شام میں اس وقت 2000 امریکی فوجی موجود ہیں : پینٹاگان
امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) نے جمعرات کے روز بتایا ہے کہ شام میں اس وقت 2000 امریکی فوجی موجود ہیں۔
یہ تعداد اس سابقہ اعلان سے زیادہ ہے جس میں شام میں 900 امریکی فوجیوں کی موجودگی کا بتایا گیا تھا۔
پینٹاگان کے ترجمان پیٹرک رائڈر نے واضح کیا کہ "جیسا کہ آپ لوگ جانتے ہیں کہ ہم ہمیشہ یہ کہتے رہے کہ شام میں تقریبا 900 امریکی فوجی موجود ہیں ، تاہم آج مجھے معلوم ہوا کہ عملی طور پر شام میں عملی طور پر 2000 کے قریب امریکی فوجی ہیں”۔
ترجمان کے مطابق بشار الاسد کے دور میں شام میں 900 امریکی فوجی تھے، اس کے بعد وہاں مزید فوجی بھیجے گئے تا کہ "داعش کے قلع قمع کے مشن” کو مضبوط بنایا جا سکے۔
اضافی فوجیوں کی حیثیت عارضی فورس کی ہے جس کو داعش تنظیم کے خلاف جنگ کی سپورٹ کے لیے بھیجا گیا۔
گذشتہ ہفتے امریکی قومی سلامتی کے نائب مشیر جان وائنر نے زور دیا تھا کہ ان کے ملک کی فوج بشار الاسد کی حکومت کے سقوط کے بعد بھی شام میں رہے گی تا کہ "داعش” تنظیم کو تباہ کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی مشن جاری رہے۔
نیویارک میں "روئٹرز نیکسٹ” کانفرنس میں ایک انٹرویو میں وائنر کا کہنا تھا کہ "یہ افواج ایک مخصوص وجہ اور اہم مقصد کے لیے موجود ہیں ، کسی سودے بازی کے کارڈ کے طور پر نہیں”۔
صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ بتا چکی ہے کہ امریکی فوج شام میں رہے گی، تاہم منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اسے واپس بلا سکتے ہیں۔
اپنی پہلی مدت صدارت کے عرصے میں ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج نکالنے کی کوشش کی تھی تاہم امریکی ذمے داران کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ آخر کار فوج کا کچھ حصہ شام میں رہ گیا
رواں ماہ آٹھ دسمبر کو مسلح اپوایشن گروپوں نے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جب کہ امریکی فوج نے شام میں داعش کے خلاف حملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