سیاسیات

عمران خان سے ملاقات کیلئے آئی تینوں بہنیں، علیمہ خان، عظمی خان، نورین خان گرفتار

عمران خان سے ملاقات کے لیے ان کی تینوں بہنیں، علیمہ خان، عظمی خان، نورین خان اڈیالہ جیل پہنچی تھیں جنہیں پولیس نے حراست میں لے لیا۔

اس کے علاوہ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بچھر ، صاحبزادہ حامد رضا اور عمران خان کے فوکل پرسن قاسم نیازی بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے گئے تھے جنہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

راولپنڈی پولیس نے عمران خان سے ملنے کے لیے آنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اڈیالہ جیل کے قریب ناکے پر روکا تھا۔

حراست میں لیے جانے سے قبل پی ٹی آئی رہنماؤں نے پولیس سے بحث وتکرار کی تاہم پولیس نے تمام رہنماؤں کو قیدی وین میں بٹھا دیا۔

اس سے قبل، 8 اپریل کو بھی عمران خان کی فیملی کو اڈیالہ جیل سے پہلے روک لیا گیا تھا، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان، عظمی خان اور قاسم خان نیازی کو نجی فارماسیوٹیکل کمپنی کے قریب روکا گیا تھا۔

گورکھپور ناکے پر بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا ملاقات نہ کروانے پر احتجاج کیا، پولیس کی جانب سے دو بہنوں اور کزن قاسم نیازی کی بانی سے ملاقات کرانے کی آفر کی گئی، پولیس کا کہنا تھا کہ علیمہ خان کو ملاقات کی اجازت نہیں، باقی تینوں فیملی ممبران کی ملاقات کروا دیتے ہیں۔

جس پر بانی پی ٹی آئی کی فیملی نے پولیس کو جواب دیا کہ علیمہ خان کے بغیر ہم عمران خان سے ملاقات نہیں کریں گے، عمران خان کی بہنیں جیل انتظامیہ کی جانب سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر گورکھپور ناکے پر احتجاج شروع کردیا۔

بعد ازاں، احتجاج کرنے پر گورکھپور ناکہ پر موجود بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سمیت متعدد خواتین کارکنوں کو تحویل میں لے لیا گیا، پی ٹی آئی ایم این اے شفقت اعوان، صاحبزادہ حامد رضا کو بھی تحویل میں لیا گیا تھا۔

تاہم، کچھ ہی دیر بعد تمام رہنماؤں کو رہا کردیا گیا تھا اور وہ اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے تھے۔

بعد ازاں، اڈیالہ جیل میں عمران خان سے تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر سمیت 6 رہنماؤں کی ملاقات ہوئی، اس دوران عمران خان نے عالیہ حمزہ ملک کو پنجاب میں تنظیمی فیصلوں میں فری ہینڈ دے دیا۔

دوسری جانب،’ایکس‘ پر جاری بیان میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بہنوں نورین بی بی اور عظمی بی بی نے علیمہ آپا کے بغیر عمران خان سے ملاقات سے انکار کر کے ثابت کیا کہ وہ مقتدرہ کی خواہشات کے تابع نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کاش پارٹی کے ذمہ داران بھی ایسا کردار رکھتے، آج لسٹ میں نام نہ ہونے کے باوجود خان صاحب سے ملنے والوں نے اطاعت گزاری کی،

جواب دیں

Back to top button