بین الاقوامی

فرانس میں مساجد کے باہر سوروں کے درجن بھر سر پھینک دیے گئے

فرانس کے دارالحکومت پیرس اور نواحی علاقوں میں کم ازکم 9 مساجد کے باہر سوروں کے سر پھینک دیے گئے، پولیس نے مزید مساجد کے باہر بھی مکروہ فعل کے ارتکاب کا خدشہ ظاہر کردیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پیرس کے پولیس چیف نے بتایا کہ منگل کو پیرس کے مختلف علاقوں میں کم از کم 9 سوروں کے سر مختلف مساجد کے باہر پائے گئے، اس واقعے نے بڑھتی ہوئی اسلام دشمنی پر شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔

لوراں نونیز نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’کچھ مساجد کے سامنے سوروں کے سر پھینکے گئے ہیں جن میں 4 پیرس میں اور 5 قریبی مضافاتی علاقوں میں پھینکے گئے ہیں‘، انہوں نے کہا کہ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ مزید مقامات پر بھی ایسے واقعات سامنے آئیں۔

لوراں نونیز کے مطابق پولیس نے نسلی یا مذہبی امتیاز پر مبنی نفرت انگیزی کے الزام میں تحقیقات شروع کر دی ہیں اور ان واقعات کو ’قابلِ مذمت‘ قرار دیا ہے۔

اسلام میں سور کا گوشت حرام ہے، پیرس کے پراسیکیوٹر کے دفتر کے مطابق ان میں سے کئی سروں پر فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کا خاندانی نام نیلے رنگ کی سیاہی سے لکھا گیا تھا۔

لوراں نونیز نے کہا کہ اس واقعے کے ممکنہ تعلقات ماضی کے ان واقعات سے بھی ہو سکتے ہیں جن کا ربط ’غیر ملکی مداخلت‘ سے جوڑا گیا تھا، تاہم انہوں نے ’انتہائی احتیاط‘ برتنے پر زور دیا، جون کے آغاز میں تین سرب شہریوں پر یہودی مقامات کی توڑ پھوڑ کے الزامات عائد کیے گئے تھے

جواب دیں

Back to top button