سید حسن نصراللہ نے اسرایئل کولبنانی محاذ کھلنے سے خبردار کر دیا

لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے اسرائیل کے خلاف طوفان الاقصیٰ کو انسانی، اخلاقی اور دینی اعتبار سے حق کی جنگ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ صہیونیوں کے خلاف جاری جنگ کی اخلاقی اور شرعی حیثیت پر ذرہ بھر کوئی شبہ نہیں ہے۔
لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللّٰہ کے سربراہ حسن نصراللّٰہ کا کہنا ہے کہ طوفان اقصیٰ آپریشن نے اسرائیل کو ہر سطح پر جھنجھوڑ کر رکھ دیا اوراسرائیلی طاقت کی اصل حقیقت کھول کر بیان کردی۔
غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد حسن نصر اللّٰہ نے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کا دفاعی نظام مکڑی کے جال سے زیادہ کمزور ثابت ہوا، اسرائیلی کارروائیاں اس کے مستقبل پر اثر انداز ہونے والے منفی اثرات کو ختم نہیں کر سکتیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی بدترین ناکامی پر اسرائیل کے عوام اور اسرائیل کے حامی تک کو شرمندگی ہوئی، امریکا کو اسرائیل کی تباہ ساکھ کو بچانے کیلئے فوری طور پر میدان میں اترنا پڑا، غزہ کے عوام کی قربانیوں نے نئی تاریخ رقم کر دی۔
انہوں نے کہا کہ طوفان اقصیٰ جنگ وسیع تر ہوکر مختلف محاذوں اور میدانوں تک پہنچ گئی ہے، اسرائیل کے خلاف طوفان اقصیٰ کی جنگ انسانی، اخلاقی اور دینی اعتبار سے جائز اور حق کی جنگ ہے، صہیونیوں کے خلاف جاری جنگ کی اخلاقی اور شرعی حیثیت پر ذرہ بھر شبہ نہیں، شہداء کا رتبہ منفرد رتبہ ہوتا ہے، صرف مسلمان ہی اس رتبے کو سمجھ سکتا ہے۔
حسن نصر اللّٰہ نے کہا کہ 7 اکتوبر واقعات کے محرکات پر روشنی ڈالنا اور حزب اللّٰہ کا مؤقف واضح کرنا ضروی ہے، طوفان اقصیٰ فلسطینی مزاحمتی گروپ القسام بریگیڈز کا کامیاب کارنامہ ہے، حزب اللّٰہ کو 7 اکتوبر آپریشن سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی، آپریشن کو انتہائی رازداری سے انجام دیا گیا۔
سربراہ حزب اللّٰہ نے کہا کہ طوفان اقصیٰ آپریشن فلسطینیوں کی جنگ ہے، اس کا علاقائی ممالک سے کوئی تعلق نہیں، ہزاروں فلسطینی طویل عرصے سے اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، 20 لاکھ فلسطینی 20 سالوں سے اسرائیلی محاصرے میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے، مسجد اقصیٰ کی مسلسل بےحرمتی سب کے سامنے عیاں تھی۔
حسن نصر اللّٰہ نے مزید کہا کہ ایران کی حزب اللّٰہ اور دیگر مزاحمتی گروپوں پر کوئی اجارہ داری نہیں، حزب اللّٰہ کا اسرائیل کے خلاف 7 اکتوبر کے آپریشن سے کوئی تعلق نہیں۔
حسن نصراللہ نے کہا کہ 7 اکتوبر کے واقعات کے محرکات پر روشنی ڈالنا، حزب اللہ کا مؤقف واضح کرنا بہت ضروری ہے، طوفان الاقصیٰ کی جنگ وسیع تر ہو کر مختلف محاذوں اور میدانوں تک پہنچ گئی ہے۔حزب اللہ سمجھتی ہے کہ اسرائیل کے خلاف طوفان الاقصیٰ انسانی، اخلاقی اور دینی اعتبار سے حق کی جنگ ہے۔
آپریشن سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ حزب اللہ کو سات اکتوبرکے آپریشن سے متعلق کوئی پیش گی اطلاع نہیں تھی۔سات اکتوبر کے آپریشن کو انتہائی راز داری سے انجام دیا گیا۔ صہیونیوں کے خلاف جاری جنگ کی اخلاقی اور شرعی حیثیت پر ذرہ بھر کوئی شبہ نہیں ہے۔
طوفان الاقصٰی علاقائی ایجنڈا نہیں فلسطینیوں کی جنگ
سات اکتوبر کے واقعات کے محرکات پر روشنی ڈالنا، حزب اللہ کا مؤقف واضح کرنا ضروری ہے، طوفان الاقصٰی آپریشن فلسطینیوں کی جنگ ہے اور اس کا علاقائی ممالک سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ لبنانی، فلسطینی شہیدوں کے اہلخانہ کو رتبہ شہادت حاصل کرنے پر مبارک باد، تعزیت پیش کرتے ہیں۔ شہدا کا رتبہ منفرد رتبہ ہوتا ہے، صرف مسلمان ہی اس رتبے کو سمجھ سکتا ہے۔
شہداء کو خراج عقیدت
حسن نصراللہ نے غزہ کے شہدا کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کےخلاف لڑتے ہوئے شہید ہونے والوں کی قربانی کو سلام پیش کرتا ہوں اسرائیلی بمباری اور حملوں میں ہزاروں شہری شہید ہوئےہیں اسرائیل کے خلاف جنگ کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں شہدا کبھی مرتے نہیں وہ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں ہمیں شہدا کے اہلخانہ کے عزم اور ہمت پر فخر ہے۔
حسن نصراللہ نے کہا کہ فلسطینی ماؤں اور بہنوں کی آواز پر ہر قربانی کےلیے تیار ہیں شہادت ہماری طاقت ہے جس پر ہمیں فخر ہے ہم نہ جھکیں گے اور نہ کسی کے دباؤ میں آئیں گے۔
اسرائیلی مظالم سے اغماص
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف یہ جنگ کیوں شروع ہوئی اس کی اصل وجہ دُنیا جانتی ہے کہ فلسطینی عوام پر اسرائیل کے مظالم گزشہ کئی دہائیوں سے جاری ہیں اسرائیل کی بےوقوف حکومت کے خلاف دُنیا خاموش ہے، دنیا نے اسرائیلی مظالم پر مجرمانہ طورپرآنکھیں بند کرلی ہیں تاہم فلسطینیوں کےحق میں دنیا بھر میں مظاہروں کو سراہتےہیں۔
طوفان الاقصیٰ: دوست دشمن میں حد فاصل
حزب اللہ سربراہ کا کہنا تھا کہ حماس کا حملہ فلسطین کے چھپے ہوئے دشمنوں کو سامنے لے آیا ہے طوفان الاقصیٰ آپریشن صرف فلسطین اور فلسطینیوں کے لیےتھا آپریشن سے پتا چل گیا کون دوست اور کون دشمن ہے۔ طوفان الاقصیٰ کا شاندار آپریشن بروقت، بہترین اورٹیکنیکل تھا اس آپریشن نے بہت سی چیزوں کو بےنقاب کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس صرف دو راستے جنگ یا خاموشی تھا ایک راستہ تھا کہ فلسطینی عوام خاموش رہ کر ظلم برداشت کرتے رہتے اور دوسرا راستہ اپنے حقوق کےلیے لڑنا تھا جس کے لیے انہوں نے اسرائیلی مظالم سے تنگ آ کر دوسرا راستہ اختیار کیا۔