امریکہ نے اسرائیل اور حزب اللہ کو جنگ نہیں مذاکرات کا مشورہ دیدیا

وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اسرائیلی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں خطے کی صورت حال کا جائزہ لیا ہے۔ اس دوران اسرائیل اور لبنان کی جھڑپوں کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔
انہوں نے یروشلم میں رپورٹرز سے بات چیت میں کہا اسرائیلی حکام کے ساتھ بات چیت میں صورت حال کو مزید بگڑنے سے روکنے کے راستے کی نشاندہی کی اور کہا شمالی اسرائیل کے لوگوں کے یقین کے لیے ضروری ہے کہ انہیں بتایا جائے مذاکرات کے نتائج سے بہتر راستہ نکلتا ہے۔
سلیوان کا کہنا تھا واشنگٹن لبنانی جنگجو گروپ حزب اللہ کی دھمکیوں کو برداشت نہیں کرتا جو اسرائیل کی فوجی پوسٹوں کو بھی نشانہ کر رہی ہے۔ واضح رہے پچھلے دو ماہ کے دوران اسرائیل کے شمالی حصے کے لبنان سے قریبی دیہات کے اسرائیلی حزب اللہ کے حملوں سے پریشان ہیں۔
حزب اللہ کے حملوں کی وجہ سے 20000 سے زائد نے اپنے دیہات سے نقل مکانی کر لی ہے۔ وہ مزید حملوں کے خوف کی وجہ سے واپس اپنے گھروں کو جانے کا فی الحال کوئی پروگرام نہیں رکھتے ہیں۔ ان اسرائیلیوں کی پریشانی کے بارے میں جیک سلیوان کو بتایا گیا تھا۔
سلامتی کے امریکی مشیر نے کہا ۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ایک واضح پیغام دیں کہ ہم لبنانی سرزمین سے کوئی دھمکی یا دہشت گردانہ کارروائی برداشت نہیں کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ‘ اس کے لیے بہترین راستہ یہی ہے کہ ہم ایک مذاکراتی نتیجے کی طرف آئیں۔ ‘
ہم لبنانی سرحد کے قریب رہنے والے اسرائیلیوں کو بھی باور کرائیں کہ وہ حزب اللہ کے کسی حملے کا نشانہ بننے نہیں جا رہے ہیں۔ کسی کی زندگی اور آبادیاں حزب اللہ کے حملوں کے لیے نہیں ہیں۔
امریکی سلامتی مشیر نے مزید کہا ‘ حزب اللہ کی دھمکیوں کا جواب سفارتکاری کے ذریعے دیا جا سکتا ہے اور اس کے لیے جنگ شروع کرنا ضروری نہیں ہے۔’ ہاں سفارت کے ساتھ ساتھ مزاحمت بھی ضروری ہے۔’
اسرائیلی ڈرونز نے جمعہ کے روز لبنانی سرحد سے جڑے دیہات میں لیف لیٹ تقسیم کیے ہیں۔ جن میں لوگوں کو باور کرایا گیا ہے کہ حزب اللہ کے اسرائیل پر حملے ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔واضح رہے حزب اللہ 8 اکتوبر سے مسلسل اسرائیل پر راکٹ حملے کر رہا ہے۔