کاروبار

شرح سود میں کمی کے باوجود بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کمی ریکارڈ

ادارہ برائے شماریات پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ شرح سود میں کمی کے باوجود لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) سیکٹر کی پیداوار میں رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر ) کے دوران 0.64 فیصد کمی واقع ہوئی۔

ایل ایس ایم میں سال بہ سال کی بنیاد پر اکتوبر میں 0.02 فیصد اضافہ ہوا، تاہم ماہانہ بنیاد پر اس میں 2.24 فیصد کمی دیکھی گئی۔

اگست کے بعد سے ایل ایس ایم میں لگاتار 3 ماہ تک کمی واقع ہوئی، مقامی اور عالمی عوامل نے اس مندی میں کردار ادا کیا، ایل ایس ایم نے جون میں منفی حد میں داخل ہونے سے پہلے دسمبر 2023 سے مئی تک مثبت نمو کی تھی۔

سال بہ سال کی بنیاد پر اگست میں ایل ایس ایم میں 2.65 فیصد کی گراوٹ آئی جبکہ ستمبر میں اس میں 1.92 فیصد کی گراوٹ آئی، تاہم اکتوبر میں ایل ایس ایم میں 0.02 فیصد کی معمولی نمو دیکھی گئی، جولائی میں بڑی صنعت کی پیداوار میں 2.38 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

مالی سال 24 میں ایل ایس ایم سیکٹر میں 0.03 فیصد کمی ہوئی جبکہ گزشتہ سال اس میں 0.92 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

سال بہ سال کی بنیاد پر مالی سال 24 کے 4 ماہ میں فوڈ گروپ میں 2.22 فیصد اضافہ ہوا، کوکنگ آئل، نشاستہ سے متعلق اشیا، گندم اور چاول (رائس ملز) میں بالترتیب 2.10 فیصد، 0.42 فیصد اور 4.37 فیصد اضافہ ہوا۔

زیر غور مدت کے دوران گندم اور چاول (رائس ملز) کی پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی، جس کی بنیادی وجہ فصلوں کی بہتر کٹائی ہے۔

تاہم ویجیٹیبل گھی کی پیداوار میں 3.32 فیصد اور چائے کی پیداوار میں 4.34 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

ٹیکسٹائل سیکٹر نے مالی سال 2024 کے 4 ماہ میں سال بہ سال کی بنیاد پر 2.60 فیصد اضافہ کیا، کاٹن یارن کی پیداوار میں 8.80 فیصد جبکہ سوتی کپڑوں کی پیداوار میں 0.81 فیصد کا معمولی اضافہ دیکھا گیا، پیداوار میں اضافے کی بنیادی وجہ ٹیکسٹائل کی زیادہ بیرونی طلب کے پیش نظر برآمدی یونٹ کی قدر میں معمولی اضافہ تھا۔

سال بہ سال کی بنیاد پر ملبوسات کی برآمدات میں 16.09 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ملبوسات کی برآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ بنگلا دیش سے غیر ملکی خریداروں کا پاکستان کی طرف رخ کرنا ہے۔

تاہم ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنز برآمدی شعبوں کے لیے توانائی سبسڈی ختم کرنے، درآمدی خام مال کی زیادہ قیمت، ایکسپورٹ فنانس اسکیم کے مرحلہ وار خاتمے اور قرضوں کی بلند شرح کے بعد بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی شکایات کر رہی ہیں۔

مالی سال 2024 کے 4 ماہ کے دوران کوک اور پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 1.33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ڈیزل آئل 3.31 فیصد، مٹی کا تیل 30.06 فیصد، فرنس آئل 0.86 فیصد اور جوٹ بیچنگ آئل 67.33 فیصد مہنگا ہوا، تاہم پیٹرول اور ایل پی جی کی قیمتوں میں بالترتیب 0.60 فیصد اور 8.96 فیصد کمی ہوئی۔

مالی سال 2024 کے چوتھے ماہ میں آٹوموبائل کی پیداوار میں سال بہ سال کی بنیاد پر 42.86 فیصد اضافہ ہوا، جس میں جیپوں اور کاروں کی پیداوار میں 40.36 فیصد اضافہ ہوا، اس کے بعد ایل سی وی کی پیداوار میں 195.92 فیصد، ٹرکوں کی پیداوار میں 89.49 فیصد اور بسوں کی پیداوار میں 32.80 فیصد اضافہ ہوا، تاہم ڈیزل انجنوں کی پیداوار میں 8.87 فیصد کمی ہوگئی۔

گزشتہ چند سال میں آٹوموٹو انڈسٹری کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں طلب میں کمی بھی شامل ہے، جو افراط زر اور کرنسی کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے کاروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں جیسے عوامل کی وجہ سے بڑھ گئی ہے، اس کے علاوہ بینکوں کی جانب سے پیش کیے جانے والے آٹو فنانسنگ آپشنز صارفین کی دلچسپی کو مزید کم کرتے ہیں۔

فارماسیوٹیکل مصنوعات کی پیداوار میں بالترتیب 2.02 فیصد اور کھادوں کی پیداوار میں 3.82 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

مالی سال 2024 کے 4 ماہ میں لوہے اور اسٹیل کی پیداوار میں 12.42 فیصد کمی ہوئی، بلٹ / انگوٹس (جو زیادہ تر تعمیراتی صنعت میں استعمال ہوتے ہیں) میں 29.32 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا، اسی طرح ایچ / سی آر شیٹس / پٹیاں / کنڈیاں / پلیٹیں 2.91 فیصد سکڑ گئیں۔

ربڑ کی مصنوعات کی پیداوار میں 3.39 فیصد، غیر دھاتی معدنیات کی پیداوار میں 15.05 فیصد اور برقی آلات کی پیداوار میں 21.38 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button