سپیشل رپورٹ

بلوچستان مین ایف سی کیمپ پر حملہ کرنے والی بی ایل اے کی دہشت گرد ماہل بلوچ کی کہانی

23 سالہ ماہل بلوچ، جو تربت یونیورسٹی میں قانون کی طالبہ تھیں، 26 اگست کو بلوچستان کے بیلہ میں ایک خودکش حملے میں ملوث پائی گئیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق، ماہل نے کالعدم تنظیم بی ایل اے میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان کے والد کے لیے یہ انکشاف حیران کن تھا، کیونکہ وہ اپنی بیٹی کی سرگرمیوں سے لاعلم تھے۔23 اگست کو حمید بلوچ کی بیٹی، 23 سالہ ماہل بلوچ، گھر سے یونیورسٹی جانے کے بعد غائب ہوگئیں۔ تین دن بعد، 26 اگست کو بلوچستان کے بیلہ میں سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر ایک خودکش حملہ ہوا جس میں کم از کم 39 افراد ہلاک ہوئے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق، کالعدم تنظیم بی ایل اے نے دعویٰ کیا کہ ماہل بلوچ، جو تربت یونیورسٹی میں ایل ایل بی کی طالبہ تھیں، حملہ آوروں میں شامل تھیں۔ تنظیم کے بیان کے مطابق، ماہل نے 2022 میں تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔

ماہل کے والد، حمید بلوچ نے میڈیا ذرائع کو بتایا کہ یہ ان کے لیے باعث تعجب تھا کہ ان کی بیٹی شدت پسند تنظیم سے منسلک ہو گئی تھی۔ پولیس اور سکیورٹی حکام نے بھی حملے میں خاتون کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ماہل بلوچ، جو ایک سیاسی گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں، نے گوادر سے تعلیم حاصل کی تھی اور ان کے خاندان کے کئی افراد مختلف سیاسی و حکومتی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔

ماہل بلوچ کے انسٹا گرام پروفائل پر چند متنازعہ کتابوں کے حوالے ملے ہیں، جنہوں نے ان کے والد کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔

جواب دیں

Back to top button