ایڈیٹوریل

جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس

عام انتخابات میں قریباً ماہ باقی ہے ، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا مرحلہ آج مکمل ہوجائے گا بظاہر سیاسی جماعتوںاور اُمیدواروں کے لئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال تک مشکل مرحلہ ہوتا ہے اور اگر کسی اُمید وار کی اہلیت پر اعتراض سامنے آئے تو اپیلٹ ٹربیونل اس کا جائزہ لیکر فیصلہ سناتا ہے۔ انتخابات کا شیڈول سامنے آنے سے پہلے انتخابات کے انعقاد سے متعلق جو شکوک و شبہات جواز اور دلائل کی بنیاد پر پیش کیے جارہے تھے ان میں سب سے بڑا جواز دلیل کے ساتھ یہ پیش کیا جارہا تھا کہ سکیورٹی فورسز اِس وقت کئی محاذوںپر دہشت گردی کے خلاف محاذوں پر برسرپیکار ہیں، بلوچستان اور سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف آپریشنز ہورہے ہیں اِس لئے شاید انتخابات کے لئے سکیورٹی فراہم نہ کی جاسکے، پھر نگران وفاقی وزیر داخلہ اور مولانا فضل الرحمن سمیت کئی شخصیات کی طرف سے سکیورٹی کے مسائل کی نشاندہی کی گئی لیکن الحمد اللہ اب معاملہ الیکشن شیڈول سے آگے نکل کر کاغذات کی جانچ پڑتال اور ایپلٹ ٹربیونل تک پہنچ چکا ہے یہی نہیں آرمی چیف جنرل عاصم منیرکی زیرصدارت دو روزہ 261 ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کو مطلوبہ اور ضروری تعاون فراہم کیاجائے گالہٰذا اِس کے بعد سکیورٹی اور امن و امان کی صورت حال سے متعلق تمام چہ مگوئیاں اور دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ کور کمانڈرزکانفرنس میں الیکشن کمیشن کو مطلوبہ اور ضروری تعاون کی فراہمی کا اعلان کیاگیا ہے لہٰذا جہاں سکیورٹی کے مسائل ہوںگے وہاں بھی اور جہاں پولنگ سٹیشنوںکو حساس قرار دیاگیا ہےوہاںبھی پاک فوج کے جوان پہلے انتخابات کی طرح موجود رہ کر امن و امان کو یقینی بنائیں گے۔ اسی کے ساتھ ہی ہم تمام سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں سے کہنا چاہیں گے کہ وطن عزیز دہشت گردی کی وجہ سے سکیورٹی کے جن مسائل کا سامنا کررہا ہے اس میںسکیورٹی فورسز کو اُن کے عظیم مقصد کے حصول کے لئے کام کرنے دیاجائے کیونکہ قوم کے یہ بیٹے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ہمارا آج اور ہماری نسلوں کا کل محفوظ بنارہے ہیںاِس لئے عام انتخابات کو انتخابات کی حد تک ہی سنجیدگی سے لیا جائے، یہ رائے شماری ہے کوئی دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں اِس لئے سیاست دان شعلہ بیانی سے اِن حالات میں گریز ہی کریں تو ملک و قوم کے لئے بہتر ہوگا کیونکہ اِن کی شعلہ بیانی کے مظاہر مشتعل سیاسی کارکنوں کے درمیان پولنگ سٹیشنوں یا حلقہ انتخاب میںمارکٹائی یا خون خرابے کی صورت میں نظر آتے ہیں قریباً دوسال پہلے سیالکوٹ کے ایک حلقے میں ضمنی انتخاب کے دوران ایسے ہی کتنے سیاسی کارکن مڈبھیڑ کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے اور کتنے ہی زندگی بھر کے لئے معذور ہوگئے۔ بہرکیف تمام تر مشکلات کے باوجود ہم پاک فوج کی طرف سے انتخابات کے لئے سکیورٹی کی فراہمی کے اعلان کی تحسین کرتے ہیں اور دعاگو ہیں کہ انتخابات کایہ سارا مرحلہ بخیر و خوبی انجام پائے اور کہیں بھی کسی طرف سے نقص امن نہ ہو کیونکہ دونوں سیاسی اور نظریات اختلافات اپنی جگہ ہیں تو ہم پاکستانی ہی۔ اِس لئے عام انتخابات کو جنگ یا زندگی و موت کی معاملہ مت سمجھا جائے بلکہ ایک تہوار کےطور پر اِس آئینی کام کو خوش اسلوبی اور امن و امان سے انجام دیا جائے اور ووٹرز کو اپنی پسند وناپسند کا اظہاربذریعہ ووٹ کرنے کا موقعہ دیا جائے، یاد رہے کہ وطن عزیز موجودہ حالات میں بےشمار بحرانوں کا سامنا کررہا ہے اِس میں ایک ہمارا نظریات اور شخصیات کی وجہ سے تقسیم ہونا بھی ہے جو بھی کسی بھی قوم کے لئے انتہائی خطرناک ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے ہم تفرقوں، نظریات اور شخصیات کی پیروی کرتے ہوئے تقسیم کا شکار ہوچکے ہیں۔ اِس لئے نظریات اور پسند وناپسند کو قومیت پرغالب نہ آنے دیں۔ کیونکہ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکاء نے پڑوسی ملک میں دہشت گردوں کی محفوظ پناگاہوں اور ان کی پاکستان کے خلاف کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے جبر کی مذمت بھی کی۔شرکاء نے اس عزم کو دہرایا ہے کہ دشمن کے اشارے پر ملک کو غیر مستحکم کرنے والوں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والے عناصر کے ساتھ ریاست طاقت سے نمٹے گی۔کانفرنس کے شرکاء نے مسلح افواج کے افسروں، جوانوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں سمیت شہداء کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button