ٹیکنالوجی

91 فیصد سے زائد پاکستانی موبائل فون سروسز تک رسائی رکھتے ہیں، پی ٹی اے

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی سالانہ رپورٹ برائے 24-2023 میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی 91 فیصد سے زائد آبادی موبائل فون سروسز تک رسائی رکھتی ہے جبکہ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے تمام علاقوں میں ٹیلی کام سروسز موجود ہیں۔

پیر کو جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ براڈبینڈ انٹرنیٹ کے سبسکرائبرز کی تعداد جون 2023 سے 12 کروڑ 76 لاکھ سے بڑھ کر ستمبر 2024 میں 14 کروڑ 23 لاکھ تک پہنچ گئی ہے، جبکہ براڈبینڈ کی اوسط رفتار 28 فیصد اضافے کے بعد 15.6 ایم بی پی ایس سے بڑھ کر 20.02 ایم بی پی ایس ہوگئی ہے۔

ملک میں ’فائیو جی‘ کے اجرا کے حوالے سے پی ٹی اے نے کہا کہ ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنا پاکستان میں فائیو جی کے اجرا میں ایک اہم چیلنج ہے، اگرچہ شہری علاقوں کو جدید بنیادی ڈھانچے سے تیزی سے فائدہ ہوسکتا ہے تاہم فائیو جی کی توسیع کی زیادہ لاگت اور لاجسٹک رکاوٹوں کے باعث دیہی اور کم آبادی والے دور دراز علاقوں کے پیچھے رہ جانے کا خطرہ ہے۔

فائیو جی ہینڈ سیٹ کی دستیابی بھی فائیو جی کو اپنانے میں ایک اہم رکاوٹ ہے، 5 جی خدمات تک مساوی، ملک گیر رسائی کو یقینی بنانا جامع معاشی ترقی اور سماجی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔

رپورٹ میں ٹیلی کام آپریٹرز کی جانب سے کی جانے والی خاطر خواہ سرمایہ کاری اور اپ گریڈیشن کا اعتراف کیا گیا ہے جس سے مالی سال 24-2023 میں ٹیلی کام ریونیو ریکارڈ 955 ارب روپے تک پہنچ گیا، جس میں اپریل تا جون 2024 میں فی صارف سے اوسط آمدنی 302 روپے ماہانہ رہی۔

اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ون ونڈو آپریشن سے آئی پی ایڈریس اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی رجسٹریشن آسان ہوگئی ہے جس سے سافٹ ویئر ہاؤسز اور کال سینٹرز جیسے کاروباری اداروں کو فائدہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کا گلوبل سائبر سیکیورٹی انڈیکس 2024 79ویں نمبر سے ٹاپ 40 پر پہنچ گیا ہے۔

پی ٹی اے نے ٹیلی کام ایکوئپمنٹ اسٹینڈرڈز ریگولیشنز 2024 کے مسودے کو حتمی شکل دے دی ہے، اس مسودے کی وزارت قانون نے جانچ پڑتال کی ہے اور کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی اس کی منظوری دے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے قواعد و ضوابط ہموار مواصلات کو برقرار رکھنے اور صارفین کو غیر معیاری یا غیر مطابقت پذیر مصنوعات بشمول برقی مقناطیسی صلاحیت، صحت اور حفاظت اور ریڈیو فریکوئنسی مواصلات وغیرہ سے بچانے میں مدد کریں گے۔

پی ٹی اے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے قانون کے تحت غیر قانونی آن لائن مواد سے متعلق عوامی اور سرکاری تنظیموں کی شکایات کو فعال طور پر سنبھالتا ہے اور غیر قانونی سرگرمیوں سے منسلک 14 لاکھ 30 ہزار یو آر ایلز کو بلاک کرنے کے لیے کارروائی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 24-2023 کے دوران پی ٹی اے کو ٹیلی کام سروسز سے متعلق ایک لاکھ 91 ہزار 514 صارفین کی شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 99.3 فیصد کو حل کیا گیا، ڈیٹا کی صفائی کو یقینی بنانے کے لیے پی ٹی اے نے 58 لاکھ سے زائد غیر فعال سموں کو بلاک یا ری سائیکل کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button