آج کے کالمعامر علی

چیئرمین ماؤزے تنگ!

عامر علی

دورحاضر کا ایک ایسا عظیم رہنما جس نے بیسویں صدی میں ساری دنیا کی سیاست اور معیشت کو بدل ڈالا۔ 26 دسمبر 1893ء کو جب ان کی ولادت ہوئی تو چائنہ اس وقت افیون کی جنگ انگلینڈ کے ہاتھوں ہار چکا تھا اور یورپی طاقتیں جیسا کہ فرانس، جرمنی اور انگلستان اس کے حصے نوچ رہے تھے اور اس کا خون چوس رہے تھے۔ اس میں جاپان اور امریکہ کا حصہ بھی باہم شامل تھا۔ چائنہ کی بادشاہت آخری سانسیں لے رہی تھی اور ملکہ CIXI صرف ذاتی عیاشیوں میں مبتلا تھی۔ اس وقت چیئرمین ماؤ نے محسوس کیا کہ چائنہ میں نچلے درجے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ مائو کو بچپن سے کتابیں پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ حالانکہ وہ Changsha کے قریبHunan صوبے میں ایک چھوٹے سے گائوں میں پیدا ہوا تھا۔ ان کے باپ ایک کسان تھے۔ جن کی اپنے علاقے میں خاصی عزت تھی۔ مجھے ذاتی طور پر اعزاز حاصل ہے کہ میں نے چیئرمین مائو کا گھر اس کے لائبریری اور وہ کرسی اور میز دیکھا ہے جہاں وہ مطالعہ کرتے تھے۔ انہوں نے شروع سے ہی انقلابی اصطلاحات کو پڑھنا شروع کیا وہ کارل مارکس کے خیال سے بہت متاثر تھے۔ چائنہ اس وقت ایک سول وار سے گزر رہا تھا۔ جب اسی دوران جاپان نے اس پر حملہ کر دیا ایک دور اندیش رہنما کی حیثیت سے انہوں نے فوری طور پر Chang Kia Shick سے اپنے معاملات کو درست کیا اور مل کر جاپانی فوجوں کا مقابلہ کیا یہاں تک کہ دوسری جنگ عظیم کے خاتمہ تک جاپان کو مکمل طور پر شکست ہوئی۔ اس تمام جدوجہد کے دوران قریباً 30-70 لاکھ چائنیز لقمہ اجل بنے۔ جنگ دوئم کے قریباً چار سال بعد تک مائو نے اپنی انقلابی سوچ کو آگے بڑھایا اور اس لئے 9ہزار کلومیٹر کا لانگ مارچ کیا۔ یہ دنیا کا سب سے کامیاب انقلابی لانگ مارچ تھا۔ اس دوران اپنے ساتھیوں کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے اور بے شمار موسمی سختیاں جھیلتے ہوئے قریباً 370 دن میں اس کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ بھوک، پیاس، فاقہ یہاں تک کہ درختوں کے پتے کھا کر اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے انہوں نے اپنے تمام رفقاء کے ساتھ وہی سختیاں جھیلیں جو ایک عام ورکر نے برداشت کیں۔ آخرکار 1 اکتوبر 1950ء کو وہ مقصد حاصل کر لیا گیا اور چائنہ میں سوشلسٹ انقلاب آگیا اور Chang Kia Shick کو چائنہ چھوڑ کر تاٹھواں جانا پڑا لیکن اس کے بعد اگلے مسائل شروع ہوتے ہیں۔ جیاں مائو نے عوامی جمہوریہ چین کی ترقی کی راہ میں گامزن کرنے کے لئے دن رات کام کیا۔ سب سے پہلے کام لینڈریفارم کی صورت میں کیا جس میں بڑے زمینداروں سے زمین لے کرکارپوریٹ فارمنگ کا تجربہ کیا اور چائنہ کی بہت بڑی آبادی کو اس قابل کیا کہ وہ اپنی خوراک خود پیدا کر سکے اس کے ساتھ چائنہ میں لوہے کو پگھلانے کی صنعت کو آگے بڑھایا جس سے چائنہ میں صنعتی انقلاب شروع ہوا۔ ہمیشہ جو بڑے رہنما ہوتے ہیں وہ اپنی مثال خود قائم کرتے ہیں۔ چیئرمین مائو کا لانگ مارچ جو کہ دنیا کا سب سے بڑا انقلابی لانگ مارچ تھاجو قریباً 9 ہزار کلومیٹر لمبا تھا اور اس میں قریباً 370 دن لگے۔ مائو بھی اپنے ساتھیوں کی طرح یہ سفر پیدل کر رہا تھا اور وہ خوراک کھا رہا تھا جو اس کے ساتھی کھاتے تھے۔ اس دوران ان کو درختوں کی چھال اور پتے کھا کر بھی اپنے پیٹ بھرنا پڑا انہوں نے وہی کپڑے پہنے جو انقلابیوں نے پہن رکھے تھے۔ اس سارے انقلاب کے دوران مائو کے خاندان کو بھی بہت ساری سختیاں برداشت کرنی پڑی۔ یہاں تک کہ اس کا پورا خاندان اس انقلاب کی نذر ہو گیا۔ انقلاب کے فوراً بعد چائنہ کو جس مسئلہ کا سامنا تھا وہ کوریا کی جنگ تھی جس میں مائو کا اکلوتا بیٹا مارا گیا۔ لیکن مائو نے اپنی آنکھ سے یہ کہہ کر ایک آنسو بھی نہیں بہایا کہ تمام فوجی میرے بیٹے ہیں اورا س نے اپنے اکلوتے بیٹے کی موت پر آنسو نہیں بہائے۔ مائو شروع دن سے پاکستان کے بہت اچھے دوست تھے۔ انہوں نے شروع دن سے پاکستان کے ساتھ اپنے علاقائی حدود کو متعین کیا اور پاکستان کا حق K2 پر تسلیم کیا۔ وہ ممالک جو پاکستان کے ساتھ 1965ء اور 1971 کی جنگ میں کھڑے تھے ان میں سب کے آگے چائنہ تھا اور چائنہ میں جو سب سے پہلی بین الاقوامی پرواز اتری تھی وہ PIA تھی۔
پاک چین دوستی زندہ باد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button