اسرائیل حماس جنگ دیگر ممالک تک پھیلنے کا خدشہ بڑھنے لگا
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے پورے مشرق وسطیٰ میں جنگ کے بادل منڈلانے لگے، آس پاس کے دیگر ممالک بھی جنگ کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نہتے فلسطینیوں پر ڈھائی جانے والی اسرائیلی بربریت جاری رہنے پر خطے کے دوسرے ملکوں تک بھی اس جنگ کے بھڑکتے شعلے پھیلنے کے خدشات پیدا ہوگئے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس خدشہ کو تقویت اس بات سے اور زیادہ ملی کہ جب امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ خطے میں مزید فوجی اثاثے بھیج رہا ہے اور مصر میں سربراہی اجلاس ختم ہونے کے اگلے روز ہی اسرائیل غزہ کی پٹی پر زمینی حملے کے لیے تیار دکھائی دیا۔
اس سلسلے میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن مشرق وسطیٰ میں فوجی تیاری اور ڈیٹرنس میں اضافہ کرے گا اور اسرائیل کے دفاع میں بھرپور مدد کرے گا اور ضرورت کے مطابق مزید فوجیوں کو اسٹینڈ بائی پر رکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ امریکہ پہلے ہی دو طیارہ بردار بحری جہاز اور جدید ہتھیاروں سے لیس ہوائی جہاز بھی اسرائیل بھیج چکا ہے اس کے علاوہ 2ہزار میرینز بھی موجود ہیں۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل کی لبنان کے ساتھ شمالی سرحد پر کشیدگی بڑھ رہی تھی، جب اسرائیلی فوج نے ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ عسکریت پسند گروپ کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا، ان خدشات کے درمیان کہ ایک نیا محاذ کھولا جاسکتا ہے کیونکہ اسرائیل غزہ میں حماس کے جنگجوؤں سے لڑ رہا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے حزب اللہ کے ٹھکانوں کی آڑ میں جنوبی لبنان پر گولہ باری کی ہے۔ لبنان اسرائیل سرحد پر حزب اللہ اور صہیونی فورسز میں وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں۔
اسرائیل نے شام میں دمشق اور حلب ایئرپورٹس پرمیزائل داغے جس کے نتیجے میں دونہتے شہری جان سے گئے۔ ادھر عراق کے عین الاسد ایئرپورٹ پر بھی حملہ کیا گیا ہے جبکہ جنگجوؤں نے دو امریکی ڈرونز کو بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