آج کے کالممحمد اکرم

الہجرہ سکولز ٹرسٹ

محمد اکرم

تعلیم انسان کا بنیادی حق ہے۔علم انسان کو شعور عطاکرتاہے،انسان کی شخصیت کو نکھارنے اور کردار سازی میںیہ کلیدی کردار ادا کرتا ہے ۔تعلیم کا حصول ہر امیراور غریب کو تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔ تعلیم ہی اچھے اور برے میں فرق کرتی ہے۔علم کے حصول کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے غزوہ بدر کے قیدیوں کی رہائی کو صحابہ کرام ؓ کو لکھانے،پڑھانے اور سکھانے پر مشروط کردیا۔جو قومیں علم کے حصول میں پیچھے رہ جاتی ہیں وہ آج کے جدید دور کا مقابلہ کرنے کی اہلیت کھو بیٹھتی ہیں۔بہت سارے ادارے ہیں جو تعلیمی میدان میں اپنے بچوں کے بہتر سے بہتر مستقبل کے لئے بہت کچھ کرتے ہیں۔قارئین کرام ! میں آپ کو ایسے ادارے کے بارے میں آگاہ کرنا چاہتا ہوں جو وسائل کی کمی کے باوجود قوم کے بچوں کو علمی میدان میں بہت آگے لے کے جانے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ اس ادارے کا نام ’’الہجرہ سکولز ٹرسٹ ‘‘ ہے ۔یہ ادارہ بیک وقت ایک انسان کے اندر انسانیت،اسلام سے محبت اور پاکستان سے لگائو اور محبت سکھاتا ہے۔2002ء میں استاد محمد عبدالکریم ثاقب نے ملک اور قوم کی خوشحالی کے خواب کی تکمیل کے لئے اسلام آباد میں الہجرہ سکولز ٹرسٹ پاکستان کی بنیاد کی بنیاد رکھی۔عبدالکریم ثاقب کو یہ ٹرسٹ بنانے کا خیال کیوں اور کیسے آیااس کے پیچھے ان کی اپنی درد بھری کہانی ہے۔عبدالکریم ثاقب کے والدین کا تعلق ضلع لاہور کے ان جگہوں سے تھا جو قیام پاکستان کے وقت بھارت میں رہ گیا تھا ۔تقسیم ہندوستان کے بعد جب مسلمانوں نے پاکستان کی سرزمین کی رخ کیا تو عبدالکریم ثاقب کے والدین بھی پاکستا ن آگئے یہاں ان کو چولستان میں کچھ زمین ملی بعدازاں اسے فروخت کرکے لاہور آگئے۔انھوں نے چھٹی تک تعلیم حاصل کی اس سے آگے پڑھائی کے لئے ان کے والدین کے پاس وسائل نہیں تھے ۔ان کے والدین انھیں سکول نہیں بھیج رہے تھے وہ بھاگ کر فیصل آباد کے کسی مدرسے میں چلے گئے وہاں سے دینی تعلیم حاصل کی ۔ اس کے بعد جامعہ مدینہ سعودی عرب چلے گئے وہاں سے گریجوایشن کی۔ان کے کلاس فیلوز جو چھٹی کلاس سے آگے پڑھ رہے تھے۔مدرسے سے فارغ ہو کر انھوں نے میٹرک کا امتحان بطور پرائیوٹ طالب علم داخلہ بھیجا اور داخلہ فیس جمع کروانے کے لئے تحفے میں ملی ہوئی گھڑی فروخت کی ۔ کتابیں خرید نہیں سکتے تھے تو اپنے ہمسائے دوستوں سے انھوں نے کہا کہ جب آپ لوگ رات کو سونے لگیں تو اپنی کتابیں مجھے دے دیا کریں اس طرح ان کے دوست رات سوتے وقت اپنی کتابیں عبدالکریم ثاقب کو دے دیتے اس طرح وہ اپنی پڑھائی کرتے تھے۔ جب میٹرک کا رزلٹ آیا تو ان کے دوست جن کی کتابیں لے کر یہ پڑھتے تھے وہ امتحان میں فیل ہوگئے اور عبدالکریم ثاقب نے کامیابی حاصل کرلی۔ پھر ایک وقت آیا کہ یہ برمنگھم چلے گئے وہاں پر انھوں نے ایک ٹرسٹ سکول بنایا جو یوکے (UK) کے اندر پہلا اسلامی سکول تھا جہاں بچوںکو دینی اور دنیاوی تعلیم دی جاتی تھی۔