پاکستانسیاسیات

صوبوں کے تحفظات ختم کرکے قوم کے فائدے کیلئے کالا باغ ڈیم بنانا چاہیے، علی امین گنڈاپور

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبوں کے تحفظات ختم کرکے قوم کے فائدے کیلئے کالا باغ ڈیم بنانا چاہیے۔

اپنے بیان میں ‏وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کالا باغ ڈیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائیت کے چکر میں پورے پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے فائدے کو پیچھے نہیں دھکیلا جاسکتا، سب کو مطمئن کرکے مستقبل کیلئے کالا باغ ڈیم جیسا منصوبہ بننا چاہیے، علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ صوبوں کے تحفظات ختم کرکے قوم کے فائدے کے لیے کالا باغ ڈیم بنانا چاہیے۔

ادھر، علی امین گنڈاپور نے سینئر صحافیوں سے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور بحالی سرگرمیوں پر غیر رسمی گفتگو کی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں کلاﺅڈ برسٹ کے نتیجے میں بارشوں، سیلابی صورتحال اور لینڈ سلائیڈنگ سے صوبے کے متعدد اضلاع متاثر ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بونیر، شانگلہ، سوات، بٹگرام، باجوڑ، صوابی سب سے زیادہ متاثر ہوئے، مختلف حادثات میں 411 افراد جاں بحق جبکہ 132 زخمی ہوئے، 12 افراد اب تک لاپتا ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر ساڑھے 12 ہزار خاندان متاثر ہوئے، 571 گھر مکمل جبکہ 1983 گھر جزوی طور پر تباہ ہوئے، اسی طرح 1996 دکانوں کو نقصان پہنچا۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 413 چھوٹی بڑی سڑکوں اور 72 پلوں کو نقصان پہنچا، 589 سرکاری عمارتیں متاثر ہوئیں جبکہ بجلی کے 99 فیڈرز متاثر ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کا ایک ہیلی کاپٹر کریش ہوا، جس میں عملے کے پانچ افراد شہید ہوئے، 15 اگست سے متاثرہ اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیواداروں نے بروقت ریسپانس دیا، جس کے نتیجے میں 6700 افراد کو زندہ بچا لیا گیا، متاثرہ علاقوں میں 2500 ریسکیو اہلکاراور 1000 سول ڈیفنس کے رضا کار تعینات کیے گئے۔

علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ پاک آرمی کے تین یونٹس اور پانچ ہیلی کاپٹرزنے ریسکیو/ ریلیف آپریشن میں حصہ لیا، متاثرہ علاقوں میں ایمبولینس، فائرفائٹرز وہیکل اور کشتیوں سمیت 176 گاڑیاں فوری طور پر پہنچائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ فوری طور پر متاثرہ سڑکوں اور پلوں کو کھولنے کے لیے سی اینڈ ڈبلیو کی 200 ہیوی مشینری تعینات کی گئیں، متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس اور چار موبائل ہسپتال قائم کئے گئے۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ متاثرین کو پکے پکانے کھانے کی فراہمی، اب تک ڈھائی لاکھ افراد کو تیار کھانا فراہم کیا گیا۔

جواب دیں

Back to top button