آج کے کالمخدیجہ طاہر

حسین زندگی اِک جہد مسلسل

خدیجہ طاہر

خوبصورت زندگی خود بہ خود نہیں بنتی اس کی تعمیر روزانہ کی بنیاد پر کرنی پڑتی ہے۔ بہ قول چکبست برج نرائن
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا
دور حاضر کا انسان اپنی سوچوں کی وجہ سے روز بہ روز تنہا ہوتا چلا جا رہا ہے۔ خود رحمی اور خود ترسی کا شکار ہے۔ وہ یہ نہیں سوچتا کہ جو میرے پاس ہے وہ دوسرے کے پاس نہیں۔ بلکہ یہ سوچ غالب آتی جا رہی ہے کہ جو دوسرے کےپاس ہے میں اس سے محروم کیوں ہوں!! یعنی زندگی کی نعمتوں کے بارے مثبت سوچ نہیں رکھتا۔ یہی منفیت آہستہ آہستہ حسنِ زندگی سے لوگوں کو محروم کرتی جا رہی ہے۔ انسان کا ذہن اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے ہر وقت کسی نہ کسی سوچ کےمیدان میں سرگرداں رہتا ہے۔ہمارے سارے تعلقات، رشتے، واسطے ،احساس اور محبت کی بجائے مال و دولت اور مادی مفادات کے گرد گھومنے لگے ہیں اور انہی پر ختم ہو جاتے ہیں۔
زندگی کو بھرپور رکھنے کے لئے اس میں سے حسن کھوجیے محبت، احساس اور ہم دردی جیسے ان مول جذبات کو زندگی کی ترجیحات بنائیے۔ اس میں شدت اور اعتدال بھی دونوں معاملات کا بروقت استعمال سیکھئے۔ زندگی میں امید کی موجودگی بھی اشد ضروری ہے۔ امید ہی زندگی ہے ۔یہ امید ہی ہے جو ہمیں مزید جینے پراُکساتی ہے زندگی کی رنگینیوں سے ہماری ملاقات کرواتی ہے ۔ موجودہ دور میں تو اس سے زیادہ بڑی نعمت میسر ہی نہیں کہ آپ زندہ ہیں اور صحت کے ساتھ سلامت ہیں۔ اس لئے زندہ ہونے کے ہر لمحے کو محسوس کریں۔ صرف اپنا ہی نہیں ارد گرد کے لوگوں کا بھی خیال رکھیں۔ کوئی زندگی سے مایوس ہورہا ہے تو اس کی آس بنیں، حوصلہ بنیں، سہارا دیں اور مالک کے حضور سجدہ شکر بجالائیں کہ اس نے آپ سے بہترین کام لیا ہے ۔ اکثر وقتی تکالیف آسانیوں کا پیش خیمہ ہوتی ہیں ان سے نبردآزما ہونا ہی اصل بات ہے۔ ہمت نہ ہاریں کم، زیادہ جتنا بن پڑے ڈٹ کر حوادث کا مقابلہ کریں اور خود کو یقین دلائیں کہ بہ قول شاعر
چلا جاتا ہوں ہنستا کھیلتا موج حوادث سے
اگر آسانیاں ہوں زندگی دشوار ہو جائے
زندگی کورے کاغذ کی مانند ہوتی ہے۔ جس پر ہم وقت کی سیاہی سے اپنے غم اور خوشیاں لکھتے ہیں ۔ اس لمحہ بہ لمحہ احوال میں ہمیں زندگی کے خوشگوار لمحات کو سنہرے حروف سے لکھنا چاہیے، تاکہ اس کی خوبصورتی کا احساس اس سے جڑی بے شمار کجیوں اور کمیوں کے باوجود سلامت رہے۔ یہی وہ احساس ہے جو آخری لمحات تک ساتھ رہنا اور ساتھ رکھنا لازمی ہے تاکہ ہم مثبت طور سے زندگی زندہ دلی کے ساتھ گزار سکیں۔ مشہور شاعر امام بخش ناسخ نے کیا خوب کہا کہ
زندگی زندہ دلی کا ہے نام
مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں
زندگی مستقل سفر کا نام ہے جس میں ہر چیز حرکت میں رہتی ہے ـ وقت بدلتا رہتا ہے جو اپنے ساتھ بہت کچھ بدل دیتا ہے کبھی اس سفر کے مسافر بدلتے ہیں اور کبھی ان کے رویے بدلتے ہیں اور یہ تغیر ہی ہمیں بتاتا ہے کہ ہم جی رہے ہیں اسی لئے تو اتار چڑھاؤ محسوس کر رہے ہیں۔ جس طرح اچھا وقت ہمیں مختصر لگتا ہے بالکل اسی طرح برا وقت بھی گزر ہی جاتا ہے چوں کہ یہ ناپسندیدہ وقت ہوتا ہے اس لئے ہمیں اس کا دورانیہ زیادہ محسوس ہوتا ہے۔ جب قرآن کہتا ہے کہ
