چیف جسٹس کا پی ٹی آئی وکیل کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنے کا حکم

آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بینچ کی تشکیل کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہم سب کا مشترکہ فیصلہ ہے بینچ پر اعتراض کو مسترد کرتے ہیں
کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکیل مصطفین کاظمی روسٹرم پر آگئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کس کی
طرف سے ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں پی ٹی آئی کی نمائندگی کر رہا ہوں۔
چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ آپ بیٹھ جائیں اگر آپ نہیں بیٹھ رہے تو پولیس اہلکار کو بلا لیتے ہیں جس پر مصطفین کاظمی نے کہا کہ آپ کر بھی یہی سکتے ہیں، باہر ہمارے 500 وکیل کھڑے ہیں، دیکھتے ہیں کیسے ہمارے خلاف فیصلہ دیتے ہیں۔
مصطفین کاظمی نے کہا کہ یہ 5 رکنی لارجر بنچ غیر آئینی ہے، دو ججز کی شمولیت غیر آئینی ہے، پی ٹی آئی وکیل نے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر اعتراض کردیا۔
چیف جسٹس نے عدالت میں سول کپڑوں میں موجود پولیس اہلکاروں کو ہدایت دی کہ اس جینٹل مین کو باہر نکالیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا بیرسٹر علی ظفر صاحب یہ کیا ہورہا ہے؟ آپ آئیں اور ہمیں بے عزت کریں، ہم یہ ہرگز برداشت نہیں کریں گے، علی ظفر نے جواب دیا میں تو بڑے آرام سے بحث کررہا تھا اور آپ بھی آرام سے سن رہے رہے تھے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ججز سے بدتمیزی کا یہ طریقہ اب عام ہوگیا ہے، کمرہ عدالت سے یوٹیوبرز باہر جاکر اب شروع ہوجائیں گے۔
وکیل علی ظفر نے کہا کہ اس کیس میں فریقین کو نوٹس جاری کرنا ضروری تھا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے کل کہا تھا جو بھی آ کر دلائل دینا چاہے دے۔