16 دسمبر: قومی یکجہتی اور دشمن کی چالوں سے خبردار رہنے کے عہد کا دن
آج پاکستان کی تاریخ کا ایک دردناک، اہم اور سبق آموز دن ہے، جب 16 دسمبر 1971ء کو مشرقی پاکستان الگ ہو کر بنگلہ دیش کی صورت میں دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا۔ سقوطِ ڈھاکا کے اس افسوسناک واقعے کو 53 برس بیت چکے ہیں، لیکن یہ واقعہ آج بھی ہماری قومی تاریخ میں گہرے اثرات چھوڑے ہوئے ہے۔
یہ دن ہمیں ماضی سے سیکھنے اور قومی یکجہتی کو مضبوط کرنے کی ضرورت کا احساس دلاتا ہے۔ ساتھ ہی یہ دشمن کی چالوں سے خبردار رہنے کی یاد دہانی بھی کراتا ہے، جو ہمارے اندر اختلافات کو ہوا دے کر ہمیں کمزور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ بنگلہ دیش اب ایک آزاد ملک ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات وقت کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں، لیکن سقوطِ ڈھاکا کی تلخ یادیں ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنے اور قومی سلامتی کے لئے ہر لمحہ چوکس رہنے کی تلقین کرتی ہیں۔
اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں مختلف تقاریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جن میں سقوطِ ڈھاکا کے اسباب، اس کے اثرات، اور مستقبل میں ایسی کسی بھی صورت حال سے بچنے کے لئے اقدامات پر روشنی ڈالی جائے گی۔ سیاسی اور سماجی تنظیمیں اس موقع پر عوام کو متحد رہنے اور قومی یکجہتی کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے مختلف پروگرام منعقد کر رہی ہیں۔
پاکستانی قوم کے لئے یہ دن اپنے عزم کو دہرانے کا موقع ہے کہ ہم اپنے ملک کے دفاع اور سلامتی کے لئے اپنی بہادر افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہیں۔ پاک فوج کی قربانیاں اور ملک کے لئے ان کی خدمات ہماری آزادی اور سلامتی کی ضمانت ہیں۔ آج ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم قومی مفادات کو اولین ترجیح دیں گے اور متحد ہو کر ہر اندرونی اور بیرونی چیلنج کا مقابلہ کریں گے۔