حماس کی سرنگیں اور جدید ہتھیار اسرائیلی خواب کی تعبیر میں بڑی رکاوٹ

حماس کی سرنگیں اور جدید ہتھیار غزہ پر کنٹرول کرنے اور حماس کے مکمل خاتمے کے اسرائیلی خوابوں کی تعبیر میں رکاوٹ بننے لگے ہیں۔ گزشتہ چند روز میں اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ حماس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ پانچ روز میں اسرائیلی فوج کو بڑا نقصان پہنچایا گیا ہے اور اس دوران اس کی سو گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتوں کی تعداد 2014 میں اس کے زمینی حملے میں ہونے والے نقصانات کے مقابلے میں تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔ اس سے غزہ کی پٹی میں حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں کے اثر و رسوخ کا اندازہ بخوبی ہو رہا ہے۔ فلسطینی گروپ اس لڑائی میں سرنگوں اور جدید ہتھیاروں کے ذخیرے کا استعمال کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوجی ماہرین اور حماس کے ایک ذریعہ نے بتایا ہے کہ حماس کے جنگجو غزہ کی پٹی میں سڑکوں کو صہیونی فوجیوں کے لیے موت کی جانب لے جانے والے بھول بھلیوں کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ حماس کے افراد کے پاس دستی بموں سے لیس ڈرون اور دوہرا دھماکہ کرنے والے آلات بھی ہیں۔ حماس کے جنگجوؤں کے پاس ایک طاقت ’’غزہ میٹرو‘‘ کے نام سے معروف سرنگوں کا نیٹ ورک بھی ہے۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کو واضح کیا ہے کہ 27 اکتوبر کو اسرائیلی زمینی مہم کے آغاز کے بعد سے اس کے 121 فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی فوجیوں نے ٹینکوں کے ذریعہ اور پیدل سفر کرکے غزہ کی پٹی میں کارروائیاں کی ہیں۔ 2014 کی تین ہفتے کی زمینی جنگ میں اسرائیل کے 66 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
ایک ریٹائرڈ اسرائیلی جنرل یہ واضح کر چکا ہے کہ صہیونی فوج کو اب تک سرنگوں کے نیٹ ورک سے نمٹنے کا طریقہ نہیں مل سکا ہے۔ اسرائیلی فوج نے کراسنگ ’’ ایریز‘‘ کے قریب اب تک کی سب سے بڑی سرنگ تلاش کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم اب تک اسرائیلی فوج سرنگوں کے نیٹ ورک کو کنٹرول میں لینے سے بہت پیچھے دکھائی دے رہی ہے۔
اسرائیلی خارجہ پالیسی کے ایک مشیر یہ بھی بتا چکے ہیں کہ سرنگیں پہلے دن سے اسرائیلی فوج کے لیے ایک چیلنج رہی ہیں۔ ان سرنگوں سے نمٹنے کے لیے صہیونی فوج کو بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔
دوسری جانب حماس کے ذرائع کے مطابق اس کے جنگجو اپنی زمین اور اپنے تجربے کا فائدہ اٹھا کر گھات لگا کر حملے شروع کر چکے ہیں۔ حماس نے گوریلا جنگ کی تکنیک استعمال کرنا شروع کردی ہے۔ حماس کے مجاہدین سرنگوں کو استعمال کرکے اور غزہ کی سڑکوں اور مختلف مقامات کے درست علم کو بروئے کار لاکر اسرائیلی فوج کو پریشان کئے ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے بھلے حماس کے 7 ہزار جنگجوؤں کو مارنے کا دعویٰ کر رکھا ہے لیکن حماس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ درست اندازہ نہیں ہے۔ صہیونی فوج اپنے کارکردگی کو بڑھانے کے لیے اس تعداد میں عام شہریوں کو بھی شامل کر رہی ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے غزہ میں داخل ہونے والے اپنے فوجیوں کی تعداد مبہم رکھی ہوئی ہے۔ ایک اسرائیلی کمانڈر نے یہ اقرار بھی کرلیا ہے کہ اس جنگ میں حماس کو دفاعی پارٹی کے فائدے مل رہے ہیں۔
یہ بات واضح ہے کہ 2014 کے بعد حماس کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک تو حماس کو ایران کی جانب سے سمگل کرکے کچھ جدید ہتھیار فراہمی کے امکانات ہیں۔ دوسرا حماس نے خود بھی اپنے ہتھیاروں کو کافی حد تک جدید بنا لیا ہے۔
اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کے ایک سابق اہلکار نے حماس کی طاقت اور اس کی جنگ میں کامیابیوں کو بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حماس اس مرتبہ نئے ہتھیار اور نئے حربے استعمال کر رہی ہے تاہم بنیادی طور پر حماس نے گوریلا طرز کی مزاحمت شروع کر رکھی ہے۔
القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ کے دلیرانہ بیانات اور بغیر کسی ہچکچاہٹ کے بلند و بانگ دعوے اس قدر غیر حقیقی بھی نہیں بلکہ نئے اور جدید ہتھیار اور کئی سالوں کی محنت سے تیار سرنگوں کے نیٹ ورک نے حماس کی طاقت کو بڑھا دیا ہے۔ غزہ کی جنگ میں داخل ہونے والے صہیونی فوجیوں کو اس وقت شدید خطرات لاحق ہیں۔ کسی بھی وقت کسی نامعلوم مقام سے حماس کے جنگجو ان کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
اس زمینی صورت حال کے پیش نظر ہی اسرائیلی ماہرین بتا چکے ہیں کہ یہ جنگ کئی ماہ تک طویل ہوسکتی ہے۔ جنگ کی طوالت کے ساتھ ساتھ اسرائیل پر انسانی حقوق کی پامالیوں پر عالمی دباؤ بھی بڑھتا جارہا ہے۔
حماس کے جدید ہتھیار اور تاریخ میں اپنی نوعیت کی منفرد سرنگیں اس وقت غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے خوابوں کو دھندلا کرنے لگی ہیں۔