ترقی کیلئےشہید بے نظیر بھٹو سی قیادت کی ضرورت
آصف رفیق
شہید ذوالفقار علی بھٹونے پاکستان کی پیپلز پارٹی کی بنیاد 1967 میںرکھی اورذوالفقار بھٹو 1973 میں وزیر اعظم منتخب ہوگئے۔ اپنی پھانسی سے قبل ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی بیوی(نصرت بھٹو مرحومہ)اور بیٹی(شہید بے نظیر بھٹو) کو پاکستان چھوڑنے کی تاکید کی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیاتھا۔اپریل 1979 میں بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔ اس کے بعد بے نظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کو چھ ماہ کےلئے جیل میں رکھا گیا انھیں رہا کرنے سے پہلے اور مزید چھ ماہ تک گھر میں نظربند کردیا گیا تھا۔ ان دونوں خواتین کو بعدازاں اپریل 1980 میں رہا کردیا گیا جبکہ اکتوبر 1977 میں ہی بے نظیر بھٹو کو پیپلز پارٹی کی مرکزی کمیٹی میں شامل کرلیا گیا تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دیئے جانے کے بعد بے نظیر پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن بن گئیں۔ فروری 1981 میں انہوں نے باضابطہ طور پر تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی) کی تشکیل کی جس نے ملک میں دیگر سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کیا،پاکستان مسلم لیگ، پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی، پاکستان مزدورکسان پارٹی، نیشنل عوامی پارٹی، محاذ آزادی، جمعیت علمائے اسلام اور تحریک استقلال شامل تھیں۔ ایم آر ڈی نے چار نکاتی پروگرام پر زور دیا مارشل لاءکا خاتمہ 1973 کے آئین کی بحالی، پارلیمانی انتخابات اور اقتدار کی منتخب نمائندوں کو منتقلی۔ادھربیرون ملک میں مقیم ان کے بھائی، میر مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو نے ذوالفقار گروپ کی بنیاد ڈال دی۔
محترمہ بے نظیر بھٹو کے مطابق ان کے والد انہیں اپنا جانشین بناناچاہتے تھے لیکن ان کی راہ میں ایک رکاوٹ یہ تھی کہ اس وقت پاکستان میں اسلامی تنظیموں کا بہت دباؤ تھا جن کے مطابق عورت کی حکمرانی کو اچھا تصور نہیں کیاجاتاتھا لیکن اس کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو نے بے نظیر بھٹو کو اپنا جانشین مقرر کیاتھا۔ بے نظیر بھٹو 21 جون 1953کو کراچی میںپیدا ہوئیں۔وہ پاکستان کی پہلی خاتون سیاستدان تھیں جو دو مرتبہ وزیراعظم کے منصب پر فائز ہوئیں۔ان کا سیاسی کیرئیر 1980 کی دہائی کے اوائل سے 2007 میں (شہید ہونے) تک پرمحیط ہے۔انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی جہاں وہ آکسفورڈ یونین کی صدر تھیں۔ جب بھٹوکو پھانسی دےدی گئی تو بےنظیربھٹو اور ان کی والدہ نصرت بھٹو نے پیپلز پارٹی کا کنٹرول سنبھال لیا اور جمہوریت کی بحالی کی تحریک کی قیادت کی۔ بھٹو کو سابق جنرل محمد ضیاءالحق نے قید کیا تھا اور پھر بے نظیر بھٹو 1984 میں برطانیہ جلاوطن ہوگئیں۔ 1986 میں جب بے نظیر بھٹو وطن واپس آئیں تو سیاست کا نقشہ ہی بدل دیا۔ 1988 کا الیکشن جیت کر وہ اسلامی دنیا کی پہلی وزیر اعظم منتخب ہوگئیں لیکن جلد ہی ان کی اصلاحات کی کوششوں کو روک دیاگیا۔ ان کی انتظامیہ پر بدعنوانی اور اقربا پروری کا الزام لگایا گیا اور 1990 میںان کی حکومت کا خاتمہ کردیا گیا۔
ستمبر 1996 میں طالبان نے افغانستان میں اقتدار حاصل کیاتو بے نظیر بھٹو کی حکومت دنیا ان کے تین ممالک میں سے ایک تھی جس نے افغان حکومت کوجائز طور پر تسلیم کیاتھا۔جون 1994 میں مرتضیٰ کو ضمانت پر رہا کیا گیا اور اس کے بعد ہونے والے مقدمے کی سماعت میں وہ تمام الزامات سے بری ہوگئے۔ 1995 میں انہوں نے اپنی پارٹی، پی پی پی (شہید بھٹو) قائم کی۔20 ستمبر 1996 کومیر مرتضیٰ بھٹو کو کراچی میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں پولیس کی فائرنگ سے مرتضیٰ بھٹو اپنے سات دیگر ساتھیوں سمیت جاں بحق ہوگئے ۔ بعدازاںبے نظیر بھٹو اور فاروق خان لغاری کے مابین اختلافات پیدا ہوگئے۔ 5 نومبر کو آٹھویں ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے صدر فاروق لغاری نے بدعنوانی اور نااہلی کی بنیاد پر بے نظیر بھٹو کی حکومت کو برخاست کردیا اور آصف علی زرداری کوگرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا۔ان پر منی لانڈرنگ اور مرتضیٰ بھٹو کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیاتھا۔ وہ 2004 تک جیل میں رہے۔ فروری 1997 کے آئندہ انتخابات کا اعلان کرتے ہوئے فاروق لغاری نے ملک معراج خالد کی سربراہی میں ایک نگراں حکومت قائم کی۔ بے نظیر بھٹو نے صدر فاروق لغاری کے فیصلے کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا لیکن ان کی حکومت بحال نہ ہوسکی۔ فروری 1997 میں ہونےوالے انتخابات میں نوازشریف کو دوبارہ وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں صرف 18 نشستیں حاصل کیں۔ بعدازاں اپریل 1999 میں لاہور ہائیکورٹ کے احتساب بینچ نے بے نظیر بھٹو کی غیر حاضری میں سزا سناتے ہوئے انہیں 5 سال قید کی سزا 8.6 ملین ڈالر جرمانہ اور عوامی عہدے سے نااہل قرار دےدیا اوران کی گرفتاری کاحکم بھی دیا گیا۔ وہ آٹھ سال دبئی میں رہیں۔پیپلز پارٹی نے اکتوبر 2002 کے عام انتخابات میں حصہ لیا اور سب سے زیادہ ووٹ حاصل کئے لیکن قومی اسمبلی میں صرف 63 نشستیں لے پائی۔ پرویزمشرف نے نومبر 2004 میں زرداری کو رہا کردیا۔ ان کی رہائی کے بعد آصف زرداری طبی علاج کےلئے نیویارک چلے گئے۔ یہ پاکستان اور پاکستانی عوام کی بدقسمتی کادن تھا جب 27دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں انہیں شہید کردیا گیا اور یوں 21جون1953 سے شروع ہونے والازندگی کا یہ سفر27دسمبر2007کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں اختتام پذیر ہوگیا۔اللہ تعالیٰ بے نظیر بھٹو صاحبہ کی مغفرت فرمائے۔ آمین۔