روس کے اندرونی علاقوں پر حملہ کرنے کی امریکی اجازت پر ماسکو کا پہلا تبصرہ
امریکی حکام کے اس انکشاف کے بعد کہ صدر جو بائیڈن نے پہلی بار یوکرین کو روس کے اندر حملے کرنے کے لیے امریکہ کی طرف سے فراہم کیے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دی ہے ، ماسکو کا سرکاری تبصرہ سامنے آگیا ہے۔
کریملن نے پیر کے روز کہا کہ یوکرین کو روس کے اندرونی علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے امریکی ساختہ ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینے کے امریکہ کے فیصلے سے کشیدگی میں اضافہ ہو گا اور تنازع میں امریکہ کی شمولیت مزید گہری ہو جائے گی۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ سبکدوش ہونے والی جو بائیڈن انتظامیہ یوکرین میں تنازع کو بڑھانا چاہتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر حقیقت میں ایسا کوئی فیصلہ کیا جاتا ہے اور کیف حکومت کو اس سے آگاہ کیا جاتا ہے تو یقیناً اس کا مطلب کشیدگی میں ایک نیا اضافہ ہوگا۔ اس تنازع میں امریکہ کی شمولیت سے متعلق ایک نئی صورت حال پیدا ہوجائے گی۔
روس کا یہ تبصرہ امریکی حکام کے اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے کہ صدر جو بائیڈن نے پہلی بار یوکرین کو روس کے اندر حملے کرنے کے لیے امریکہ کی طرف سے فراہم کیے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ انھوں نے اطلاع دی کہ ممکنہ طور پر یہ ہتھیار ابتدائی طور پر روسی اور شمالی کوریا کی افواج کے خلاف استعمال کیے جائیں گے تاکہ مغربی روس میں کرسک کے علاقے میں یوکرینی افواج کا دفاع کیا جا سکے۔
حکام نے یہ بھی وضاحت کی کہ یوکرینیوں کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں، جسے آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹمز کہا جاتا ہے، کے استعمال کی اجازت دینا روس کے شمالی کوریا کی افواج کو لڑائی میں لانے کے اچانک فیصلے کے جواب میں آیا ہے۔
اگرچہ حکام کا کہنا تھا کہ انہیں یہ توقع نہیں تھی کہ اس تبدیلی سے جنگ کا رخ یکسر بدل جائے گا لیکن امریکی پالیسی میں تبدیلی کا ایک مقصد شمالی کوریا کے باشندوں کو یہ پیغام دینا تھا کہ ان کی افواج کو خطرہ لاحق ہے اور انہیں اپنی افواج کو اس تنازع میں نہیں دھکیلنا چاہیے۔
واضح رہے بائیڈن کا فیصلہ امریکی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی نمائندگی کر رہا ہے۔ اس انتخاب کے نتیجے میں ان کے مشیروں کی تقسیم ہوئی ہے۔ یہ تبدیلی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے دو ماہ قبل آئی ہے۔ ٹرمپ نے نے یوکرین کے لیے مزید حمایت کو محدود کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
روسی فوج ایک اندازے کے مطابق 50,000 فوجیوں کے ساتھ شمالی کوریا کی افواج کے ساتھ کرسک میں مضبوط یوکرین کے ٹھکانوں پر ایک بڑا حملہ کرنے والی ہے جس کا مقصد اگست میں یوکرینیوں کے قبضے میں لیے گئے تمام روسی علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنا ہے۔