عام انتخابات اورچہ مگوئیاں
سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان عمر حمید نے خرابی صحت کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وہ علاج معالجے کے لئے اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور معالجین نے انہیں آرام کامشورہ دیاہے۔ عمر حمید کی ملازمت کی ابتدائی 2 سالہ مدت گزشتہ برس جولائی میں اختتام پذیر ہوگئی تھی لیکن ملک میں عام انتخابات قریب ہونے کے باعث چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی طرف سے عمر حمید کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع کردی گئی تھی، تاہم اب وہ الیکشن سے قبل انتہائی اہم موقع پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوچکے ہیں اور ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک ذہین اور محنتی افسر ہیں اور وہ بہت اچھے طریقے سے کمیشن کا کام کررہے ہیں تاہم پچھلے کچھ دنوں سے ان کی صحت خراب تھی او ر وہ اس سے قبل بھی میڈیکل ریسٹ پر رہے ہیں۔ اب بھی اگر ان کی صحت نے اجازت دی تو وہ جلد ہی اپنے فرائض منصبی انجام دیں گے۔ ترجمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر فعال ہے اور اس کے کام میں کسی قسم کی رکاوٹ یا رخنہ نہیں ہے۔ حتیٰ کہ تعطیلات کے دنوں میں بھی الیکشن کمیشن اور اس کے دفاتر کام کررہے ہیں۔ سیکرٹری کی غیرموجودگی میں کمیشن کے دونوں سپیشل سیکرٹری صاحبان احسن طریقے سے کمیشن کے کام کو چلارہے ہیں۔سیکرٹری الیکشن کمیشن کے استعفے کے بعد افواہوں کا بازار پھر سج گیا ہے، کیونکہ دو روز قبل ہی سینیٹ سے آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد منظور ہوئی، اگرچہ اِس قرارداد کے خلاف سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید ردعمل آیا اور کم وبیش سبھی نے اِس قرارداد کے خلاف بات کی بلکہ بلاول بھٹو نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اقوام متحدہ کہے یا اسلامی تعاون تنظیم، پھر بھی الیکشن آٹھ فروری کو ہی ہوں گے، سینیٹ کی قرارداد کے بعد افواہ ساز فیکٹریوں نے دوبارہ کام شروع کردیا اور ہر اُس پہلو تک پہنچا گیا جو شاید قرارداد پیش کرنے والے کے بھی وہم و گمان میں نہ ہو۔ سپریم کورٹ میں یہ قراردادپیش کرنے والے سینیٹر اور حمایت میں ووٹ دینے والے سینیٹرز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست تک جمع کرادی گئی، مگر افواہ سازوں کو اُن کی ضرورت کا مواد چونکہ مل چکا تھا اِس لئے انہوں نے خوب اِس پردکان داری چمکائی اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔اسی دوران اتوار کےروز سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمیدکے استعفے کی خبر سامنے آئی اور پھر نئی بحث شروع ہوگئی اور استعفے کو سینیٹ کی قرارداد کا تسلسل قرار دیا جانے لگا، بلکہ یہاں تک کہا جارہاہے کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن شدید دبائو کی وجہ سے بیمار ہوئے اورآنے والے دنوں میں الیکشن کمیشن سے مزیداستعفے بھی آسکتے ہیں جو سیکرٹری الیکشن کمیشن کے استعفوں کاتسلسل ہوںگے یہاں تک کہ الیکشن کمیشن کے تمام اعلیٰ عہدیداروں کا شدیددبائو میںہونا بھی بتایاجارہا ہے۔ اس صورت حال میں سوشل میڈیا سب سے تیز اور آگے جارہاہے جتنا سوشل میڈیا پر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اِس کو انتہا سے کم کچھ نہیںکہاجاسکتا۔ چونکہ ہمارے یہاںسوشل میڈیا بے لگام ہے لہٰذا ہر طوطا اپنی مرضی کی فال نکال رہا ہے۔ بلاشبہ ہر افواہ کے پس پردہ کچھ نہ کچھ ضرور ہوتا ہے یعنی ہر افواہ اپنے اندر کوئی نہ کوئی خبر لئے ہوتی ہے، اس لئے جب افواہیں پھیلتی ہیں تو باخبر حضرات ان افواہوں کی تہہ میں چھپی خبر تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس معاملے میںصورت حال بالکل واضح ہے کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کی عمر کا بھی تقاضاہے اور موسم بھی غیر معمولی سرد ہے اِس لئے انہیں چیسٹ انفیکشن کا مسئلہ ہے، اور وہ اسلام آبادکے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔مگر اِس کے باوجود سبھی من پسند تشریح اور تبصرے کررہے ہیںجن کاخلاصہ یہ بتایا جاتا ہے کہ اول تو انتخابات نہیں ہوںگے کیونکہ سازگار ماحول نہیں مل رہا۔ دوسرا الیکشن کمیشن پر دبائو ڈالاجارہاہے اور اِس طرح کے بے شمار اور بے بنیادتبصرے کئے جارہے ہیں جن پر غور کیا جائے تو ماسوائے’’طوطافال‘‘ کے کچھ نظر نہیں آتا ۔ مگر یہ حقیقت تواپنی جگہ ہے جتنے شکوک و شبہات اِن الیکشنز کے متعلق ظاہر کئےجارہے ہیں اور جو ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے اِس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی شاید یہی وجہ ہے کہ جس کے منہ میں جو آیا وہ کہے جارہا ہے لیکن لازم نہیں کہ ہر افواہ پریقین کیاجائے۔