شام افغانستان نہیں، اور نہ ہی کبھی بنے گا: سربراہ تحریر شام تنظیم
شام میں ملٹری ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر احمد الشرع نے اعلان کیا ہے کہ ملک جنگ سے تھک چکا ہے اور اسے اپنے پڑوسیوں یا مغرب کے لیے خطرہ نہیں سمجھا جانا چاہیے۔
دمشق میں ’بی بی سی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے الشرع نے شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
تحریر الشام محاذ کے سربراہ احمد الشرع نے شام میں بشارالاسد کے خلاف دو ہفتے قبل اچانک خوفناک حملہ کیا جس کے بعد پورا شام باغیوں کے کنٹرول میں آگیا۔ انہوں نے اسد خاندان کی برسوں پر محیط حکومت کا تختہ الٹ دیا اور سابق ایران نواز شامی صدر کو فرار کے بعد روس میں پناہ لینا پڑی۔
الشرع نے کہا کہ اقوام متحدہ، امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ کی درجہ بندی کے مطابق ھیۃ تحریر الشام کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنا ضروری ہے۔ خیال رہے کہ ھیۃ تحریر الشام کا آغاز القاعدہ سے الگ ہونے والے گروپ کے طور پر ہوا۔ سنہ 2016ء سے قبل یہ گروپ القاعدہ کا حصہ تھا اور اسے النصرہ فرنٹ کا نام دیا جاتا تھا۔
الشرع نے اس بات پر زور دیا کہ ھیۃ تحریر الشام دہشت گرد گروہ نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ انہوں نے عام شہریوں یا شہری علاقوں کو نشانہ نہیں بنایا۔ درحقیقت وہ خود کو اسد حکومت کے جرائم کا شکار سمجھتے تھے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ متاثرین کے ساتھ ظالموں جیسا سلوک نہیں ہونا چاہیے۔
الشرع نے اس بات کی تردید کی کہ وہ شام کو افغانستان کی طرزپر تبدیل کرنا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک بہت مختلف ہیں۔ان کی روایات مختلف ہیں۔ افغانستان ایک قبائلی معاشرہ ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شام ایک مختلف ذہنیت رکھتا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ وہ خواتین کو تعلیم دینے پر یقین رکھتے ہیں۔
الشرع پورے انٹرویو کے دوران پرسکون تھے۔وہ شہری لباس میں ملبوس تھے۔اس نے ان تمام لوگوں کو یقین دلانے کی کوشش کی جو یہ سمجھتے ہیں کہ اس کا گروپ اپنے انتہا پسند ماضی سے الگ نہیں ہوا ہے