اسرائیل چاہتا ہے کہ خطے کے تمام ممالک اس کی جارحیت پر خاموش تماشائی بنے رہیں، سربراہ انصاراللہ
یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے شام پر صیہونی فوج کے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت چاہتی ہے کہ خطے کے تمام ممالک اس کی جارحیت پر خاموش تماشائی بنے رہیں۔
سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ مغربی ممالک نے صیہونی حکومت کو ہر قسم کے ہتھیار اور قتل و غارت گری کے آلات فراہم کیے ہیں اور یہ حکومت 440 دن سے غزہ میں امریکہ کی شراکت سے قتل عام اور فلسطینیوں پر امریکی ساختہ بم گرا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے فلسطینی اتھارٹی نہ صرف فلسطینیوں کو کوئی مدد فراہم نہیں کررہی بلکہ غداری کی حد تک بڑی غلطی کی مرتکب ہورہی ہے۔
الحوثی نے تاکید کی کہ لبنان کے ساتھ جنگ بندی معاہدے اور بیروت کے اس پر کاربند رہنے کے باوجود صیہونی اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہیں، کیونکہ یہ حکومت معاہدوں پر عمل نہ کرنے کے لیے مشہور ہے۔
انہوں نے شام پر صیہونی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ حملہ آوروں نے شامی فوجی تنصیبات کو تباہ کر دیا جو اس ملک کے تمام شہریوں سے تعلق رکھتی ہیں اور یہ ایسے حالات میں ہے جب شامی عوام کو قابض حکومت کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے ان سہولیات کی اشد ضرورت ہے۔
الحوثی نے مزید کہا کہ شام میں اسٹریٹیجک اہمیت کی تنصیبات اور ہتھیار ڈپو لاوارث چھوڑ دیئے گئے اور نئی حکومت نے ان کے حوالے سے کوئی ذمہ داری محسوس نہیں کی اور جیسا کہ بعض کی عادت ہے انہیں مال غنیمت بھی نہیں سمجھا۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے مسلمانوں نے صیہونی حکومت کو کھلی چھٹی دی ہوئی ہے اور بعض حکومتیں بھی صیہونی دشمن کے ساتھ مل گئی ہیں، جو صیہونی دشمن کو کئی ممالک پر حملہ آور ہونے کی ترغیب دینے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
الحوثی نے کہا کہ جو لوگ غیرجانبداری کا دعویٰ کرتے ہیں وہ صہیونی دشمن کے اعلان کردہ واضح حقائق سے انکار کرتے ہیں۔