آج کے کالمغلام مصطفی

مہنگائی، بےروزگاری کا ذمے دا ر کون۔۔۔؟

غلام مصطفی

(گذشتہ سے پیوستہ)
جس کا جو دل چاہتاہے وہ کرتاہے، اس قسم کے مناظر آپ کو پورے پاکستان میں ہر جگہ نظر آئیں گے۔ پولیس کامحکمہ، صحت کا محکمہ، تعلیم کامحکمہ، ریلوے کا محکمہ، بجلی کا محکمہ، گیس کامحکمہ، ٹیلی فون یا موصلاتی سسٹم کیونکہ زیادہ تر پرائیویٹ ہوچکاہے اس لئے وہاں کچھ بہتری ہے، پاکستان سٹیل ملز، پی آئی اے کس کس ادارے کی بات کی جائے، ان اداروں کی تباہی وبربادی ہمیشہ جمہوری دور میں کی گئی، فوجی ادوار میں تو پھر بھی کوئی ناں کوئی ریلیف عوام کو ملا ہے اور پھر سارے بڑے ڈیم فوجی حکمرانوں نے ہی بنائے ہیں، صرف ایک بات قابل غور ہے اور اسی سے سارا معاملہ سمجھ آجائے گا اور وہ یہ کہ جب بھی ملک میں جمہوریت آتی ہے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیاجاتابلکہ مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوجاتا ہے، لیکن جب بھی ملک میں فوجی حکومت آئی ہے نہ صرف عوام کو ریلیف ملا ہے بلکہ ملک کی ترقی کے لئے بڑے بڑے منصوبے بنائے گئے ہیں،سیاسی شخصیات اپنی ناکامیوں اور نااہلیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے فوجی اقتدار کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور سارا ملبہ فوج پر ڈالنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں، اس طرح کے بے بنیاد الزامات لگاکر صرف ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کیاجارہاہے بلکہ ہماری عسکری طاقت کو بھی پروان چڑھانے کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی جارہی ہیں۔
ہمارے سیاستدان سیاسی، معاشی اور سماجی میدان میں ناکام نظر آتے ہیں،خو دان کے درمیان رابطوں، باہمی مشاورت اور اتحاد واتفاق کی شدید کمی محسوس کی جا رہی ہے، کوئی بیرون ملک فرار ہوجاتاہے، کوئی جیل میں چلاجاتاہے،عجیب سیاستدان ہیں جب اقتدار میں ہوتے ہیں تو فوج کو اچھا کہتے ہیں اور جیسے ہی اقتدار ختم ہوتاہے اپنی ناکامیوں اور کوتاہیوںکا سارا ملبہ فوج پر ڈالنے کی کوششوں میں لگ جاتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ شاید عوام ان کی من گھڑت باتوں میں آکر انہیں دوبارہ ووٹ دیکر کامیابی دلوادیں گے، لیکن اس مرتبہ ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ اس مرتبہ عوام ووٹ کارکردگی کی بنیاد پر دیں گے اور ایسا ہی ہوناچاہیے اور عوام کو ایسے نمائندوں کا انتخاب کرناچاہیے جو ان کے معیار پر پورا اترتے ہوں، ایسا نہ ہوایک مرتبہ پھر وہی لوگ مسلط ہوجائیں اور پھر عوام اگلے پانچ سالوں تک روتی اور پیٹتی رہے، عوام کو ووٹ دینے کے لئے ضرور نکلناچاہیے اور ووٹ کی طاقت سے ایسے شخص کو سلیکٹ کرواناچاہیے جو محبت وطن ہونے کے ساتھ ساتھ قابل،ایماندار، مخلص اور عوام اور ملک کا خیر خواہ ہو، ایسا نہ ہوکہ وہ پہلے کی طرح عوام اور ملک دشمن نکلے اور پھر مہنگائی اور بے روزگاری کا نیا سیلاب امڈ آئے، ناکام لوگوں کو دوبارہ سلیکٹ کرنا ہی سب سے بڑی ناکامی اور بے وقوفی ہوگی۔