ن لیگ، پیپلز پارٹی فارغ، تحریک انصاف کو لانے کی تیاریاں

ن لیگ، پیپلز پارٹی فارغ، تحریک انصاف کو توڑ کر نئی پارٹی منظر عام پر لانے کی تیاریاں ہیں، سینئر صحافی
معروف صحافی سہیل وڑائچ نے اپنے تازہ کالم میں پاکستانی سیاسی جماعتوں کی موجودہ صورتحال پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان جماعتوں نے خود کو منظم اور مضبوط نہ کیا تو مقتدر قوتیں ان پر اپنا کنٹرول برقرار رکھیں گی۔انہوں نے کہا ہے کہ بہت جلد ملک میں کچھ نیا ہونے جارہا ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے علاوہ اب تحریک انصاف کو کھانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ سہیل وڑائچ کے مطابق، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، اور تحریک انصاف جیسی جماعتوں کو اپنی سیاسی حکمت عملی اور تنظیم سازی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ملک میں موثر کردار ادا کر سکیں۔
سینئر صحافی نے مسلم لیگ (ن) کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی تنظیم اور بیانیے کی کمی اسے کمزور کر رہی ہے۔ شہباز شریف سیاسی میدان میں متحرک نہیں ہیں، اور مریم نواز نے بھی پنجاب میں پارٹی عہدیداروں سے رابطے بڑھانے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔ دوسری جانب، پیپلز پارٹی کو پنجاب میں چند نشستیں تو حاصل ہوئی ہیں، مگر بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد سے پارٹی نے پنجاب میں نئی حمایت حاصل نہیں کی۔
تحریک انصاف کے بارے میں سہیل وڑائچ نے کہا کہ اگرچہ یہ جماعت اس وقت ملک میں مقبولیت کی بلند ترین سطح پر ہے، تاہم اس کی تنظیمی ڈھانچے اور حکومت چلانے کی صلاحیت میں کمی ہے۔ اس کے بیانیے نے مخالف جماعتوں کو کمزور تو کر دیا ہے، مگر پارٹی کے اندر محاذ آرائی اور گروپ بندی نے اسے اندرونی سطح پر غیر مستحکم بنا دیا ہے۔
سہیل وڑائچ کے مطابق، مقتدر قوتیں ممکنہ طور پر ایک نئی سیاسی جماعت یا گروپ کو متعارف کرانے کا سوچ رہی ہیں جو اگلے انتخابات میں تحریک انصاف کے بیانیے کا مقابلہ کر سکے۔ اس سے قبل بھی مختلف ادوار میں ایسی جماعتیں اور گروپ بنائے گئے، مگر ان تجربات سے ملکی سیاست میں تقسیم اور عدم استحکام میں اضافہ ہوا۔
وڑائچ نے خبردار کیا کہ اگر موجودہ سیاسی جماعتیں سنجیدگی سے اپنا کردار ادا نہیں کرتیں اور اپنی قیادت کو مضبوط نہیں کرتیں تو ایک نئی سیاسی قوت کسی بھی وقت ان کے لئے بڑا چیلنج بن سکتی ہے۔