آج کے کالمغلام مصطفی

مہنگائی، بےروزگاری کا ذمے دا ر کون۔۔۔؟

غلام مصطفی

حصول اقتدار کی خواہش سارے سیاستدانوں کو ہوتی ہے اور ہرملک اور خطے میں ہوتی ہے لیکن کیونکہ پاکستان میں اقتداربھی ایک نشے کی طرح ہے لہٰذا جو بھی ایک بار یہ جام پی لیتا ہے پھر وہ اس کے بغیر نہیں رہ پاتا۔ مسلم لیگ( ن)، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، جے یو آئی، ایم کیو ایم ودیگر سیاسی جماعتیں یقین کریں ان میں سے کوئی بھی اس ملک اور قوم کے غم میں بیمار نہیں ہوتیں بلکہ یہاں تو ہر ایک اقتدار کاخواہشمند نظرآتا ہے۔ اس لئے کسی بھی جماعت کا یہ کہنا کہ انہوں نے ملک بچانے کےلئے حکومت قبول کی، سزائیں یا قید وبند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں،سب بکواس، سراسرغلط اور غیر منطقی بات معلوم ہوتی ہے کیونکہ اگر حقیقت میںایسا ہوتاتووہ ملک کو کسی بھی صورت میں ڈوبنے نہ دیتے اور معیشت کی بحالی اور بہتری کےلئے ہر ممکن کوشش کرتے ۔ ان میں سے کسی نے بھی ایسا نہیں کیا سب نے اپنے اپنے مفادات کا ہی تحفظ کیاہے اورجب سیاستدان ناکام ہونے لگتے ہیں تو انہیں آرمی چیف یاد آجاتے ہیں،انہیں آرمی چیف کی مدد اورضرورت محسوس ہونے لگتی ہے۔پھر ہمارے آرمی چیف صاحب ملک اور عوام کی خاطر یہ کڑوا گھونٹ بھی پیتے ہوتے ہوئے بیرونی ممالک جاکر ملک کے لئے قرضے حاصل کرتے ہیں اور وہاں بھی انہیں اپنی ضمانتیں دینا پڑتی ہیں، کیونکہ پاکستانی سیاستدان کی ضمانتیں کوئی قبول نہیں کرتا اس لئے ان کاکردار مشکوک ہے،یہ کرپشن میں ملوث رہے ہیں اور یہ صرف اقتدار کے بھوکے ہوتے ہیں انہیں ملک کی جانب سے کئے گئے وعدوں اور معاہدوں کی پاسداری کاکوئی خیال نہیں ہوتا۔
خدارا سیاست کیجئے منافقت مت کیجئے، آخر ہم اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کو کیسا ملک دیناچاہتے ہیں؟ یہ کیوں نہیں سوچ رہے کہ وہ ہمارے بارے میں کیا سوچیں گے ؟ہائے ! افسوس کہ ہمیں قائداعظم محمد علی جناحؒ نے آزادی اس لئے نہیں دلوائی تھی یہاں ایسے حکمرانوں کو مسلط کردیاجائے جو نہ عوام سے مخلص ہیں اور نہ ہی ملک اور اس کے اداروں سے۔ اپنی چند روز کی سیاست کے لئے قیامت تک قائم ہونے والے مملکت خدادا ریاست پاکستان کو تباہ وبرباد مت کیجئے۔ اسے بچالیجئے۔ چاہے اس کے لئے تمہیں اپنی جان اور مال ہی کیوں نہ قربان کرنا پڑے حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اگرملک کو مخلص قیادت میسر آجائے تو کچھ بھی قربان نہیں کرنا پڑے گا بلکہ سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ بس نیک نیتی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بظاہر تو پاکستان میں مہنگائی اور بے روزگاری کی ذمے دار بہت سے ادارے، محکمے، شخصیات اور مافیاز اوران کے سرپرست ہیں لیکن ان میں سرفہرست بیورو کریسی ہے، پاکستان میں مہنگائی اور بے روزگاری ایک سو چی سمجھی عالمی سازش معلوم ہوتی ہے عالمی سامراجی طاقتوں کی اس سازش کی تکمیل کے لئے ان کے ایجنٹ پاکستان بھر میں ہر سطح پر موجود ہیں یہی وجہ ہے کہ ملک سیاسی اور معاشی طور پر عدم استحکام سے باہر نہیں نکل پارہا، وطن عزیز کو معاشی طور پر مفلوج کرنے کی عالمی گھناؤنی سازش اسی صورت میں ناکام بنائی جاسکتی ہے جب ملک کے موجودہ فرسودہ نظام کو تبدیل کیاجائے گا کیونکہ سارے مسائل موجودہ نظام کاہی کمال ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی اور بے روزگاری چین سسٹم کے تحت مختلف مافیاز کے گرد گھومتی ہے اور ان کی سرپرستی کرنے والے رشوت اور کمیشن کے چکر میں 24 کروڑ عوام کو بدترین مہنگائی اور بے روزگاری میں مبتلا کئے ہوئے ہیں، عوام کی تمام تر توجہ اپنے ملک کو درپیش اصل مسائل سے ہٹاکر انہیں روزگار کی تلاش اور بڑھتی ہوئی مہنگائی میں دو وقت کی روٹی کے حصول میںلگادیاگیاہے، غربت اور مفلسی سے دوچار غریب عوام میں اتنی ہمت ہی باقی نہیں رہی کہ وہ اس فرسودہ اور ظلم وجبر کے اس نظام کے خلاف آواز بلند کرسکیں، اس معاملے میں جہاں تک سیاسی جماعتوں کاکردار ہے وہ بھی ایک سکرپٹ کے تحت اقتدار میں آتی ہیں اور پھر اپنی اقتدار کی مدت اسی سکرپٹ پر عمل کرتے ہوئے گزارنا پڑتی ہے اور سیاسی جماعتوں کے نزدیک حصول اقتدار ہی سب کچھ ہوتاہے اس لئے وہ اس نظام کو درست کرنے کواپنے دوبارہ اقتدار میں آنے کے لئے بہت بڑی رکاوٹ محسوس کرتی ہیں اور اسی وجہ سے وہ اس فرسودہ سسٹم کو درست کرنے کی کوشش نہیں کرتی ہیں اور پرانے ناکارہ اور مفاد پرست سسٹم میں رہتے ہوئے کام کرتی رہتی ہیں جس کے باعث پاکستان میں مثبت تبدیلی نہیں آپارہی، کیونکہ بیورو کریسی کا اس معاملے میں بہت بڑا رول ہے، اس لئے وہ اپنے آپ کو فائدہ پہنچانے کے لئے نت نئے طریقے دریافت کرتی رہتی ہے کہ کس طرح عوام کو بے قوف بنایاجائے، ہمارے ہاں بیورو کریسی کی تمام کوششیں خود کو بچانے اور ملک اور عوام کو گڑھے لائن لگانے کے لئے کی جاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ نہ ملک ترقی کرپارہاہے اور نہ ہی عوام معیار زندگی بہتر ہوپارہا ہے، بلکہ امیر امیر ترین ہوتاجارہے اور غریب غربت اورمفلسی کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
ہمارے ہاں مختلف مافیا ز مختلف طریقوں سے کام کررہی ہیں۔ ملک میں ڈالرمافیا‘سمگلرز، لینڈ مافیا، بجلی اور گیس مافیا ،سرکاری اداروں پر مافیا کا راج، سرکاری زمینوں اور پارکوں مافیا قابض،کراچی سے لیکرخیبر تک ہر سرکاری زمین پر مافیا قابض ہے اور حیرت انگیز بات تو یہ وہ کون لوگ ہیں جو ان کی سرپرستی کررہے ہیں؟ پاکستان کی پوری 76سالہ تاریخ مختلف مافیاز کے گرد گھومتی ہے جس سے باہر نکلنے کے لئے کبھی کوشش ہی نہیں کی گئی بلکہ ملک اور عوام کو مزید گمبھیرمسائل میں دھکیل دیا گیاہے۔
پوری دنیا کے حکمران(پاکستان کے علاوہ) اپنی عوام کو ریلیف دینے اور ان کا معیار زندگی بلندکرنے اور اپنے ملک کو ترقی کی جانب گامزن کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں، پاکستان میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے، یہاں تو ایسے ایسے لوگوں کو بڑی بڑی پوسٹوں پر تعینات کردیا جاتاہے جنہیں شاید بیرونی ممالک میں کوئی چپڑاسی رکھنا بھی پسند نہیں کرے گا، یہاں تمام سرکاری عہدوں پر تعیناتیاں اور ترقیاں اور سیاسی بنیادوں پر کی جاتی ہیں یا پھر سفارش اور رشوت کے عوض اور یہ سلسلہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے، یہاں پر میرٹ نام کی کوئی چیز نہیں ہے، بڑے بڑے سرکاری اداروں کی کارکردگی صفر ہے، مالیاتی اداروں سے لیکر عوامی خدمت کے کسی بھی ادارے کی کارکردگی کاجائزہ لیاجائے تو معلوم ہوتاہے، یہاں کوئی چیک اینڈ بیلنس ہی نہیں۔
(جاری ہے۔)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button