ایرانی سفیر رضا امیری مقدم ’انتہائی قابلِ احترام‘ شخصیت ہیں، دفترخارجہ پاکستان کا ردِ عمل

امریکا کی جانب سے ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کرنے کے بعد پاکستان نے واضح کیا کہ اسلام آباد میں تعینات ایران کے سفیر ’انتہائی قابلِ احترام شخصیت‘ ہیں۔
واضح رہے کہ دفترِ خارجہ پاکستان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا، جب امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کو 2007 میں ریٹائرڈ ہونے والے ایف بی آئی اسپیشل ایجنٹ ’رابرٹ اے باب لیونسن‘ کی گمشدگی اور ممکنہ اغوا میں مبینہ کردار کے الزام میں ’انہتائی مطلوب افراد‘ کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ شفقت علی خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے، ایران کے سفیر اسلام آباد اور تہران کے درمیان تعلقات کے فروغ میں اپنے کردار کے باعث انتہائی قابلِ احترام سمجھے جاتے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ انہیں ایک سفیر کی حیثیت سے رضا امیری مقدم کو وہ تمام مراعات، استثنیٰ اور عزت حاصل ہے جو کسی بھی دوستانہ ہمسایہ ملک کے سفیر کو فراہم کی جاتی ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی اسپیشل ایجنٹ باب لیونسن 8 مارچ 2007 کو ایران کے کِش جزیرے آمد کے بعد اگلے ہی دن لاپتا ہو گئے تھے۔
یہاں قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ سال 2013 میں ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ باب لیونسن کو خفیہ مشن پر ایران بھیجا گیا تھا، جو سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے چند تجزیہ کاروں نے اپنی حدود سے متجاوز ہو کر خود ہی ترتیب دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سی آئی اے نے باب لیونسن کے خاندان کو مقدمہ ختم کرنے کے بدلے 25 لاکھ ڈالر کی رقم بھی دی تھی۔
امریکا سال 2020 میں اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ باب لیونسن کا کچھ عرصہ قبل انتقال ہوگیا تھا، جبکہ ایران نے کہا تھا کہ وہ کافی عرصہ پہلے ہی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، تہران کو ان کے بارے میں کوئی علم نہیں، ساتھ ہی ایران نے باب لیونسن کے اہلخانہ کے اُن الزامات کو بھی رد کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ باب لیونسن کا انتقال ایرانی حکام کی حراست میں ہوا۔