موسمی غیرت مند قوم
سہیل بشیر منج
آ ج سے ڈیڑھ ماہ قبل جب اسرائیلی فوج نے فلسطین پر مظالم ڈھانے شروع کیے تو بہت سے مسلم اور غیر مسلم ممالک سے شدید رد عمل سامنے آیا۔ اسرائیل کے خلاف ہر طرح سے مظاہرے کیے گئے لوگ فلسطین میں قتل عام کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور اپنی اپنی حکومتوں کو اسرائیل پر جنگ بندی کیلئے دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ ایران، یمن، لبنان، اردن ،شام ،روس اور چین نے مختلف انداز میں اپنا اپنا کردار بخوبی نبھایا دنیا بھر سے مسلم مجاہدین اس جنگ میں شامل ہونے کیلئے شام اور فلسطین پہنچ گئے حکومت پاکستان نے بھی بہت سخت رویے کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے فلسطین کے حق میں نکالی جانے والی ریلیوں کو نہیں روکا ویسے تو اس حکومت سے اتنی جرأت مندی کی بھی توقع نہیں تھی خیر جو انہوں نے کیا ان کی حیثیت کے مطابق بہت تھا ۔
پاکستان کی عوام نے دنیا کے بیشتر اسلامی ممالک کی طرح اپنی مدد آ پ کے تحت اسرائیلی کمپنیوں کی بنائی گئی پراڈکٹ کا بائیکاٹ کیا پاکستانی نوجوان نسل نے سوشل میڈیا کے ہر پلیٹ فارم پر بائیکاٹ مہم کو کامیاب بنانے کیلئے بہت کوششیں کیں۔ بہت سے شہروں، گاؤں، محلوں میں نوجوانوں نے مل کر اسرائیلی پراڈکٹ کی لسٹیں تیار کیں اور گھر گھر پہنچائیں جو بلا شبہ قابل تعریف عمل تھا۔ بہت سے اہل قلم حضرات نے اپنی قلم کے ذریعے یہودیوں کے اس رویے کی شدید مذمت کی بہت سے یوٹیوبرز نے اس جنگ کے حوالے سے بے شمار ویڈیوز اپلوڈ کر کے دنیا کو اسرائیلیوں کی حقیقت دکھائی۔ کہہ لیں کہ پاکستانی قوم نے ہر لحاظ سے اسرائیل کے خلاف حکومت سے بہتر کردار ادا کیا میں پاکستانی عوام کو ایک قوم بننے کی کوشش کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اس بائیکاٹ کو کامیاب بنا کر ہم نے اسرائیلی کمپنیوں کو کمر توڑ نقصان پہنچایا یہ سب تو ہم بڑی کامیابی سے کر گئے میرے خیال میں اس وقت ایک اور مہم کی ضرورت ہے پاکستان میں موجود یہودی سوچ کے حامل افراد کے خلاف بھی مہم چلانی پڑے گی جو کسی بھی قسم کی آ فت ، وبا یا امراض کو انجوائے کرتے ہیں کرونا ،ڈینگی ،کانگو وائرس ہو یا کینسر دماغی امراض، جلد کی امراض، معدے کی امراض، سانس کی امراض، شوگر ہو یا گائنی کے مسائل۔ یہ یہودی سوچ کے اشخاص بلا دریغ اپنا چھرا تیز رکھتے ہیں پاکستانی قوم سے اپیل ہے کہ سب مل کر سوچیں کہ ان کا کیا کرنا ہے ۔
