حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے نئے منصوبے کو قبول کرلیا

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے نئے منصوبے کو قبول کرلیا اور اس حوالے سے اپنا جواب بھی ثالثوں تک پہنچا دیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق حماس کے ایک سینئر ممبر نے بتایا کہ گروپ کو غزہ میں 22 ماہ سے زائد عرصے سے جاری لڑائی کو ختم کرنے کے لیے تازہ سفارتی کوششوں میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ امریکا کی حمایت سے مصر اور قطر اس طویل المدتی جنگ بندی کے حصول میں جدوجہد کر رہے تھے، ثالثوں کی جانب سے نیا منصوبہ موصول ہونے کے بعد حماس نے کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے فیس بک پر کہا کہ ’تنظیم نے اپنا جواب جمع کرایا ہے اور ثالثوں کی نئی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے، ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمارے عوام پر یہ مسلط کی گئی جنگ ختم کر دے۔
اس سے قبل، حماس کے ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ گروپ نے اس تجویز کو ’کسی بھی ترمیم کے بغیر‘ قبول کر لیا ہے۔
دوسری جانب، مصر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم نے قطر کے ساتھ ملکر نئی تجویز اسرائیل کو بھیج دی ہے اور اب ’معاملہ اسرائیل کے کورٹ میں ہے‘، تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔
مذاکرات سے واقف ایک فلسطینی ذریعے نے بتایا کہ ثالثوں سے توقع ہے کہ وہ معاہدہ طے پانے کا اعلان کریں گے اور مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی تاریخ طے کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ یقین دہانیاں بھی دی گئی ہیں کہ اس معاہدے پر عمل درآمد ہو گا اور مستقل حل کی کوشش کی جائے گی۔
مصری ریاستی میڈیا ’القاہرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے میں ابتدائی 60 روزہ جنگ بندی، جزوی طور پر یرغمالیوں کی رہائی، بعض فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور امدادی سامان کے داخلے کی اجازت شامل ہے۔
یہ تجویز ایک ہفتے سے زائد عرصے بعد سامنے آئی ہے جب اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر اور قریبی مہاجر کیمپوں میں فوجی کارروائیاں بڑھانے کی منظوری دی تھی، جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل اور اندرونِ ملک مخالفت دیکھنے میں آئی تھی۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2023 میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں 1219 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے، حماس حملے کے دوران 251 یرغمالی بنائے گئے تھے، جن میں سے اب بھی 49 غزہ میں موجود ہیں، ان میں 27 وہ ہیں جنہیں اسرائیلی فوج مردہ قرار دے چکی ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 62 ہزار سے سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری اور خاص طور پر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
غزہ میں انسانی بحران پر اسرائیل کو بڑھتی ہوئی عالمی تنقید کا سامنا ہے، جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور دیگر عالمی ماہرین پہلے ہی صہیونی ریاست کے اقدامات کو ’نسل کشی‘ قرار دے چکے ہیں۔