عوام کو ایسے حکمرانوں کی ضرورت نہیں ہے جیسا کہ اس وقت نگراں حکمراں مسلط ہیں، کیونکہ نگراں حکومت نے پٹرول کی قیمت میں کمی نہ کرکے ثابت کردیاہے وہ ذاتی مفادات اور عوام کے بجائے کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے۔عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمتوں میں بڑی کمی کے باوجود ملک میں پٹرول کی قیمت میں کمی نہ کرنا ظلم وزیادتی کی انتہا ہے، آج ہم اسرائیل، بھارت اور دیگر ممالک کو تو ظالم اوردہشت گرد کہتے ہیں لیکن اپنے ملک میں حکمرانوں کی جانب سے کئے جانے والے مظالم پر خاموش رہتے ہیں۔اور اگر آئندہ بھی اسی قسم کے حکمرانوں کو مسلط کیا گیاہے پھر عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
اگریہ بات مان بھی لی جائے کہ مہنگائی ایک عالمی مسئلہ ہے تو ہمیں یہ بات بھی تسلیم کرنی ہوگی کہ جن ممالک میں جو چیزیں پیدا ہوتی ہیں کم از کم وہ تو سستی ہونی چاہئیں لیکن ایسا صرف دوسروں ممالک میں ہوتاہے۔ یہ بات صرف ایک بیان کی حد تک کہی جاتی ہے کہ مہنگائی ایک عالمی مسئلہ ہے۔ مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر وہ ممالک ہوتے ہیں جن کی معیشت خراب ہو، جن کے پاس وسائل کی کمی ہو، قدرت نے ہر ملک کا کوئی نہ کوئی وسیلہ بنارکھاہے، بنی نوع انسان کی روز مرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مختلف ممالک میں مختلف چیزیں پیدا ہوتی ہیںجنہیں وہ بارٹر سسٹم یا پھر پیسوں کے تحت ایک دوسرے حاصل کرکے استفادہ کرتے ہیں، پاکستان میں گندم، گنا، چاول، روئی،مرچ ،پھلوں میں آم، کینو، مالٹا، سیب، آنار، تربوز، ڈرائی فروٹ کے کچھ آئٹم وغیرہ وافر مقدار میں پیدا ہوتی ہیں، پاکستان لائیوسٹاک، ڈیری،چکن وغیرہ میں بھی بڑی تعداد موجود ہے، پاکستان اپنی ضروریات سے زیادہ چینی، گندم ، چاول برآمد کرتاہے،اس وقت دنیا کوغذائی قلت کا سامناہے، جس میں مزید اضافہ متوقع ہے، خوراک کی کمی کسی بھی جاندارکے لئے بہت زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے،بچوں میں خوراک کی کمی سے ان کی نشوونما اور ذہنی مسائل جنم لیتے ہیں، اسی طرح بڑوں میں کمزوری میں اضافہ ہوتا ہے، خوراک کی کمی کے باعث مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں، جسم میں قوتِ مدافعت کم ہوجاتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر قسم کے موسم سے نوازا ہے، قدرتی وسائل سے مالا مال پاکستان اپنی نااہلی اور لاپروائی مفاد پرستی کے باعث آج فائدہ اٹھانے کے بجائے قدرتی وسائل کو بڑی تیزی کے ساتھ ضائع کررہاہے یا پھر انہیں کوڑیوں کے بھاؤ بیرونی ممالک کو دے رہاہے۔قدرت وسائل کسی بھی ملک کے لئے قدرت کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔ جنہیں استعمال میں لاکر ملک تیزی سے ترقی کرتے ہیں، عرب کی مثال یہاں غالب آتی ہے جنہوں نے تیل کی دولت سے خوب فائدہ اٹھایا اور آج ارب پتی بن کر دیگر ممالک کے لوگوں کو اپنے ہاں ملازمت میں رکھا ہوا ہے۔ افسوسناک امر تو یہ ہے کہ پاکستان جوکہ کئی قسم کی خوراک کی پیداواری صلاحیت رکھتا ہے اور کل آبادی کا نصف سے زیادہ حصہ زرعی شعبے سے وابستہ ہونے کے باوجود خوراک کے معاملے میں کمزور دکھائی دے رہاہے۔
(جاری ہے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button