کہ ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے
تو بس پھر یقین محکم رکھئے کہ مالک ہمارے مشکل معاملات ضرور دور کرے گا یا ہو سکتا ہے ہمیں اس کا نعم البدل ہی اتنا شان دار مل جائے کہ تکلیفوں بھرے سفر کی ساری تھکان اتر جائے۔ اگر زندگی سفر ہے تو اس میں ہمارے پیاروں کا جلد یا بہ دیر چھوڑ جانا بھی مقدر ٹھہرا کہ یہی نظام سفر ہے اور یہی نظامِ زندگی ہے ـ لہٰذاجو پل ہمیں ملتے ہیں ہمیں ان کو بھرپور انداز میں اپنے پیاروں کے ساتھ گزارنا چاہئے ـ تاکہ دل میں ان گزرے پلوں کا کوئی ملال نہ رہے ـ ان کے ساتھ ایسے وقت گزاریں کہ چند لمحے بھی مدتوں بھلائے نہ بھولیں۔
ہم جس انداز اور زاویے سے اس زندگی کو اور اس میں آنے والے امتحانات کو دیکھیں گے اسے ویسا ہی پائیں گے ـ ہمہ وقت اپنی غلطیوں یا غلط فیصلوں کا نہ سوچیں بلکہ ان کو لکھ لیں یا ذہن نشین کر لیں اور دوبارہ نہ دہرانے کا عہد کر لیں ـ اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں پر پریشان ہونا نہیں بلکہ ان سے سیکھنا شروع کریں ـ۔
مشہور ہندوستانی مصنف روبن شرما اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ زندگی کو لطف اندوز ہو کر گزارنا ایک فن ہے اور ہمیں اس فن کو سیکھنا چاہیے ـ اپنی اور دوسروں کی زندگیوں میں ویلیو ایڈ کرنی چاہیے تب ہی زندگی کا مقصد پورا ہوتا ہےـ جب ہماری وجہ سے کسی دوسرے کے چہرے پر مسکراہٹ آتی ہے تو وہ لمحہ حسین ترین ہوتا ہے۔
زندگی نشیب و فراز کا ایسا سلسلہ ہے ، جس میں کبھی خوشیاں ہمارا استقبال کرتی ہیں تو کبھی غموں کے پہاڑ سر اٹھائے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ انسان خوشیوں کو تو جلد ہی بھول جاتا ہے، لیکن غموں اور پریشانیوں کو خود پر سوار کر لیتا ہے اور انھیں ہی سوچتا رہتا ہے۔ مسائل ، مشکلات، آزمائشیں اور الجھنیں زندگی کا ہیں مگر کُل نہیں ہیں۔ غم غلط ہوجاتے ہیں ، آزمائشیں ٹل جاتی ہیں ، آفتیں گزر جاتی ہیں ، ناکامیاں کامیابی کا روپ دھار لیتی ہیں،لاحاصل کبھی حاصل ہو ہی جاتا ہے، لیکن اہم بات یہ ہے کہ انسان کو کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیے، امید اور یقین کا دیا جلاتے رہنا چاہیے۔
آئرش مصنف و شاعر جوناتھن سوئفٹ نے اپنی کتاب میں بتایا کہ اچھی زندگی بسرکرنا ناممکن نہیں، مگر اس کے لئے غیر معمولی محنت کرنا پڑتی ہے، کیوں کہ اس میدان میں مقابلہ کسی اور سے نہیں، بلکہ اپنی ذات سے ہوتا ہے۔ جو لوگ چاہتے ہیں کہ زندگی میں حقیقی مسرت کا حصول ممکن بنایا جائے ، انہیں یہ بات کبھی نہیں بھولنی چاہیے کہ اچھی زندگی کوئی مقام نہیں کہ جس تک پہنچا جائے۔ اچھی زندگی تو وہ عینک ہے جس سے ہم دنیا کو دیکھتے ہیں اور اپنی مرضی کا ماحول تیار کرتے چلے جاتے ہیں۔ یہ عمل بہت حد تک ہماری پسند و نا پسند پر منحصر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button