ایڈیٹوریل

دہشت گردی کے افسوس ناک واقعات!

وطن عزیز میں دو روز کے دوران سکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کے تین حملے ہوئے ہیں۔ جمعہ کے روز بلوچستان کے علاقے پسنی سے اورماڑہ جانے والی سکیورٹی فورسز کی دو گاڑیوں پر دہشت گردوں کے حملے میں 14 فوجی جوان شہید ہوئے۔ دوسرا واقعہ ڈیرہ اسماعیل خان میں پیش آیا جب پولیس کی نفری لے کر جانے والی گاڑی کے قریب موجود موٹرسائیکل میں نصب آئی ای ڈی بم کا زوردار دھماکہ اور فائرنگ سے 5 افراد جاں بحق جبکہ 21 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ دہشت گردوں کے حملوں کے بعد سکیورٹی فورسز نے ڈیرہ اسماعیل خان اور لکی مروت میں کارروائیاں کی، جن میں دو دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ پاک فوج کے 3 جوان شہید ہوئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ڈیرہ اسماعیل کے علاقے روڑی میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا جس میں ایک دہشت گرد ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے۔ سکیورٹی فورسز نے لکی مروت میں بھی کارروائی کی جس میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوا اور سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے مختلف ٹھکانے تباہ کر دیے، تاہم فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران دو جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ ابھی قوم اِس صدمے سے باہر نہیں نکلی تھی کہ ہفتہ کے روز دہشت گردوں نے علی الصبح میانوالی ایئربیس پر حملے کی کوشش کی، ایئربیس پر متعین دستوں نے فوری اور موثر کارروائی کر کے دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا یا اور تین دن دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بروقت کارروائی کے دوران تین دہشت گرد مارے گئے۔مشترکہ کلیئرنگ اور کومبنگ آپریشن کے دوران تمام 9 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا، حملے میں پی اے ایف کے فنکشنل آپریشنل اثاثوں میں سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا، صرف 3 غیرآپریشنل طیاروں کو معمولی نقصان ہوا ہے۔آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ آپریشن کا فوری، پیشہ ورانہ اختتام امن دشمنوں کے لیے یاد دہانی ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج چوکس رہتی ہیں اور کسی بھی خطرے سے وطن کا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ اِس میں قطعی دو رائے نہیں کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوشاں ممالک میں پاکستان سرِفہرست ہے، اسی طرح دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑنے اور اسی ہزار سے زائد قربانیاں پیش کرکے بھی پاکستان دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے ممالک میں سرفہرست ہے، لہٰذا عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑنے پر ہماری سکیورٹی فورسز اور عوام کو خراج تحسین پیش کرتی رہی ہے، کیونکہ پاک فوج نے جن دہشت گردوں کا قلع قمع کیا ہے، وہ مختلف ممالک کی سکیورٹی فورسز کو تگنی کا ناچ نچاچکے ہیں۔ اگرچہ کئی ممالک کو دہشت گردی کے عفریت کا سامنا ہے لیکن ہمارے یہاں صورت حال قدرے مختلف ہے، ہمارے امن اور ترقی سے خوفزدہ دیرینہ دشمنوں نے ہمیں آزادی ملنے سے اب تک ہمیں ہمہ وقت حالت جنگ میں رکھا ہے۔ کئی بار ہم پر جنگ مسلط کی گئی لیکن دشمن کے دانت کھٹے ہوئے تو بالآخر دنیا بھر سے دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان میں نیٹو فورسز کی موجودگی کے دوران اور نام نہاد کٹھ پتلی صدراشرف غنی کی ناک کے نیچے اپنے سفارت خانوں میں منظم کرے انہیں پاکستان میں سکیورٹی فورسز اور عام نہتے شہریوں کو خون میں نہلانے کے لیے تمام وسائل فراہم کیے۔ یہ امر باعث حیرانگی نہیں تو اور کیا ہے کہ دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے افغانستان پر حملہ آور ہونے والی دنیا بھر کی افواج کی موجودگی میں دنیا کے کونے کونے سے دہشت گردی تنظیمیں اور ان کے انتہائی تربیت یافتہ دہشت گرد افغانستان پہنچیں اور نیٹو افواج کو دو دہائیوں تک کانوں کان خبر نہ ہو۔ بھارتی سفارت خانوں میں ان کی مہمان نوازی کی جائے اور پاکستان پر حملہ آور ہونے کے لیے معاملات طے کیے جائیں لیکن نیٹو افواج سوئی رہیں۔ یہ وہ سوالات ہیں جو افغانستان پر امریکی قیادت میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیی حملہ آور ہونے والوں سے پوچھے جائیں تو اُن کے پاس جواب نہیں ہوتا۔ افغانستان کے مفرور صدر اشرف غنی نے بھارتی ناپاک عزائم کو تقویت دینے کے لیے پاکستان کے افغانیوں کے لیے تمام تر احسانات اور قربانیوں کو فراموش کیا، اشرف غنی کیسے افغانی تھے جو اُس برادری پڑوسی ملک پر حملہ ہونے کے لیے بھارت کو وسائل فراہم کررہے تھے، جس ملک نے ہمیشہ افغانستان میں امن کی بات کی اور امریکہ کے حملہ آور ہونے سے پہلے بھی مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کرنے پر زور دیا اور لاکھوں افغانیوں کو تیس سال تک اپنے ملک میں بھائیوں کی طرح پناہ دی۔ دہشت گردوں کے تانے بانے آج بھی بھارت اور بھارت کے پیچھے اُن ممالک سے جاملتے ہیں جو آج بھی دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر کسی بھی مسلمان ملک کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں بلکہ مشرق وسطیٰ تو اُن کے مذموم عزائم کا منہ بولتا ثبوت بن چکا ہے۔ بہرکیف دہشت گردی کی جنگ جو پاکستان پر مسلط کی گئی تھی اور جس طرح پاکستان کو مختلف مسائل میں الجھایاگیا تھا، پاکستان نے بغیر کسی بیرونی مدد کے اُس جنگ میں کامیابی بھی حاصل کی اور دہشت گردوں کو جہنم واصل بھی کیا، چونکہ امن دشمنوں کے زخم ابھی تک تازہ ہیں لہٰذا وہ کبھی باز نہیں آئیں گے اور دہشت گردوں کی باقیات کے ذریعے ایسی شرمناک کارروائیاں کرسکتے ہیں جیسی دو روز میں کی ہیں، مگر یاد رکھیں پوری قوم دہشت گردوں سے پہلے خوفزدہ ہوئی تھی نہ ہی اب ہوگی، پہلے بھی قوم نے قربانیاں دیں اب بھی دے گی، اسی طرح جس فوج کو اُس کی عوام کی بھرپور تائید اور عملی مدد حاصل ہو اور اُس فوج کی تمنا ہی شہادت ہو، اُس کو دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ وہ فوج ہماری فوج ہے۔ ہم نے پہلے بھی اپنے وسائل اورزور بازو سے دہشت گردی کے خلاف ملک گیر سطح پر پھیلائی جنگ میں کامیابی حاصل کی تھی، ہم ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے جوقوم اور قوم کے بیٹوں نے اِس پاک سرزمین کے لیے دی تھیں۔

جواب دیں

Back to top button