بین الاقوامی

شام: ایک ہفتے میں 2 لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر، باغیوں کا مزید علاقوں پر قبضہ

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں جاری لڑائی میں اضافے سے صرف ایک ہفتے میں دو لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) میں ایمرجنسی کوآرڈینیشن کے سربراہ سمیر عبدالجابر نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ 27 نومبر سے اب تک ہمارے سامنے 2 لاکھ 80 ہزار بے گھر افراد موجود ہیں، اس میں ان لوگوں کی تعداد شامل نہیں ہے جو حالیہ کشیدگی کے دوران لبنان سے فرار ہو ئے تھے۔

طویل خانہ جنگی کا شکار رہنے والے ملک شام میں حیات طاہر الشام (ایچ ٹی ایس) کے جنگجوؤں کی جانب سے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے حملوں کے دوران بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔

حال ہی میں پڑوسی ملک لبنان میں دو ماہ تک جاری جنگ میں وقفہ آیا ہے، اس دوران لبنان سے بھی سیکڑوں لوگوں نے شام کی جانب نقل مکانی کی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز باغی گروپ کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے کہا تھا کہ ان کا مقصد بشارالاسد کا تختہ الٹنا ہے، سی این این کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جب بات ہمارے ’انقلاب‘ کے مقاصد کی کی جائے تو ہم شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کو ختم کرنے آئے ہیں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ شام میں حالیہ بے گھر ہونے والوں کی تعداد 13 سال قبل یہاں ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سب سے زیادہ ہے، جو پہلے ہی کئی سالوں سے متاثر ہیں۔

سمیر عبدالجابر نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیمیں ان مقامات تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں جہاں لوگوں کو امداد کی ضرورت ہے، اس ضمن میں ہم محفوظ راستے بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ ان لوگوں تک امداد پہنچ سکے جو اس کے مستحق ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بے گھر ہونے والے افراد کو کئی دن یا آئندہ کئی ماہ تک اسی حالت میں رہنا پڑ سکتا ہے، اسی لیے ہمیں ہنگامی بنیادوں پر مزید فنڈز بھی درکار ہیں، اگر موجودہ صورت حال جاری رہی تو توقع ہے کہ 15 لاکھ لوگ بے گھر ہوجائیں گے اور انہیں ہماری مدد کی ضرورت ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button