جرم و سزا

ڈاکٹر کا 15 مریضوں کو قتل کرنے، ثبوت مٹانے کیلئے گھروں کو جلانے کا انکشاف

برلن میں ایک ڈاکٹر پر 15 مریضوں کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، ملزم پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے مرنے والوں کے گھروں میں آگ لگا کر ثبوتوں کو چھپانے کی کوشش کی، یہ ڈاکٹر ایک نرسنگ سروس کی اینڈ آف لائف کیئر ٹیم کا حصہ تھا اور ابتدائی طور پر صرف 4 مریضوں کی موت میں اس پر شبہ تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 40 سالہ مشتبہ شخص پر الزام ہے کہ اس نے ستمبر 2021 سے جولائی 2024 کے درمیان 12 خواتین اور 3 مردوں کو نشہ آور دوا کا استعمال کرتے ہوئے قتل کیا تھا۔

جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق مشتبہ شخص کی شناخت جوہانس ایم کے نام سے ہوئی، تاہم استغاثہ نے اس کا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔

ڈاکٹر نے مبینہ طور پر اپنے مریضوں کو ایک بے ہوشی اور پٹھوں کو آرام دینے والی دوا دی، برلن پراسیکیوٹر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ دوا مریضوں کے علم یا رضامندی کے بغیر دی گئی تھی۔

سکون آور دوا نے مریضوں کے سانس کے عضلات کو مفلوج کر دیا، جس کی وجہ سے سانس کا دورہ پڑا اور چند ہی منٹوں میں موت ہو گئی، ہلاک ہونے والوں کی عمریں 25 سے 94 سال کے درمیان تھیں۔

5 مواقع پر استغاثہ نے الزام لگایا کہ مشتبہ شخص نے ان ہلاکتوں کو چھپانے کے لیے ان کے اپارٹمنٹس کو آگ لگا دی تھی۔

ایک موقع پر ملزم پر ایک ہی دن میں 2 مریضوں کو قتل کرنے کا الزام بھی لگایا گیا۔

8 جولائی 2024 کی صبح اس پر الزام ہے کہ اس نے وسطی برلن کے ضلع کریوزبرگ میں کے ایک گھر میں 75 سالہ شخص کو قتل کر دیا تھا، ’چند گھنٹوں بعد‘ اس نے مبینہ طور پر ایک بار پھر حملہ کیا، جس میں پڑوسی ضلع نیوکولن میں ایک 76 سالہ خاتون ہلاک ہو گئیں۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کی جائے واردات کو جلانے کی مبینہ کوشش اس وقت ناکام ہو گئی، جب آگ نہیں لگی۔

انہوں نے کہا کہ ’جب ملزم نے یہ دیکھا، تو اس نے مبینہ طور پر خاتون کے ایک رشتہ دار کو مطلع کیا، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ اس کے اپارٹمنٹ کے سامنے کھڑا ہے، اور کسی نے بھی اس کی گھنٹی کا جواب نہیں دیا ہے۔

جواب دیں

Back to top button