خبریںسیاسیات

نواز شریف کی کیسز میں ضمانتوں پر پی ٹی آئی کا سخت ردعمل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں ضمانتوں پر سخت ردعمل کا اظہار کر دیا۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ نواز شریف کیلیے نظام انصاف کا قتل کیا جا رہا ہے، ایک ہفتے میں نظام انصاف کو جاتی امرا کی لونڈی بنا دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی نے کہا کہ یکطرفہ، امتیاز و جانبداریت سے بھرپور انصاف کا نظارہ قوم کر رہی ہے، آج قوم عدل کی آنکھ سے حیا کو بھی رخصت ہوتے دیکھ رہی ہے، دستور کی روح کو مجروح کرتے ہوئے نوجوان نسل کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کیا نظام میں قبولیت کیلیے جرم، کرپشن اور غنڈہ گردی کی راہ دکھائی جا رہی ہے، کیا پیغام دیا جا رہا ہے کہ جمہوریت کا نام لیں گے تو پابند سلاسل ہوں گے، کیا نوجوانوں کو پیغام دیا جا رہا ہے کہ مجرموں کو حکمران بنایا جائے گا؟

پی ٹی آئی نے کہا کہ چوروں کا ٹبر 7 سال سے اپنی دولت کی رسیدیں پیش نہیں کر سکا، لاڈلے مجرموں سے ہاتھ نہ ملانے پر بہادر لیڈر کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، قوم کو مجرموں اور ان کے عزائم کے تدارک کیلیے متحرک ہونا ہوگا، پاکستان کو بے انصافی کی زنجیروں میں جکڑ کر عیاشیوں کو قبول نہیں کریں گے۔

عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں 26 اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلوں کی بحالی سے متعلق درخواستوں میں نیب کو جواب کیلیے نوٹسز جاری کر دیے۔

دوران سماعت نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ہمیں نواز شریف کی گرفتاری چاہیے اور نہ ان کی ضمانت میں توسیع پر کوئی اعتراض ہے۔ اس پر جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا یہ وہی نیب ہے، آج تو نیب بغیر نوٹس کے پیش ہوگیا، یہ تو اکثر نوٹس دینے پر بھی نہیں آتے۔

عدالت نے نیب سے پوچھا کہ شریعت کے تقاضے پورے کرتے ہوئے دوبارہ پوچھتے ہیں کیا آپ گرفتار کرنا چاہتےہیں؟ نیب آئندہ سماعت تک واضح پوزیشن سے متعلق بتائے، اپنے چیئرمین کے سامنے معاملہ رکھیں کہ کیوں عدالت کا وقت ضائع کیا گیا، اگر کیس غلط دائر ہوئے تو پھر نیب کو کیس واپس لینا چاہیے۔

نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے لقمہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا تو قتل ہو چکا، ہائے اس زود پشیماں کا پیشماں ہونا۔ اس پر جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا نیب یہ کہہ رہا ہے کہ نواز شریف پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کا الزام برقرار ہے لیکن نواز شریف کو چھوڑ دیں؟

جواب دیں

Back to top button