پاکستانخبریں

پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ برقرار ہے، چیف جسٹس

سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو خصوصی عدالت کی طرف سے ملنے والی سزا کے خلاف اپیل پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا چار رکنی لارجربینچ کر رہا ہے۔

ایک اور درخواست گزار حامد خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے دلائل گزشتہ سماعت پر مکمل ہو چکے تھے اور آج اپنی تحریری معروضات پر جواب جمع کروا رہا ہوں۔

پاکستان بار کونسل کے وائس چیرمین نے حامد خان کے دلائل اپنا لئے اور پاکستان بار کونسل کے وائس چیرمین ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ ’ہمارا موقف ہے کہ خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔‘

بینچ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ خصوصی عدالت نے آئین شکنی کے مقدمے میں مجرم پرویز مشرف کو کب سزا سنائی اور اس فیصلے کی تاریخ کیا ہے جس پر عدالت کو بتایا کہ خصوصی عدالت نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمےکا فیصلہ سنایا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ کیا لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں خصوصی عدالت کے فیصلے کا ذکر کیا ہے؟اور کیا کہیں ذکر ہے کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں تو پھر خصوصی عدالت کا فیصلہ تو آن فیلڈ ہی ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ جب لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اس خصوصی بینچ کی تشکیل سے متعلق فیصلہ دیا تو اس وقت تک خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ سنا چکی تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب لاہور ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کے فیصلے پر کچھ نہیں کہا توپھر اکیڈمک مشق کی کیا ضرورت تھی؟

انھوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ آجانے کے بعد تو لاہور ہائیکورٹ میں زیر التواء درخواست غیر موثر ہو چکی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ خصوصی عدالت کے فیصلے کو نظر انداز کر کے صرف عدالت کی حیثیت پر فیصلہ نہیں دے سکتی تھی اور خصوصی عدالت ایک ریگولیٹ عدالت تھی ہی نہیں وہ تو صرف ایک فیصلے کیلئے قائم کی گئی تھی۔

بینچ میں موجود جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف بھی سمجھتے تھے کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد بھی خصوصی عدالت کا فیصلہ برقرار ہے اس لیے انھوں نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔

چیف جسٹس نے سابق فوجی صدر کے وکیل سلمان صفدر سے استفسار کیا کہ کیا آپ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بارے میں جانتے ہیں یا نہیں اور اس بارے میں کچھ بات کرنا چاہتے ہیں؟ جس پر پرویز مشرف کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس سے متعلق کوئی ہدایات نہیں ملیں۔‘

جواب دیں

Back to top button