اس وقت موسم تبدیل ہو رہا ہے گرمی سے سردی یا سردی سے گرمی آرہی ہو اور ساتھ میں سموگ بھی ہو جائے تو یہ سانس اور پھیپھڑوں کے امراض والے افراد کیلئے بہت مشکل وقت ہوتا ہے، انہیں ہر وقت نیبلائزر، انہیلر،یا جان بچانے والی ادویات کی ضرورت رہتی ہے ان کمپنیوں کے ظلم کی انتہا ملاحظہ فرمائیے کہ اس وقت مارکیٹ میں انہیلر کی شدید قلت ہے اور جہاں موجود ہے وہ بالکل مافیا کی طرح اسے بلیک میں دو سو گنا زیادہ قیمت پر فروخت کر رہے ہیں مریض اور اس کے لواحقین بے بسی کے عالم میں اپنی اور اپنے پیاروں کی جان بچانے کیلئے انہیں منہ مانگی قیمت دینے پر مجبور ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں شوگر کی ادویات کی بھی بالکل ایسی ہی صورتحال ہے۔ مارکیٹ میں اس وقت مریضوں کیلئے بہت مشکل وقت چل رہا ہے۔ جن افراد کی بیماری انسولین تک جا پہنچی ہے اللہ نہ کرے کہ میرے قارئین کرام میں سے کوئی اس نامراد مرض کا شکار ہو اور جو پہلے سے ہیں وہ اس کیفیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جب شوگر لیول چار سو تک پہنچ جائے اور آ پ کے پاس انسولین موجود نہ ہو تو کیفیت کیا ہوتی ہے شوگر کی انسولین میں (مکسٹرڈ تھرٹی) نام کی ایک پین فل ہے اس کمپنی کی یہودیت ملاحظہ فرمائیے یہ کمپنی پین فل تین سو روپے میں فروخت کرتی ہے اور اسی مقدار میں سرنج والی انسولین نو سو روپے میں اس وقت گزشتہ ایک ماہ سے پین فل مارکیٹ میں موجود نہیں جبکہ نو سو والی انسولین موجود ہے یعنی اگر آپ خود یا اپنے پیاروں کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں تو بالکل خاموشی سے تین سو کی جگہ نو سو روپے والی انسولین خرید لیں اس کمپنی سے بھی پوچھنے والا کوئی نہیں اسی ضمن میں میری بات ہیلتھ منسٹر پنجاب ڈاکٹر جاویداکرم صاحب سے ہوئی انہوں نے بہت خوبصورت الفاظ استعمال کرتے ہوئے فرمایا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی مرکزی محکمہ ہے اس لئے میں اس حوالے سے آ پ کی کوئی مدد نہیں کر سکتا پھر میں نے چیئرمین فارما ایسوی ایشن ،ڈی جی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور بہت سی میڈیسن بنانے والی فیکٹریوں سے رابطہ کیا بہت طویل گفت و شنید کے بعد جو باتیں اخذ کیں وہ یہ تھیں مہنگی بجلی ،مہنگی گیس، ڈالروں کی کمی، ڈالر ریٹ میں اتار چڑھاؤ، منسٹری کی طرف سے جاری کردہ قیمتوں پر کام کرنا ناممکن، پیپر کی قیمتوں میں اضافہ، پیکنگ مٹیریل اور را مٹیریل کی قیمتوں میں اضافہ وغیرہ وغیرہ ۔
یقین کر لیں کہ ہم موسمی غیرت مند قوم ہیں سیلاب زلزلہ وغیرہ میں تو کبھی نہ کبھی خدا کا خوف کر لیتے ہیں ورنہ عام حالات میں ہمیں کوئی خوف ہے اور نہ ہی اللہ کے جبار اور قہار ہونے کا یقین۔ میری وزیراعظم پاکستان اور ڈی جی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور تمام ذمہ داران سے گزارش ہے کہ جب تک الیکشن نہیں ہو جاتے اور نئی حکومت نہیں آ جاتی۔ براہ کرم اس خطرناک صورتحال پر فوری قابو پانے کیلئے کوئی نہ کوئی پالیسی مرتب کریں ورنہ پاکستان اور اس کے لاچار مریض بہت بڑے نقصان سے دوچار ہو جائیں گے اللہ کریم میرے ملک کے لاوارث مریضوں پر اپنی رحمت سے شفا کی بارش برسا دے۔ امین