اس ادارے میں بچوں اور بچیوں کی تعداد آٹھ سو سے تجاوز کر چکی ہے جہاں وہ پرائمری سے لے کر سیکنڈری تک تعلیم حاصل کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے یوکے(UK)کے اندر’’ تحریک استحکام پاکستان موومنٹ ‘‘شروع کی تھی ان کے اندر وطن عزیز کی محبت تھی کہ انھوں آنے والی نسل کی تربیت کرنے کے لئے پاکستان کے اندر اس طرز کا ٹرسٹ سکول بنانے کی خواہش کی جس کے لئے انھوں نے بلوچستان جیسے پسماندہ علاقے کا انتخاب کیا۔یہاں کے ہربچے کو وہ سہولت میسر نہیں تھی جو پاکستان کے دیگر صوبوں میں ہے۔ بلوچستان کے ہرضلع سے دو بچوں کو لیا جاتا ہے اور میرٹ پر داخلہ ہوتا ہے کسی غریب آدمی کو اپنے بچہ داخل کروانے کے لئے کسی بڑی سفارش کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ سفارش کرنے والوں کو داخلہ نہیں دیا جاتا۔اس ادارے کی خاص بات ہے کہ یہاں صبح کی اسمبلی انگریزی، اردو اور عربی تین زبانوں میں ہوتی ہے ۔دین اسلام سے رغبت کے لئے عربی زبان سکھائی جاتی ہے اور جدید تقاضوں کے مطابق انگریزی زبان میں مہارت دی جاتی ہے تاکہ دنیا کے کسی بھی ملک میں پاکستان کی نمائندگی کرنے میں کسی قسم کی جھجھک محسوس نہ ہو۔
بلوچستا ن کے اندر وسائل کی کمی،ذرائع نقل وحرکت کی مشکلات کی وجہ کوئی بھی یہاں تعمیری کام کرنے کے لئے تیار نہیں انھی حالات کے پیش نظر الہجرہ ٹرسٹ نے بلوچستان کے اندر2004ء کے اندر زیارت کے مقام پر تعلیمی ادارہ بناکر محمد علی جناح کیمپس کے نام سے موسوم کیا تاکہ یہاں کے غریب والدین بھی اپنے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں میں نکھارپن دیکھ سکیں۔اس سکول میں ماہوار سولہ ہزارروپے سے یا سالانہ دو لاکھ سے کم آمدنی والے والدین کے بچوں کو داخل کیا جاتا ہے جس کے لئے میرٹ پر کسی قسم کو سمجھوتہ نہیں ہوتا۔اس سکول میں داخلے کے لئے کسی وزیر یا بیوروکریٹ کی سفارش نہیں چلتی بلکہ غریب انسانوں کے بچوں کے میرٹ کو دیکھا جاتا ہے ۔ اس وقت ادارے میں سینکڑوں طلبہ زیر تعلیم ہیں اور ان بچوں سے کسی بھی مد میں کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی۔ ان کی کتابیں،سٹیشنری اور قیام و طعام سمیت سارے تعلیمی اور رہائشی لوازمات مخیر حضرات اور فلاحی اداروں کے تعاون سے پورے کئے جاتے ہیں۔بچوں کی شخصیت میں نکھار پیدا کرنے اور ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے ورکشاپس کرائی جاتی ہیں اور مطالعاتی دوروں کو انتظام بھی کیا جاتاہے۔اس ادارے سے سینکڑوںطلبہ فارغ التحصیل ہوکر انجینئرنگ، میڈیکل،نیچرل سائنسز، زراعت، آرمڈاور پولیس فورسز اور بزنس مینجمنٹ اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میںکامیابی کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیںجو نہ صرف اپنے خاندانوں کو غربت کی زندگی سے نکالنے کا باعث بنے ہیں بلکہ اپنی علمی اور پیشہ وارانہ ترقی کے باعث ملک پاکستان اور بلوچستان کا نام پوری دنیامیں روشن کررہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button