٹینشل موجود ہے اور 60سے 70فی صد منصوبوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشب میں لے جا کر صوبہ پنجاب کے انفراسڑکچر میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ جس سے صوبہ پنجاب نا صرف ترقی کی رہ پر گامزن ہوگا بلکہ عوام الناس کا معیار زندگی بلند ہوگا اور صوبہ کے ریونیو میں اضافہ ہوگا۔
صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات پنجاب ملک صہیب احمد بھرتھ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت میں پنجاب کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلئے دن رات مصروف عمل ہیں۔صوبہ پنجاب میں انفراسٹر کچر میں بہتر ی بنانے لانے کیلئے صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات ملک صہیب احمد بھرتھ کاانتخاب کیا گیا۔ ملک صہیب احمد بھرتھ نے بطور وزیر تعمیرات و مواصلات کا چارج سنبھالتے ہی اپنی لیڈرشپ کے ویژن کے مطابق صوبہ پنجاب میں شاہراؤں سے لیکر پبلک عمارتوں اور سرکاری ہسپتالوں کے انفراسٹرکچر میں جدت لانے کیلئے کام کا آغاز کیا۔ اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کو سامنے رکھتے ہوئے صوبائی وزیر تعمیرات و موصلات پنجاب ملک صہیب احمد بھرتھ نے پنجاب کے شاہراؤں کے انفراسٹرکچر کو بہتر کرنے کیلئے محکمہ سی اینڈ ڈبلیوکو پوری طرح متحرک کیا۔ صوبائی وزیر نے صوبہ میں انفراسڑکچر کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشب کے موڈ میں لے کر جانے کیلئے صوبہ پنجاب کی پہلی پبلک پرائیویٹ انوسٹر کانفرنس کا انعقاد کا پلان کیا تاکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشب کے حوالے سے نجی شعبہ کے انوسٹرز اور ڈویلپرز کا اعتماد بحال کیا جا سکے اور ان کو صوبہ کے انفراسٹرکچر کے پروگرام میں شامل کیاجاسکے۔
محکمہ سی اینڈ ڈبلیونے پبلک سیکٹر کے اہم افسران اور پرائیویٹ انوسٹر ز و ڈویلپرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کیلئے صوبہ پنجاب کی پہلی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشب کا انعقاد لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا۔ جس میں نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے انوسڑز، ڈویلپرز، معروف فرموں کے نمائندوں اور چیمبر آف کامرس کے نمائندوں نے شرکت کی۔ انوسٹر کانفرنس کا بنیادی مقصد نجی شعبہ کو پبلک منصوبوں میں کام کرتے وقت درپیش مسائل کا ازسرنو جائزہ لینا ان کو سمجھنا اور ان کو ایک پیچ پر لانا تھا۔ پی پی پی موڈ کے فریم ورک میں ایسی تبدیلیاں کی جا سکیں جن کی بدولت انوسٹرز اور ڈویلپرز کو پبلک سکیٹر میں کام کرتے وقت سازگار ماحول فراہم ہو اور پنجاب کے انفراسٹرکچر میں مزید بہتری کیلئے مثبت قدم اٹھایا جاسکے۔
حکومت پنجاب نجی شعبہ سے منسلک انوسٹرز اور ڈویلپرز کو موبائلز کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو اپنے ساتھ ملا کر اربن ڈویلپمنٹ، روڈ، انرجی اور سوشل سیکٹر کے انفراسٹرکچر میں بہتری و جدت لانے کے عزم میں شامل کرنا چاہتی ہے جوکہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کوئی بھی ملک اس وقت انفراسٹرکچر کے حواکے سے ترقی کرتا ہے جب وہ اپنی جی ڈی پی کا چھ فی صد فنڈز اس کے انفراسٹرکچر پر خرچ کرتا ہے۔ لیکن پنجاب جی ڈی پی کاصرف 2.1فی صد انفراسٹرکچر میں بہتری لانے کیلئے استعمال کر رہا ہے جو کہ انتہائی کم ہے۔
اگر عالمی سطح پر دیکھا جائے تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ کئی ایسے ممالک ہیں جو پی پی پی ماڈل کو فالو کرتے ہوئے بہترین انفراسٹرکچر کی طرف گامزن ہیں۔ ترکی کی ہی مثال اپ کے سامنے ہے جس نے اپنے پبلک سیکٹر کے منصوبوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرزشب کے ذریعے چلا کر انفراسٹرکچر کی دنیا میں انقلاب برپا کیا۔ صوبہ پنجاب میں 2007میں پی پی پی ماڈل پر کام شروع کیا گیا اور 2019تک پی پی پی ایکٹ پراس پرکام کیا گیا لیکن اس میں اتنی سختیاں اور پراسس کو سخت رکھاگیا کہ انوسٹر اور ڈویلپرز کو ساز گار ماحول فراہم نہ ہوسکا۔ سازگار ماحول نہ ہونیکی وجہ سے ان کی جانب سے دلچسپی دیکھنے کو نہ ملی۔ اس وقت صرف چھ منصوبے پبلک و پرائیویٹ شراکت داری کے ماڈل پر 44ارب کی لاگت سے مکمل ہوئے جو کہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔اعتماد کے فقدان کو دور کرنے اور انوسٹرو ڈویلپرز کے اعتماد کو بحال کرنے کیلئے حکومت کا ان کے ساتھ بیٹھنا بہت ضروری تھا۔ان کے مسائل کو سننا اور ان کے حل کی جانب قدم اٹھانا وقت کی اہم ضرورت تھی جس کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے محکمہ پی اینڈ ڈی کے ماتحت پبلک پرائیویٹ اتھارٹی کی انتظامی افسران کو اس کے ماڈل و فریم ورک کو نجی شعبہ کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے بنانے کی ہدایات کیں اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو انوسڑ کانفرنس کاانعقاد کروانے کے حوالے سے عملی اقدمات کی ہدایت کی۔
پبلک پرائیویٹ اتھارٹی کے افسران نے پی پی پی ماڈل پر ہونے والی پیش رفت، عالمی سطح ہر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے انفراسٹرکچر، صوبہ پنجاب میں انفراسٹرکچر کے شعبہ میں انوسٹر و ڈویلپرزکیلئے موجود پوٹینشل پر بریفنگ دی۔صوبائی وزیر تعمیرات و موصلات پنجاب ملک صہیب احمد برتھ نے کہا کہ انوسٹر کانفرنس کا بنیادی مقصد ڈویلپرز و انوسٹر کی پبلک سیکٹر میں شمولیت کیلئے اعتماد سازی کرنا اور ان کو سرکاری شعبہ کے انفراسٹرکچر میں لانے کیلئے ساز گار ماحول کی فراہم کرنا ہے۔ پی پی پی ماڈل کے فریم ورک کے انوسٹر کیلئے آسان بنانے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جس میں حکومت اور انوسٹر دونوں کو فائدہ ہوگا اور عوام الناس کومختلف شعبوں میں بہترین انفراسٹرکچر فراہم ہوگا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے گذشتہ دو ماہ میں بڑی محنت کی ہے اور پنجاب کے روڑ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلئے عملی اقدامات کیے ہیں۔
انوسٹر کانفرنس اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت پنجاب صوبہ بھر میں مختلف شعبوں کے انفراسٹرکچر میں بہتری لانے کیلئے سنجیدہ ہے اور نجی شعبہ کو ترقی کے اس سفر میں اپنے ساتھ شامل کرنا چاہتی ہے۔ پی پی پی ماڈل کے تحت انفراسٹرکچر کو تعمیر کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو اگلے ماہ پھر دوسری انوسٹر کانفرنس کا انعقاد کرے گا۔ انوسٹر کانفرنس میں سنیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کے 1992 میں لاہور اسلام آباد موٹروے کو پبلک و پرائیویٹ شراکت داری کے تحت بنا کر پاکستان میں پی پی پی ماڈل کی بنیاد رکھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی میاں محمد نواز شریف کے ویژن کو سامنے رکھتے ہوئے پنجاب میں پبلک پرائیویٹ سرمایہ کاری کروانا چاہتی ہیں جس کیلئے عملی طور پر کام شروع کر دیاگیا ہے۔ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد سرکاری و نجی شراکت داری کے حقیقی ماڈل پر کام کا آغاز کیا۔ پنجاب کی معیشت سوا 2 ارب ڈالر ہے۔ پنجاب میں پی پی پی موڈ کا جو ماڈل بنایا جا رہا ہے اس میں نجی شعبہ کے ماہرین کی تجاویز کو بھی فریم ورک کا حصہ بنایا جائے گا۔ پنجاب میں روڈ انفراسٹر کچر کو بہتر بنانے کیلئے پانچ ایکسپریس ویز کو پی پی پی موڈ کے تحت شروع کیا جا رہا ہے۔ جس میں سمندری ساہیوال، فیصل آباد چنیوٹ، بہاولپور ایکسپریس ویز شامل ہیں اور پہلی بار ایسٹ ویسٹ کے روڈز کو آپس میں ملایا جا رہا ہے۔
دنیا میں کوئی بھی کام مشکل نہیں ہوتا ہے اگر نیت صاف ہو اور کچھ کرنے کا جذبہ آپ کے دل میں ہو تو آپ بڑے سے بڑے کام کو آسانی سے کر سکتے ہیں۔ اور مسلم لیگ (ن) اور اُن کی پوری ٹیم اس وقت پاکستان کو ترقی کی منازل پر ڈالنے کیلئے دن رات کام کررہی ہے۔ پچھلے دہ ماہ میں پنجاب میں جو کام ہوئے شاید ہی پنجاب کی تاریخ میں اس کی مثال ملتی ہو۔صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات ملک صہیب احمد بھرتھ کی زیر سرپرستی محکمہ سی اینڈ ڈبلیو وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کی روشنی میں سٹرکیں بحال۔ پنجاب خوشحال پروگرام کو عملی جامع پہنانے کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔ اور وہ وقت دور نہیں جب پنجاب میں ایکسپریس ویز، شاہراہوں، سٹرکوں اور پلوں کو جال بچھا ہو گا اور عوام کو بہترین سفری سہولیات میسر ہوں گی۔

جواب دیں

Back to top button