
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے جمعرات کو ہدایت جاری کی ہے کہ تیل و گیس کے شعبے کی تمام لائسنس یافتہ کمپنیوں کو 31 اکتوبر 2025 تک اپنی تمام تر لین دین کے لیے ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام اپنانا لازمی ہوگا، یہ اقدام حکومت کی کیش لیس اکانومی کی پالیسی کا حصہ ہے۔
ہدایت نامے کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیاں، گیس یوٹیلیٹیز، سی این جی اسٹیشنز، ایل پی جی و ایل این جی آپریٹرز، ریفائنریز اور لبریکنٹس کے ڈسٹری بیوٹرز اپنی آؤٹ لیٹس پر ڈیجیٹل ادائیگی کے ذرائع خصوصاً اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا ’راست کیو آر کوڈ‘ لازمی طور پر نصب اور نمایاں طور پر آویزاں کریں گے۔
ریگولیٹر نے واضح کیا کہ کوئی بھی آؤٹ لیٹ ڈیجیٹل ادائیگی کرنے والے صارفین کو انکار نہیں کر سکے گا، اگرچہ صارفین کے پاس نقد ادائیگی کا اختیار موجود ہوگا لیکن کاروباروں کے لیے ڈیجیٹل ادائیگی قبول کرنا لازمی ہوگا۔
اوگرا کے مطابق یہ اقدام اسٹیٹ بینک کے ڈیجیٹائزیشن پروگرام کی حمایت کرتا ہے اور اس کا مقصد توانائی کے شعبے میں مالی شمولیت، شفافیت اور آپریشنل استعداد میں بہتری لانا ہے، کمپنیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بینکوں، مائیکروفنانس اداروں یا الیکٹرانک منی پرووائیڈرز کے ساتھ رابطہ کر کے بلا معاوضہ راست کیو آر کوڈ حاصل کریں۔
اعلان میں کہا گیا کہ ’یہ اقدام صارفین کو سہولت فراہم کرے گا اور پاکستان کے ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کو مزید مضبوط بنائے گا‘۔
یہ ہدایت مڈاسٹریم، ڈاؤن اسٹریم اور اپ اسٹریم ویلیو چین پر لاگو ہوگی جس میں پیٹرولیم مصنوعات اور قدرتی گیس کی مارکیٹنگ، ریفائننگ، ٹرانسپورٹیشن، اسٹوریج، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن (سی این جی، ایل پی جی اور ایل این جی سمیت) شامل ہیں۔
حکام نے بتایا کہ یہ فیصلہ بجٹ 2026 سے قبل وزیر اعظم کی براہِ راست نگرانی میں زیرِ غور رہا ہے اور اسے حکومت کی ‘کیش کے خلاف جنگ‘ کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔
کراچی تا خیبر اور آزاد کشمیر تا چمن ملک بھر کے پیٹرول پمپس، صارفین کو نقد کے ساتھ ساتھ کیو آر کوڈ، ڈیبٹ و کریڈٹ کارڈ اور موبائل ادائیگی کے آپشنز بھی فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔
پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) سسٹم کے برعکس، جو مشینوں اور دیکھ بھال پر سرمایہ کاری کا تقاضا کرتے ہیں، کیو آر کوڈ اور اس جیسے دیگر ڈیجیٹل حل کم لاگت اور آسان ہیں، حکام نے بھارت، انڈونیشیا اور بنگلہ دیش کی مثال دی جہاں ایسے اقدامات نے کیش لیس ادائیگیوں کو نمایاں طور پر بڑھایا۔
اس کے باوجود، قانونی تقاضوں کے ہوتے ہوئے بھی اسلام آباد میں ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز کے قریب واقع ریسٹورنٹس سمیت ہزاروں کاروبار اب بھی صرف کاغذی رسیدیں جاری کرتے ہیں اور ڈیجیٹل ادائیگی سے گریز کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں، حکومت پارلیمنٹ میں ایک قانون سازی آگے بڑھا رہی ہے جس کے تحت پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد اور پیداوار سے لے کر ریٹیل فروخت تک ڈیجیٹل ٹریکنگ متعارف کرائی جائے گی، اس اقدام کا مقصد اسمگلنگ اور ملاوٹ پر قابو پانا ہے جو سالانہ 300 سے 500 ارب روپے کے نقصان کا باعث بنتی ہیں اور انجنوں و ماحول کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔







