بین الاقوامی

ٹرمپ کے قریبی اتحادی، سابق برازیلی صدر کو ’ جمہوریت کو کمزور’ کرنے کے جرم میں 27 سال قید

سابق برازیلی صدر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی جائر بولسونارو کو انتخابات میں شکست کے بعد اقتدار میں رہنے کے لیے بغاوت کی سازش اور ’جمہوریت کو کمزور‘ کرنے کے جرم میں 27 سال قید کی سزا سنادی گئی۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق برازیلی صدر جائر بولسونارو کو 2022 کے انتخابات میں شکست کے بعد اقتدار میں رہنے کے لیے بغاوت کی سازش کرنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے 27 سال اور تین ماہ قید کی سزا سنا دی، یہ دنیا کے نمایاں ترین دائیں بازو کے مقبول رہنماؤں میں سے ایک کے لیے ایک بڑی سیاسی شکست ہے۔

برازیل کی سپریم کورٹ کے پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے سزا اور مجرم قرار دینے دونوں پر متفقہ فیصلہ دیا، جس کے بعد 70 سالہ بولسونارو ملک کی تاریخ میں جمہوریت پر حملہ کرنے پر مجرم قرار پانے والے پہلے سابق صدر بن گئے۔

جسٹس کارمن لوسیا نے کہا کہ’ یہ مقدمہ برازیل کے ماضی، حال اور مستقبل کا سامنا ہے،‘ اور مزید کہا کہ کافی ثبوت موجود ہیں کہ بولسونارو نے ’جمہوریت اور اداروں کو کمزور کرنے‘ کے ارادے سے کام کیا۔

پانچ میں سے چار ججوں نے سابق صدر کو پانچ جرائم میں مجرم قرار دیا، جن میں مسلح مجرمانہ تنظیم میں حصہ لینا، جمہوریت کا پرتشدد خاتمہ کرنے کی کوشش، بغاوت منظم کرنا، سرکاری املاک اور ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچانا شامل ہیں۔

بولسونارو، جو فوجی آمریت (1964-1985) کی تعریف کرتے تھے، کو فرانس کی مارین لی پین اور فلپائن کے روڈریگو ڈوٹیرٹے جیسے دیگر دائیں بازو کے رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائیوں کے بعد ملی۔

یہ فیصلہ بولسونارو کے قریبی اتحادی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مزید مشتعل کر سکتا ہے، جنہوں نے اس کیس کو ’وِچ ہنٹ‘ قرار دیا تھا اور اس کے جواب میں انہوں نے برازیل پر محصولات بڑھا دیے، جج پر پابندیاں لگائیں اور اعلیٰ عدالت کے ججوں کے ویزے منسوخ کر دیے تھے۔

ٹرمپ نے فیصلے کو ’ برازیل کے لیے بہت برا’ قرار دیتے ہوئے بولسونارو کی تعریف کی، بولسونارو کے بیٹے اور کانگریس مین ایڈورڈو بولسونارو نے کہا کہ انہیں توقع ہے ٹرمپ مزید پابندیاں لگانے پر غور کریں گے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سوشل میڈیا پر کہا کہ عدالت نے ’ ناانصافی’ کی ہے اور خبردار کیا کہ ’ امریکا اس وِچ ہنٹ کا جواب دے گا’، برازیلی وزارتِ خارجہ نے روبیو کے بیان کو برازیل پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ برازیلی جمہوریت کو دھمکایا نہیں جا سکتا۔

جواب دیں

Back to top button