اسرائیلی وزیر کا امریکا کے ساتھ غزہ کی تقسیم پر بات چیت کا دعویٰ

اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ نے غزہ کو غیر معمولی منافع بخش رئیل اسٹیٹ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ اس جنگ زدہ علاقے کی تقسیم پر بات چیت کر رہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب میں اربن رینیول سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر نے کہا کہ ’اسرائیل اور امریکا نے غزہ جنگ پر بہت پیسہ خرچ کیا ہے،لہٰذا ہمیں غزہ کی زمین کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی میں حصہ بانٹنا ہوگا‘۔
بیزلیل سموتریچ نے مزید کہا کہ انہوں نے اس حوالے سے امریکا کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے اور اس معاملے پر ایک بزنس پلان پہلے ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میز پر موجود ہے، انہوں نے کہا کہ ’ہم نے انہدام کا مرحلہ مکمل کر لیا ہے، جو ہمیشہ شہری تجدید کاری کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے، اب ہمیں تعمیر کرنا ہے‘۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے جب وائٹ ہاؤس سے اس بیان پر مؤقف جانا تو ایک اہلکار نے کہا کہ ’صدر ٹرمپ طویل عرصے سے ایسے حل تجویز کرتے رہے ہیں جو غزہ کے عوام کو دوبارہ تعمیر میں مدد دے سکیں، تاہم حماس کو پہلے ہتھیار ڈالنے اور غزہ پر اپنی حکمرانی ختم کرنے پر آمادہ ہونا ہوگا‘۔
بیزلیل سموتریچ کے یہ بیانات اسرائیلی وزیر قومی سلامتی ایتامار بن گویر کے حالیہ بیان کے بعد سامنے آئے ہیں جنہوں نے پیر کو کہا تھا کہ وہ اسرائیلی آپریشن کی تکمیل کے بعد غزہ شہر میں اسرائیلی پولیس اہلکاروں کے لیے ایک ’شاندار محلہ‘ تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
صدر ٹرمپ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ غزہ کو ایک ’بڑی رئیل اسٹیٹ سائٹ‘ سمجھتے ہیں اور انہوں نے 21 لاکھ فلسطینیوں کو اس علاقے سے بے دخل کرنے کی تجویز دی تھی تاکہ وہاں امریکا کی ملکیت میں ایک ’ریویرا‘ بنایا جا سکے۔
فروری میں صدر نے اپنی ٹروتھ سوشل اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جو بظاہر مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کی گئی تھی، اس ویڈیو میں غزہ کو خلیجی ریاستوں جیسا ریزورٹ دکھایا گیا تھا، جہاں ان کا سنہری مجسمہ نصب ہے، ایلون مسک ہمس کھا رہے ہیں اور امریکی و اسرائیلی رہنما ساحل پر آرام کر رہے ہیں۔
اس تجویز کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی۔
اسرائیل کی دائیں بازو کی جماعتیں طویل عرصے سے فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کی خواہش رکھتی ہیں، جسے ناقدین نسلی تطہیر کے مترادف قرار دیتے ہیں۔
غزہ کی صورتحال پر خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ سٹی پر باقاعدہ چڑھائی شروع کر رہا ہے، یہ غزہ کا سب سے بڑا شہر ہے اور اس کی وجہ سے 10 لاکھ سے زیادہ رہائشیوں کو مزید جنوب میں پہلے ہی بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں دھکیلا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین اور سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق بدھ کو اسرائیلی ٹینک غزہ شہر کے کنارے تعینات تھے تاکہ زمینی کارروائی کا آغاز کیا جا سکے۔